xxx

xxx

My Family Story Book ӏ Garam masala ӏ SiS Bro ӏ Part # 01 ‖ in Urdu _ Hindi 2018

Share:

My Family Story Book ӏ Garam masala ӏ SiS Bro ӏ Part # 03‖ in Urdu _ Hindi 2018

Share:

mari choot bahi ki diwani 2018

Share:

dost ki bahan ko choda/hindi story

Share:

آدھا اندر کرتے ہی خون روکنے کا ناام نہیں لے رہا تھا۔

Share:

چھوٹی بہن نے بڑے بھائی کو اپنا لوڑا دیکھانے کو کہا

Share:

چھوٹی بہن نے بڑے بھائی کو اپنا لوڑا دیکھانے کو کہا

Share:

سردی بہت تھی ۔کام ھوتے ھی سردی اتر گئی۔

Share:

Teaser IQ Test ll Brain Geme ll Puzzle IQ Level ll Riddles Question And Answer

Share:

Teaser IQ Test ll Brain Geme ll Puzzle IQ Level ll Riddles Question And Answer

Share:

Teaser IQ Test ll Brain Geme ll Puzzle IQ Level ll Riddles Question And Answer hindi trend part7

Share:
Image result for hindi porn desi
Image result for hindi porn desi
mari sexi teacher black mail ho gaye
 پھر ایک نئی سٹوری کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہو رہا ہوں ۔۔ اس سٹوری کے تمام واقعات اور حالات حقیقت کے قریب ترین ہیں ، بس آپ لوگوں کیلئے تھوڑا مسالہ شامل کیا گیا ہے اور کرداروں کے نام اور جگہ تبدیل کی گئی ہے۔۔۔ تو آئیے چلتے ہیں کہانی کی طرف۔۔۔۔۔۔۔۔

دوستو میرا نام کاشف نوید ہے اور سب مجھے پیار سے کاشی کہہ کر بلاتے ہیں۔۔۔۔ میں فیصل آباد کا رہائشی ہوں۔۔۔۔آج میں آپ لوگوں کو ساتھ اپنی زندگی کی پہلی سیکس سٹوری شئیر کرنے جا رہا ہوں

یہ ان دنوں کی بات ہے کہ ابھی بقول شاعر جوانی نئی نئی
آئی اور رچ بس کے آئی تھی بس ہر وقت دوستوں کے ساتھ مل کر لڑکیوں کی باتیں کرنا ان کے فگر کے متعلق رائے زنی کرنا ہمارا مشغلہ تھا یہ الگ بات ہے کہ کوئی بھی لڑکی ہم میں سے کسی کو گھاس بھی نہیں ڈالتی تھی۔۔
ہر وقت سیکسی فلمیں دوستوں سے شئیر کرتے تھے اگر کسی سے بھی پتہ چلتا تھا کہ کوئی نئی فلم آئی ہے تو فٹا فٹ یو ایس بی اٹھا کر اس کی طرف چل پڑتا تھا ڈنڈے مانگنے کیلئے اور رات کو سب گھر والوں کے سو جانے کے بعد کمپیوٹر پر یو ایس بی لگا کر سیکس موویز دیکھتا اور بلا ناغہ مٹھ مارتا تھا!! کمپیوٹر مجھے اسی سال پاپا نے لیکر دیا تھا کیونکہ میں میٹرک میں تھا اور سارے سبجیکٹ سائنس کے تھے تو کمپیوٹر پر نوٹس بھی تیار کرتا تھا خاص طور پر کیمسٹری ۔فزکس اور کمپیوٹر سائنس کے نوٹس میں کمپیوٹر پر ہی بناتا تھا تبھی تو پاپا نے مجھے کمپیوٹر لے کر دیا تھا۔۔ بات ابھی تک صرف موویز میں ننگی لڑکیاں دیکھنے کی حد تک ہی تھی آج تک کبھی بھی اصل میں کوئی ننگی لڑکی نہیں دیکھی تھی پھدی مارنا تو دور کی بات ہے لیکن دوستوں سے ان کے معاشقوں کے جھوٹے سچے واقعات سن سن کر میرا بھی دل بہت کرتا تھا کہ کوئی سیکس پارٹنر ہونی چاہیے تا کہ دل کے ارمان پورے کر سکوں۔۔ اسی دوران میرے میٹرک کے پیپرز سر پر آ گئے اور
میں پیپرز کی تیاری کے لئے بہت پریشان تھا تو میری والدہ جو کہ شروع سے ہی پڑھائی کے معاملے میں بہت سخت تھیں انہوں نے مجھے میرے ہی سکول کی اک ٹیچر بانو کے پاس اکیڈمی میں پڑھنے کے لیے ڈال دیا تا کہ پیپرز کی تیاری اچھی طرح ہو سکے۔۔ مس بانو کی عمر پچیس سال تھی لیکن وہ ابھی تک غیر شادی شدہ تھی۔۔ وہ ہر وقت ڈوپٹا پہن کر اچھی طرح سینہ لپیٹ کر اوپر اسکارف پہنے رہتی تھی جس سے اس کے مموں کے سائز کا اندازہ نا ہو پاتا لیکن اس کی گانڈ بڑی مست تھی اور اس کے کولہے باہر کی طرف نکل کر اوپر چڑھے ہوئے تھے مطلب بانو کی سیکسی گانڈ کسی بھی لڑکے کو پہلی نظر میں ہی اٹریکٹ کرنے کیلئے کافی تھی بڑی سیکس اپیل تھی اس گانڈ میں۔
کبھی کبھی جب باقی سب سٹوڈنٹس چلے جاتے تو بانو اندر جا کر اپنا اسکارف اتار دیتی تھی اور صرف ڈوپٹہ پہنے آ جاتی تھی تو میں کسی نا کسی طرح اس کے مموں کی لکیر تک دیکھ لیتا تھا بڑی خوبصورت کیلویج بنتی تھی لیکن کبھی بھی چاہتے ہوئے بھی اس سے نیچے نہیں دیکھ پایا۔ چونکہ میرے پیپرز آنے والے تھے تو میں تھوڑا زیادہ ٹائم وہاں گزارتا تھا تا کہ سب مضامین اچھی طرح سمجھ سکوں اس لیے میں سب سٹوڈنٹس سے کافی دیر پہلے ہی آ جاتا تھا۔ اسی طرح ایک دن میں جلدی چلا گیا تو مس نے میرے سکول کے سارے ٹیسٹوں کا جائزہ لیا اور انگلش کا ایک مضمون یاد کرنے کو دیا اور مجھے کہا کم۔۔۔ کاشی تم یہاں بیٹھک میں بیٹھ کر انگلش کا مضمون یاد کرو میں تھوڑی دیر میں نہا کے آتی ہوں۔۔۔
یہ سن کے ہی لوڑے صاب نے سلامی دینی شروع کر دی
اس وقت ابھی اور کوئی سٹوڈنٹ نہی آیا تھا جیسے ہی بانو چلی گئی میں سوچنے لگا کہ آج تو لکیر کے نیچے پورے ممے دیکھ کر ہی رہوں گا!! لیکن کیسے یہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ آخر کار ہمت کر کے تقریباً پندرہ منٹ بعد میں بھی چپکے سے باہر نکلا
یہاں واضح کر دوں اس دن بانو کے گھر والے کسی رشتے دار کی شادی میں گئے ہوئے تھے۔۔
میں دبے پاؤں چلتا ہوا واش روم کے پاس پہنچا اندر سے پانی گرنے کی آواز آ رہی تھی میں نے ادھر ادھر دیکھا پر کوئی ترکیب سمجھ نا آئی تو واپس بیٹھک میں چلا آیا بیٹھا سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک بانو کے موبائل پر نظر پڑی جو کے سامنے میز پر پڑا تھا میں نے لپک کر موبائل اٹھا لیأ اور دیکھا تو موبائل پر کوئی پاسورڈ یا سکرین لاک نہیں لگا ہوا تھا گیلری اوپن کی تو اس میں واٹس ایپ فولڈر میں بانو کی تصویر نظر آئی تو اس کو کھولا تو بانو کی ایسی تصویریں نظر آئیں جن میں بانو اپنے ممے شو کر رہی تھی میں نے سوچا لائیو نا سہی تصویر میں ہی سہی چلو بانو کے ممے دیکھنے کی حسرت تو پوری ہوئی بانو کے ممے اندازاً چونتیس سائز کے تھے کیا خوبصورت مغرور گولائیاں تھیں لیکن اس کے نپل تھوڑے بڑے بڑے تھے جن کو دیکھ کے مجھے شک ہوا کے بانو کے ممے کنوارے نہیں ہیں اور دوستو بات وہی ہے نا کہ مضمون بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر جس کے ممے مشکوک ہوں مطلب وہ پہلے ہی چدوا چکی ہےخیر میں نے فٹا فٹ اپنا نمبر بانو کے موبائل میں سیو کر کے اپنے واٹس ایپ پر بانو کی ساری تصویر شئیر کر لیں اور ہسٹری صاف کر کے اپنا نمبر ڈیلیٹ کیا اور موبائل واپس اس کی جگہ پے رکھ دیا۔۔
اتنی دیر میں باقی بچے بھی آگئے اور بانو بھی نہا کر آگئی اور سب پڑھنے لگے میں بھی چپ چاپ تیاری کرنے کی کوشش کرنے لگا پر کہاں کی تیاری بانو کے ممے جیسے نظروں کے سامنے ہی گھوم رہے تھے۔۔
گھر آ کر میں نے واٹس ایپ کھولا اور ساری تصاویر غور سے دیکھنا شروع کیں سب تصویروں میں ایک بات مشترک تھی کہ وہ ایک ہی وقت میں کھینچی گئی تھیں۔۔۔ کسی تصویر میں بانو اکیلی برا پہنی ہوئی کھڑی تھی اور کسی تصویر میں برا اتار کر اپنے نپل کو بائیں ہاتھ سے پکڑا ہوا تھا سب تصاویر سیلفی کے انداز میں تھیں مطلب یہ تصاویر بانو نے خود بنا کر کسی کو بھیجی ہوئی تھیں ۔۔۔ میں نے اپنے روم میں جا کر کمپیوٹر آن کیا اور ساری تصاویر کمپیوٹر میں بھی سیو کر لیں۔۔ اور سوچنے لگا اب ایسا کیا جائے کہ اپنی لائن سیٹ ہو جائے
اسی طرح دن گزرتے گئے اور میرے پیپرز کی ڈیٹ شیٹ آ گئی اور میں سب کچھ بھول کر پیپرز کی تیاری میں جت گیا اور دن رات ایک کر دیے جس کیوجہ سے میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے ۔۔۔ اب میں پیپرز کے بعد بلکل فری ہو گیا تھا ،، پیپرز دینے کے بعد بانو سے جدا ہونا پڑا اور پھر۔۔۔۔ دوست تھے، سیکسی باتیں تھیں، آہیں تھی اور رات کو سیکسی فلمیں اور مٹھ تھی۔
لڑکی کوئی ہاتھ نہ آئی۔
اور اسی مصروفیت میں 3 ماہ گزر گئے اور رزلٹ کا دن آ گیا۔۔ میں نمایاں نمبرز کے ساتھ دوسری پوزیشن لیکر کامیاب ہو چکا تھا۔۔۔۔
میں مٹھائی لیکر بانو کے گھر گیا اور اس کو اپنا رزلٹ کارڈ دکھایا اور مٹھائی دی تو بانو بہت خوش ہوئی اور مجھے گلے لگا کر مبارک باد دی۔ میرے چودہ طبق روشن ہو گئے کیونکہ گلے لگاتے ہی اچانک اس کے ممے میرے سینے کے ساتھ ایک لمحے کیلئے پریس ہو گئے اور اسی لمحے بانو نے مجھے خود سے جدا کر دیا اور چائے بنانے اندر چلی گئی اور میں بیٹھا خود سے عہد کرنے لگا کہ ابھی ہر صورت میں بانو ہی میری سیکس پارٹنر بنے گی کچھ دیر میں وہ چائے لے آئی اور مجھ سے اگلے پروگرام کے متعلق جاننے لگی تو میں نے بتایا کہ ابھی میں آئی کام کامرس میں داخلہ لوں گا اور اس کیلئے جی سی یونیورسٹی کی پراسپیکٹس لے آؤں گا تو آپ کو دکھاؤں گا تو بانو کہنے لگی کاشی اب میں تمہیں اور نہیں پڑھا سکتی میں نے پوچھا کیوں تو وہ کہنے لگی کیونکہ میں صرف میٹرک تک ٹویشن دیتی ہوں اس کے آگے میرا کوئی تجربہ نہیں ہے تم کسی اچھی سی اکیڈمی میں داخلہ لے لو اور میں مانو تو اندر سے بجھ سا گیا لیکن اب کیا ہو سکتا تھا۔ چائے پی کر شکریہ ادا کیا اور میں واپس اپنے گھر چلا آیا۔!! اگلے چند دنوں میں میرا ایڈمیشن جی سی یونیورسٹی میں ہو گیا اور میں پڑھائی میں دل لگانے لگا کیونکہ ابھی شروعات تھیں نئیں کتابیں تھیں نیا ماحول تھا تو چند دن تو صرف پڑھائی کی طرف ہی دھیان دیا۔۔۔
اب فارغ وقت میں اپنے ایک کزن کی دکان پر بیٹھا کرتا تھا جو کہ منیاری کا کام کرتا تھا تا کہ کچھ خرچہ پانی نکال سکوں۔ صبح یونیورسٹی پھر اکیڈمی اور شام میں کزن کی دکان پر اور رات کو وہی پرانی روٹین سیکسی فلمیں اور مٹھ۔!!! لیکن دل سے بانو کے خیال نہیں گئے لیکن کیا کر سکتا تھا کوئی راستہ بھی تو نظر آئے۔ایک دن میں شام کو دکان پر بیٹھا تھا تو ایک لڑکی دکان میں داخل ہوئی ،، دیکھا تو وہ بانو تھی میرا دل بلیوں اچھل گیا کہ ،، تھا جس کا انتظار آ گیا وہ شاہکار ۔۔۔۔ بانو مجھے دکان پر دیکھ کر بہت حیران ہوئی اور مجھ سے پوچھا کاشی کیا سٹڈی چھوڑ دی تو میں نے اسے بتایا کہ نہیں جناب یہ تو پارٹ ٹائم جاب ہے تا کہ اضافی خرچہ نکل سکے بانو نے کہا کہ تمہارے کون سے اضافی خرچے نکل آئے تو بے اختیاری منہ سے نکل گیا کہ جوانی کے بھی کچھ علیحدہ خرچے ہوتے ہیں تو بانو نے مجھے حیرانگی سے دیکھا لیکن منہ سے کچھ نہ بولی اور سامان کی ایک لسٹ مجھے پکڑا دی۔۔۔
جتنی دیر میں سامان نکالتا رہا وہ مسلسل مجھے گھورتی رہی سارا سامان پیک کروانے کے بعد اس نے بل کی ادائیگی کی اور مجھے دیکھتے ہوئے بولی کہ کاشی تم میرا ایک کام کرو گے تو میں نے فٹ سے کہا جی ضرور آپ بتائیں کیا کام ہے تو بانو نے مجھے کچھ پیسے پکڑا کر بولا یہ میرے نمبر پر لوڈ کروا دو اگر میں جاؤں گی تو بعد میں رانگ نمبرز سے بہت کالز آئیں گی ساتھ میں نمبر بھی لکھوا دیا میں نے چپ چاپ پیسے پکڑ لیے اور بانو چلی گئی میں نے سامنے موجود ایک دکان سے اس کے نمبر پر لوڈ کروا دیا لیکن پھر میں اپنے آپ پر ملامت کر نے لگا کہ سالے تیری اتنی گانڈ کیوں پھٹتی ہے اس سے بات کرنے سے آج بھی دل کی بات نا کر سکا کتنے دنوں کے بعد تو وہ سامنے آئی تھی،،، ساری شام میں یہی سوچتا رہا کہ کیسے بات کروں کیا بات کروں لیکن کچھ سمجھ نا آیا رات کو سیکس مووی دیکھتے ہوئے یوں لگا جیسے اس مووی کے کردار میں اور بانو ہیں میں نے فٹا فٹ اپنا ٹراؤزر اتارا اور پہلے سے اکڑے ہوئے لن کو ہاتھ سے سہلانے لگا آج مزہ بھی بہت آ رہا تھا۔۔۔ کچھ ہی دیر میں مووی دیکھتے ہوئے میں اپنا پانی نکال چکا تھا ۔۔۔۔
پھر میں نے موبائل اٹھایا اور ایک میسیج ٹائپ کیا ۔۔۔۔۔ہیلو ۔۔۔۔بانو کیسی ہیں آپ۔۔۔ چند منٹ میں ہی جواب آیا کہ آپ کون ہیں تو میں نے کچھ عشقیہ شاعری والے میسیجز بھیج دیے ، بانو نے پھر پوچھا کہ آپ کون ہیں ، کیوں میسیجز کر رہے ہیں تو میں نے اپنا نام بتا دیا ، بانو کا جواب آیا کہ اب تم بھی شروع ہو گئے ہو،تو میں نے ڈائیریکٹ کال کی اور سلام دعا کے بعد کہا میڈم اس میں شروع ہونے والی کونسی بات ہے ہم لوگ ایک دوسرے کی جان پہچان کے لوگ ہیں ویسے بھی اگر آپ کو برا لگا تو مجھے بتا دیں میں دوبارہ میسیج نہیں کروں گا ، بانو فٹ سے بولی نہیں ایسی بات نہیں ہے چلو چھوڑو تم سناؤ کیسے ہو، کیا مصروفیات ہیں ،،، بس اسی طرح ادھر ادھر کی باتیں کر کے کچھ دیر بعد فون بند کر دیا ۔۔۔ اسی طرح آہستہ آہستہ ہماری فون پر بات ہونا شروع ہو گئی۔اور ہم دونوں ایک دوسرے سے فری ہوتے گئے۔۔۔ اب روانہ ہماری فون پر بات ہوتی تھی آہستہ آہستہ گزرتے دنوں کے ساتھ ہم لوگ باہر بھی ملنے لگے ،، اکثر دوپہر کے کھانے کیلئے کسی ہوٹل میں چلے جاتے تھے،،، اب اگر لڑکا اور لڑکی دوست ہوں اور ان میں سیکس کی بات نہ ہو تو نا ممکن سا لگتا ہے ۔۔۔ اسی طرح ہم لوگ بھی کسنگ کی حد تک آپس میں کھل چکے تھے۔۔۔
اب آہستہ آہستہ ہماری باتوں میں سیکس کا عنصر بھی شامل ہونے لگا لیکن وہ بھی صرف زبانی حد تک۔۔میں بھی زرا آرام سکون سے ٹھنڈی کر کے کھانا چاہتا تھا۔۔۔
ایک دن میں کالج میں تھا تو بانو کی کال آئی، میں نے کاٹ کر میسیج پر بتایا کہ اس وقت کلاس میں ہوں اور لیکچر چل رہا ہے اس نے پوچھا لیکچر کب ختم ہو گا تو میں نے بتایا ابھی بیس منٹ میں ختم ہو جائے گا،پھر اس کا جواب آیا کہ جیسے ہی لیکچر ختم ہو مجھے کال کرنا میں نے اوکے کا میسیج کر دیا ، لیکچر ختم ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی اور حال احوال کے بعد پوچھا کہ آپ نے خیریت سے کال کی تھی تو اس نے کہا کہ ہاں خیریت ہی ہے دراصل مجھے تم سے کچھ کام تھا کیا تم تھوڑی دیر کیلئے گھر آ سکتے ہو تو میں نے جواب دیا کہ اوکے کالج ٹائم ختم ہو چکا ہے بس تھوڑی دیر میں گھر جا کر کپڑے بدل کے آتا ہوں۔۔۔کالج کے بعد گھر گیا، کپڑے بدلے اور دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد میں بانو کی طرف چل دیا، اطلاعی گھنٹی بجانے پر بانو نے ہی دروازہ کھولا اور مجھے اندر جانے کا راستہ دیا اور ہم لوگ سیدھا بیٹھک میں چلے گئے۔۔۔۔
بانو نے کہا کہ کاشی مجھے ایک ہیلپ چاہیے میں بہت بری طرح سے پھنس گئی ہوں۔۔۔میں نے سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ کشمکش میں مبتلا نظر آئی کہ جیسے کچھ کہنا چاہ رہی ہو لیکن کہہ نہیں پا رہی تو میں نے کہا بانو جی آپ بلکل پریشان مت ہوں اور مجھے سکون سے بتائیں کہ کیا مسئلہ ہوا ہے تو بانو نے ایک گہرا سانس لیا جیسے اس نے دل میں کوئی فیصلہ کر لیا ہو ۔۔۔۔ پھر بانو گویا ہوئی ۔۔۔۔ کاشی پ پتہ نہیں تم کچھ کر بھی پاؤ گے یا نہیں لیکن میرے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔۔۔ بانو پھر چپ ہو گئی اور اس کے ہونٹ کپکپانے لگے ،، میں چپ چاپ اسے دیکھتا رہا چند لمحوں بعد وہ بولی کاشی۔۔۔مجھے ایک شخص بلیک میل کر رہا ہے میری کچھ قابلِ اعتراض تصاویر اس کے موبائل میں ہیں۔۔۔ پلیز کسی بھی طرح میری اس سے جان چھڑوا دو،، تمھارا یہ احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گی۔۔۔ میں شاک کی کیفیت میں بیٹھا اس کا منہ دیکھتا رہا ۔۔۔۔پھر میں نے کہا میڈم مجھے ساری بات تفصیل سے بتائیں،یہ بہت ضروری ہے،چند لمحے چپ رہنے کے بعد بانو نے کہنا شروع کیا ۔۔۔تم سر زاہد کو جانتے ہو نا وہ سکول میں آرٹ ٹیچر تھے ۔۔ تو میں نے کہا جی بہت اچھی طرح جانتا ہوں
تو بانو بتانے لگی دراصل میں اور زاہد ایک دوسرے کو بہت پسند کرنے لگے تھے اور بری طرح سے ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے تھے، ہوا کچھ یوں کہ میں روزانہ چھٹی کے بعد اسکول کی اکیڈمی میں ہی نہم کلاس کا ایک گھنٹے کا لیکچر لیتی تھی پھر گھر آتی تھی ۔۔۔ زاہد بھی وہیں ہوتا تھا، آنے بہانے ہم لوگ اوپر والے فلور پر چلے جاتے تھے اور کسنگ وغیرہ کرتے تھے میں تو اس کی محبت کے نشے میں سرشار ہر قدم اس کے ساتھ آگی بڑھتی چلی جا رہی تھی ۔۔۔۔ پہلے پہل صرف کسنگ کرتے تھے کبھی ہم لوگ باہر گھومنے جاتے تھے تو راستے میں گاڑی روک کر خوب کسنگ کرتے تھے۔۔۔اور زیادہ تر سکول میں ہی یہ کام ہوتا تھا پھر ایک دن وہ مجھے اپنے گھر لے گیا اس کے گھر میں کوئی نہیں تھا وہاں ہم لوگوں نے خوب مزہ کیا لیکن کبھی بھی اس نے میرے ساتھ کوئی زبردستی کرنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔
وہ دراصل میرا عتماد جیتنا چاہتا تھا پھر میں کئی دفعہ اس کے ساتھ اس کے گھر میں گئی اور ہم لوگوں نے خوب انجوائے کیا۔۔۔ زاہد چونکہ زیادہ تر لیٹ گھر جاتا تھا تو اس نے اپنے گھر کے باہر سے سیڑھیاں اٹھا کر اوپر والے فلور پر اپنا کمرہ تیار کیا ہوا تھا جس وجہ سے گھر میں کسی کو بھی خبر نہیں ہوتی تھی کہ کون آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے چنانچہ مجھے بھی آنے جانے میں کوئی پرابلم نہیں ہوتی تھی ۔۔۔ ہم لوگ درجہ بدرجہ آگے بڑھ رہے تھے اور ایک دن ہم لوگوں نے اس کے موبائل میں ایک پورن مووی دیکھی جس میں ایک لڑکا لڑکی کو چود رہا تھا میرے جسم میں عجیب سی سنسناہٹ ہونے لگی اور جسم تپنے لگا میری ٹانگوں کے درمیان جیسے آگ لگ گئی ہو زاہد نے میری حالت محسوس کی تو مجھے اپنے ساتھ لپٹا لیا اور ساتھ ہی کس کرنا شروع کر دی اور آہستہ سے میرے کپڑے اتار دیے اور ہم لوگ پیا پیار کا یہ کھیل کھیلتے ہوئے اتنا آگے بڑھے کہ راستے کی سب دیواریں بہہ گئیں اور ہم دونوں نے سیکس کر لیا اس دن مجھے بہت تکلیف ہوئی لیکن میں سوچتی تھی کہ چلو میں اپنی محبت کے ساتھ ہی تو یہ سب کچھ کر رہی ہوں اس لیے سب کچھ برداشت کر گئی پھر ہم لوگ اکثر ہی سیکس کرنے لگے ،، مجھے بھی بہت مزہ آتا تھا ، کبھی وہ شہر سے باہر ہوتا تو مجھے اپنی ننگی تصاویر بنا کر بھیجنے کو کہتا اور میں بلا چوں چراں اس کی ہر بات پر عمل کرتی گئی۔۔۔چھ مہینے گزرنے کے بعد میں نے اس کو شادی کا کہنا شروع کر دیا لیکن جب بھی شادی کی بات ہوتی وہ کچھ نا کچھ کہہ کر ٹال دیتا ،، اگر میں اصرار کرتی تو وہ ناراض ہو جاتا ،،، اور اسی طرح تین مہینے اور گزر گئے۔۔۔ ایک دن میں اس کے ساتھ اس کے گھر گئی۔۔۔ ہم نے خوب انجوائے کیا اور سیکس کے درمیان زاہد اپنے موبائل پر ہماری چدائی کی تصاویر بھی مختلف زاویوں سے بناتا رہا تھا، لگاتار ایک گھنٹہ سیکس کرنے کے بعد ہم تھک گئے اور مجھے بھوک محسوس ہوئی تو میں نے زاہد کو بھوک کے بارے میں بتلایا ، زاہد نے فٹا فٹ اٹھ کر کپڑے پہنے اور باہر دس منٹ کے فاصلے پر موجود ایک ہوٹل کی طرف کچھ کھانے پینے کا سامان لانے چل دیا اور کمرے کو باہر سے لاک کر دیا۔۔۔ جاتے وقت وہ اپنا موبائل چارجنگ پر لگا ہوا بھول گیا ۔۔میں نے ایسے ہی وقت گزاری کیلئے اس کا موبائل اٹھایا موبائل پر کوئی بھی پاسورڈ نہیں لگا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے واٹس ایپ کو کھولا تو اس سرِ فہرست ہی کسی شہباز کا نام نظر آیا تو میں نے اس کو اوپن کیا تو ایک دم میری آنکھوں میں اندھیرا سا چھا گیا مجھے لگا کہ آسمان مجھ پر ٹوٹ کے گر پڑا ہو ،، وہاں میری ننگی تصاویر موجود تھیں جو کہ زاہد نے اپنے دوست کو بھیجی تھیں۔۔ساتھ میں بڑے فخریہ طور پر لکھا تھا کہ آج کی چدائی کی تازہ داستان۔۔۔۔
مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ زاہد میرے ساتھ ایسا کرے گا۔۔۔ میں نے زاہد کے موبائل کو ریسٹ آپشن پر سیٹ کر دیا اور بیٹھ کر رونے لگی اور مجھے اب احساس ہوا کہ میں اتنی اندھی ہو چکی تھی کہ مجھے کچھ بھی غلط نہیں لگ رہا تھا ، اتنے میں باہر کا لاک کھلا اور زاہد کھانے کے سامان کے شاپر اٹھائے اندر داخل ہوا اور اور کمرے کی سچویشن دیکھ کر بوکھلا گیا اس کا موبائل میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا،، زاہد بھاگ کر میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا ہوا یہ میرے موبائل کے ساتھ کیا کر رہی ہو اور رو کیوں رہی ہو تو میں غصے سے اٹھ کھڑی ہوئی اور اس کو ساری باتیں بتائیں اور کہا کہ نیچ اور غلیظ انسان میں نے تم سے پیار کیا، اپنا آپ تم پر وار دیا اور اس کا صلہ مجھے تم نے یہ دیا۔۔۔ بے غیرتی کی انتہاہ ہے یہ، اب میں یہاں ایک منٹ نہیں رکنے والی اور ہاں میں نے تمھارا موبائل ہی ریسیٹ کر دیا ہے ۔۔۔زاہد نے مجھے منانے اور روکنے کی بہت کوشش کی پر میں وہاں سے اپنے گھر چلی آئی۔۔۔
اگلے چند دن تو زاہد مجھے منانے کی کوشش کرتا رہا ، وہ کال کرتا میں اس کی کال اگنور کر دیتی ، اس کے میسیج آتے تو میں پڑھ کر ڈیلیٹ کر دیتی لیکن اس کو کوئی جواب نہیں دیا۔۔ پھر ابھی کل ہی اس نے مجھے میسیج کیا کہ کچھ بھیج رہا ہوں چیک کر لینا میں نے چیک کیا تو یہ وہی تصویریں تھی جو کہ میں اپنے ہاتھ سے ڈیلیٹ کر چکی تھی۔۔۔ میں نے اسے کال کر کے پوچھا کہ اب کیا مسئلہ ہے کیوں میری زندگی برباد کر رہے ہو کیا چاہتے ہو تم تو وہ بڑی کمینگی سے مسکرایا اور بولا کہ بانو کچھ خاص نہیں بس پرانے تعلقات کی تجدید ہونی چاہیے میرے انکار کرنے پر اس کی طنزیہ ہنسی سنائی دی اور اس نے کہا بانو کرنا تو تمہیں پڑے گا ہی ورنہ تمہاری تصاویر انٹرنیٹ پر ڈال دوں گا اور ہر شہر ہر گلی کا بچہ بچہ اسے دیکھے گا،، کوئی بعید نہیں کہ یہ تصاویر تمہارے ہی گھر کے بچے اور تمہارے بھائی بھی دیکھ لیں۔۔ میں سر سے پاؤں تک کانپ گئی اور اس کو کہا کہ مجھے کچھ دن کا ٹائم دو تا کہ میں اپنے آپ کو اس بات کیلئے تیار کر سکوں تو وہ راضی ہو گیا اور سات دن کا ٹائم دیا ہے۔۔۔۔اپنی ساری بپتا سنا کر بانو زار و قطار رونے لگی ,,, اور میں جو کہ شاک کی کیفیت میں بیٹھا اس کی باتیں سن رہا تھا اٹھ کر اس کے پاس چلا گیا اور اس کو چپ کروانے لگا ۔۔۔ اچانک بانو نے اپنے بازو میرے گلے میں ڈال دیے اور کہنے لگی کاشی میری مدد کرو ورنہ بہت برا ہو جائے گا بدلے میں تم جو بولے گے وہ میں تمھارے لیے کرنے کو تیار ہوں تو میں نے سرسراتی ہوئی آواز میں پوچھا کہ ۔۔۔ کچھ بھی ۔۔۔ تو میرا مطلب سمجھتے ہوئے بانو اور زور سے مجھ سے چمٹ گئی مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ وہ جان بوجھ کر میرے گلے لگی ہے اور اپنے ممے میرے ساتھ پریس کر، کر کے مجھے تھوڑی ایڈوانس رشوت لگا رہی ہے تو میں نے بھی اس کو زور سے اپنے ساتھ لپٹا لیا۔۔ اور آہستہ سے اس کی ٹھوڑی کو پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اس کے منہ پر جھکتے ہوئے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیے۔۔۔ اور ایک لمبی کس کی ۔۔ میں کچھ اور آگے بڑھتا لیکن بانو کی پریشانی کا خیال کر کے پیچھے ہٹ گیا ۔۔۔۔ پھر میں نے بانو سے کہا کہ میں جی جان سے آپ کے مسئلے کا کوئی حل نکالوں گا بس آپ اپنا وعدہ یاد رکھنا تو بانو نے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا ۔۔۔ پھر ایک دم بات کی تہہ تک پہنچ گئی اور آگے بڑھ کر میرے گلے لگ گئی اور اپنے ہونٹوں سے میرے ہونٹوں کو لاک کر دیا چند منٹ کی کسنگ کے بعد بانو نے مجھے چھوڑا اور کہنے لگی کاشی تم میرا کام کر دو پھر تم جیسے کہو گے میں تیار رہوں گی۔۔۔ پھر میں وہاں سے گھر چلا آیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں کیسے اس مسئلے کو حل کیا جائے ۔۔
Share:

آنٹی کی گاںڈ کی کھجلی


Image result for chaina  sexImage result for big boobs  sex

میرے شوہر کا لںڈ میرے چوت میں پھچاپھاچ آ اور جا رہا تھا. مجھے کافی مزا آ رہا تھا. شادی کے 12 سال کے بعد بھی چدائی کا لطف کم نہیں ہوا تھا. یہ تو بڑھتا ہی جا رہا تھا. میرے چوت نے پانی چھوڑ دیا. میرےچوت 
سے پانی نکل کر میرے گاںڈ ہوتے ہوئے بہہ رہا تھا. لیکن میرے شوہر ابھی بھی قائم تھے. 2 منٹ کے بعد ان کے اوزار نے بھی پانی چھوڑ دیا. وہ پست ہو کر میرے چوچی پر اپنا سر رکھ کر سستانے لگے. میں نے ان کے گاںڈ کو سہلاتے ہوئے کہا راجاجي، ذرا میری گاںڈ کی بھی چدائی کیجئے نا. کتنے دنوں سے گاںڈ کی چدائی نہیں کی ہے اپنےمےرے شوہر هاپھتے ہوئے بولے نہی جان، اب ہمت نہیں ہے. کل تیری گاںڈ کی چدائی ضرور کروں گا مےنے کہا کل رات کو بھی آپ نے یہی کہا تھا. 3 دن سے میرے گاںڈ میں کھجلی ہو رہی ہے. پلیز کچھ کیجئے نمےرے شوہر میرے چوت سے اپنا لںڈ نکالتے ہوئے کہا نہیں بچے، کل ضروری میٹنگ ہے. سو جاؤ. صبح جلدی اٹھنا هےكه کر ہمیشہ کی طرح منہ پھیر کر سو گئے. اور میری گاںڈ کی کھجلی کو مٹانے کے لئے مجھے موم بتی کے سہارے چھوڑ گئے. میں نے بگل سے موم بتی اٹھائی اور اپنے دونوں ٹانگوں کو اوپر کی جس سے میری گاںڈ کا دروازہ کھل گیا. میں نے دھیرے سے موم بتی کو گاںڈ میں ڈالا اور جہاں تک ہو سکتا تھا اندر جانے دیا. لیکن ساتھ ہی ساتھ اس دن کی دوپہر والا واقعہ یاد کرتے ہوئے 10- 12 منٹ تک گاںڈ میں موم بتی ڈال کر گاںڈ کی چدائی کی. تب جا کر گاںڈ کی کھجلی تھوڑی کم ہوئی. تب جا کر تھوڑا دل کو امن ملی. لیکن دوپہر والا واقعہ ابھی بھی میرے دماغ میں گھوم رہی تھی درسل میرا نام مادھوری ہے. میری عمر 38 سال کی ہے. میرے شوہر کا نام دياسه ہے. وہ 42 سال کے ہیں. وہ سرکاری محکمہ میں ملازم ہیں. یوں تو ان کا پوسٹ چھوٹا ہی ہے لیکن بالا کمائی کافی ہے. سے بالا کمائی ہی دہلی کے چھوٹے سے گھر کو بڑے گھر میں تبدیل کر دیا. میرے گھر میں اور کوئی نہیں ہے. میرا مطلب ابھی تک مجھے اولاد نہیں ہوئی ہے. میرے ساس سسر اپنے گاؤں میں رہتے ہیں. یہاں کے مکان میں صرف مے اؤر میرے شوہر رہتے تھے. مکان میں کئی کمرے تھے لیکن رہنے والے صرف ہم دو. کسی شریف آدمی نے میرے شوہر کو مشورہ دیا کہ کیوں نہیں اپنے اس بڑے مکان میں لڑکوں کو رہنے کے لئے کرایہ پر روم دے دیتے ہو. کرایہ بھی اچھا خاصا مل جائے گا. میرے شوہر دياسه کو یہ بات کچھ جچ گئی. انہوں نے جوں ہی اس کے لئے جی ہاں کہا اگلے ہی دن میرے 

Image result for big boobs  sex
Image result for big boobs  sex

گھر کے نیچے والے فلور پر دو لڑکوں نے مل کر 2 روم لے لیا. دونوں ہی ڈييو میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے. دونوں کافی پرسکون اور پڑھائی میں مگن رہنے والے سٹڈےٹ تھے. ایک کا نام راہل اور دوسرے کا نام شان تھامےرے شوہر مجھے ہر دو دن پر چودتے ہیں. یوں تو مجھے ان چدائی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے. مجھے بھی کافی مزا آتا ہے. لیکن ان میں ایک ہی کمزوری تھی کہ وہ صرف ایک بار میں ایک ہی بار چود سکتے ہیں. ایک بار چودنے کے بعد ان کی طاقت ختم ہو جاتی ہے. یوں تو مجھے بھی ایک بار چدوا لینے پر ستشٹي مل جاتی ہے لیکن میرا ہمیشہ دل چاہتا ہے کہ چدائی اگر چوت اؤر گاںڈ کی ایک بار میں نہ ہو تو مزا ہی نہیں آتا. اس کی عادت بھی میرے شوہر نے ہی مجھے لگائیں تھی. شادی کے بعد وہ میری چوت کو چودنے کے ٹھیک بعد گاںڈ کی چدائی کرتے تھے. شروع میں تو گاںڈ چدائی میں بہت درد ہوتا تھا. لیکن 1 مہینے میں ہی گاںڈ چدائی میں اتنا مزا آنے لگا کہ پوچھو متسچمچ جنت کا احساس ہے گاںڈ چدايلےكن ادھر 2-3 سالوں سے میرے پتدےو کا لںڈ میری چوت مارنے میں ہی پست ہو جاتا ہے. اگر کبھی گاںڈ مارتے ہیں تو چوت کی چدائی نہیں کر پاتے. اب میں یا تو گاںڈ مروا سکتی تھی یا صرف اپنی چوت چدوا سکتی تھی. اس لئے گاںڈ کی چدائی کے لئے موم بتی كاسهارا لینا پڑتا تھاس دن میرے شوہر جب اپنے آفس گئے ہوئے تھے تو میں کسی کام سے نیچے والے فلور پر گئی. دوپہر کے 2 بج رہے تھے. باہر سخت گھٹ و گرمی تھی. جب مے واپس اوپر کی اور جانے لگی تو دیکھا کہ نیچے والے کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا. مجھے لگا کہ کہیں ان دونوں لكڑو نے اپنے کمرے کا دروازہ کھلا چھوڑ کر کہیں چلے تو نہیں گئے. مے ان کے کمرے کی طرف گئی. وہاں جا کر دیکھا راہل صرف انڈرویر پہنے بیٹھا ہوا ہے. جوں ہی مے وہاں پهوچي مے اسے اس حالت میں دیکھ هڈبڈا گئی. کیوں کہ اس نے بھی مجھے دیکھ لیا تھاسنے مجھے دیکھتے ہی کہا کیا ہوا آنٹی جی؟ میں نے اس کے انڈرویر پر سے نظر ہٹاتے ہوئے پوچھا یہ دروازہ کھلا تھا تو مجھے لگا کہ شاید تم لوگ غلطی سے اسے کھلا چھوڑ کر کہیں چلے گئے هوراهل نے کہا وہ کمرے کا دروازہ اس لیے کھلا رکھ چھوڑا ہے کیوں کہ دروازہ کھلا رہنے سے کمرے میں ہوا اچھی آتی تھيمےنے کہا شان نہیں دکھائی دے رہا هےراهل نے کہا وہ ٹیوشن گیا ہے مےنے پھر راہل کے انڈرویر پر نظر ڈالتے ہوئے پچھا- اس طرح کیوں پڑے ہو؟ کم سے کم پینٹ پہن کر رہنا چاہئے نا. کوئی دیکھے گا تو کیا سوچےگا؟ راہل نے کچھ شرماتے ہوئے کہا وہ اٹيجي، بہت گرمی ہے نہ اس لئے تھوڑی ہوا لے رہا تھا. مجھے کیا پتہ کی کوئی لیڈی یہ روم میں آ جائے گی؟ میں نے جلديباذي میں اس کے انڈرویر پر ایک گہری نظر ڈالی اور واپس مڈ گئی. مجھے اس انڈرویر کے اندر اس کے بڑے لںڈ کا اندازہ ہو گیا تھاجب مے اپنے فلور پر آئی تو میری نظر کے سامنے اب راہل کا لںڈ گھوم رہا تھا. رات کو جب گاںڈ میں موم بتی ڈال کر گاںڈ کی چدائی کر رہی تھی تو مجھے پھر سے دوپہر والا واقعہ یاد آ گی اور مجھے لگا کی اگر راہل کا لںڈ اس موم بتی کی جگہ ہوتا تو کتنا مزا اتاگلے دن جب میرے شوہر آفس جا رہے تھے تو بولے - آج میٹنگ ہے. ہو سکتا ہے کی رات کے 9 بجے سے پہلے نہ آ پاو مے بھی اپنے گھریلو كامو میں مصروف ہو گئی. دن کے 1 بجے تک گھر کا سارا کام کاج نمٹا کر آرام کرنے بستر پر چلی گئی. آج بھی اچھی خاصی گرمی تھی. میں نے اپنے سارے کپڑے اتارے اور ننگے ہی بیڈ پر لیٹ گئی. ایک ہاتھ میری چوچی پر تھی اور ایک ہاتھ سے اپنی چوت کے بال کو کھینچ رہی تھی. اچانک مجھے گاںڈ میں کھجلی محسوس ہونے لگی. مجھے راہل کے لںڈ کے بارے میں خیال آ گیا. مجھے لگا کہ اگر کسی طرح سے راہل کے لںڈ سے اپنی گاںڈ مروا لوں تو مزا آ جائے. سوچتے سوچتے مجھے گرمی چڑھ گئی اور بیڈ پر ہی اپنی چوت میں انگلی ڈال کر مٹھ مار لی. لیکن گاںڈ کی کھجلی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی. میں نے رسک لینے کی ٹھان لی اور سوچا پہلے دےكھوگي کی راہل راضی ہوتا ہے کہ نہیں. سوچ کر میں نے 2 بجے کپڑے پہنے اور نیچے والے فلور پر گئی. مجھے پتہ تھا کہ شان ٹیوشن پڑھنے گیا ہوگا. آج نیچے کا کمرے کا دروازہ لگا ہوا تھا. میں نے كواڑي کھٹکھٹایا. اندر سے راہل نکلا اور پرشنواچك نگاہوں سے میری طرف دیکھنے لگامےنے کہا - راہل ذرا اوپر آ کر دیکھو نا، میرا ٹی وی نہیں چل رہا هےراهل نے بغیر کوئی اور سوال ریٹویٹ میرے ساتھ اوپر آ گیا. اوپر جیسے ہی آیا میں نے اپنے گھر کا دروازہ اچھی طرح بند کر لیا. راہل نے ٹی وی آن کیا تو ٹی وی چلنے لگاوو بولا - اٹيجي ٹی وی تو چل رہا هےمے بولی - ارے ہاں یہ تو 

چلنے لگا. لیکن پتہ نہیں کیوں ابھی تھوڑی دیر پہلے یہ نہیں چل رہا تھاكھےر تم تھوڑی دیر یہیں بیٹھو اور دیکھنا کہ یہ پھر سے بند ہو جاتا ہے کہ نہیں راهل نے جھٹ سے ریموٹ ہاتھ میں لیا اور کرکٹ لگا کر دیکھنے لگادھر مے اپنے شوہر کو فون لگایا اور پچھا کہ شام میں آتے وقت سبزی لائیں گے کہ نہیں؟ شوہر نے جواب دیا - آج شام کو نہیں آ پاؤں گا. کم سے کم 9 باز ہی جائیں گے سن کر مے فکر ہو کر فون رکھ دی مےنے راہل سے کہا - تم جانا نہیں، مے تمہارے لئے کولڈ ڈرنک لاتی ہوں مےنے 2 کولڈ ڈرنک بنایا. اور اس کے سوا جا کر بیٹھ گييور کہا - کولڈ ڈرنک پیو ناسنے کولڈ ڈرنک اٹھایا اور آہستہ آہستہ پینے لگا. مے اسکے لںڈ کے بارے میں سوچ کر اتیجت ہو گئی اور جوروں کی اںگڈائی لی جس سے میرے چوچی باہر کی اور نکل گئے. راہل نے ایک نظر میری چوچی کی ترپھ ڈالی پھر کرکٹ دیکھنے لگامےنے سوچا کہ شروعات کہاں سے کروں؟ میں نے کہا راہل تمہاری عمر کتنی ہے؟ راہل - 22 سالمےنے کہا ایکدم جوان ہو. لیکن مے تو تمہیں بچہ سمجھ رہی تھيراهل صرف تھوڑا مسكرايامےنے پھر کہا اب تو تمہیں شادی کر لینی چاهےراهل بولا بڑا ہو گیا ہوں لیکن شادی کے قابل بڑا نہیں ہوا ہوں اٹيجيمےنے کہا کیوں؟ میں نے تو کل دیکھا تھا تمہارا؟ اچھا خاصا بڑا لگ رہا تھاراهل نے میری طرف حیرت کی انداز سے دیکھا اور کہا کیا دیکھا تھا آپ نے؟ میں نے کہا وہ جو کا تم انڈرویر میں تھے نہ تو میں نے اوپر سے ہی دیکھ کر تمہارے لںگ کا سائیز کا انداز لگا لیا تھا. اچھا بڑا هےراهل کا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا. وہ جلدی جلدی کولڈ ڈرنک پینے لگامےنے اس کا ہاتھ تھام لیے اور کہا هڈبڈاتے کیوں ہو؟ آرام سے پیو نوو بولا اٹيجي، آپ بہت ہی بولڈ هےمےنے کہا راہل، ایک کام کرو نا پلیز. ذرا میرے بیڈ روم میں آؤ نا. ذرا میری ہیلپ کر دو ناراهل بولا - چلےمے اسے لے کر اپنے بیڈ روم میں آ گئی اور دروازہ کو اچھی طرح سے بند کر دیا. پھر اسے اپنے ساتھ اپنے بیڈ پر بٹھایا اور آہستہ سے اس کے لنڈ پر ہاتھ رکھا اوركها- مجھے ایک جگہ کھجلی ہو رہی ہے اور مجھے تمہاری ضرورت ہے. کیا تم میری کھجلی مٹا دو گے؟ راہل کوئی بچہ نہیں تھا. وہ بھی سمجھ گیا تھا کہ میں کیا کہنا چاہتی هوپھر بھی بولا کہاں کھجلی ہو رہی ہے؟ میں نے اس کی آنکھوں میں شہوت کی آگ کو دیکھا اور جھٹ اپنی ساڑی اتار دی. بغیر وقت لگائے اپنا پیٹیکوٹ بھی اتار دی. لگے ہاتھ اپنا بلاج بھی کھول دیا. صرف 30 سیکنڈ میں مے اسکے سامنے برا اور پیںٹی میں تھی. مے اس کا حال دیکھنا چاہتی تھی. وہ ایکٹک میری چوچی کو دیکھ رہا تھا. اب میں نے اور دیر نہیں کی اور اپنی برا بھی اتار دی. اب میری چچييا باہر آزاد تھيمےنے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی چوچی پر رکھ دی. اور کہا - اسے دباو ناوو میری چوچی دبانے لگا. مجھے مزا آنے لگا. میں نے ایک ہاتھ اس کے پتلون پر رکھا. اندر اسکا لںڈ پھنپھنا رہا تھا.میںنے کہا اپنے کپڑے کھولو ناسنے آپ کی شرٹ، پتلون اور انڈرویر اتار دی. اسکا لںڈ 7 انچ سے کم کا نہیں تھا. میں نے اس کے لنڈ کو ہاتھ میں لیا اور سہلانے لگی. اس نے بھی میرے پیںٹی میں ہاتھ ڈالا اور میری چوت کو سہلانے لگا. پھر میری پیںٹی کو میری چوت سے نیچی کھسکا دیا. اب میری چوت وہ صاف صاف دیکھ سکتا تھا. میری چوت دیکھتے ہی اس کے لںڈ میں طوفان مچنے لگا. اس نے مجھے پلنگ پر لٹا دیا اور لگا میری چکنی چوت کو چوسنے. آج کل کے لڑکے ہائی اسکول ہی جنس کے بارے میں اتنا جاننے لگتے ہیں کہ ان کے پاپا لوگ بھی نہ جان جاسکا. اس نے میری چوت میں اپنی جیبھ گھسا دی اور میرے چوت کا نمکین ذائقہ لینے لگا. میری آنکھ بند تھی. کہاں مے 38 سال کی اور کہاں مجھ سے 16 سال چھوٹا صرف 22 سال کا تھا. لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ گویا وہی 38 سال کا ہو اور میں 22 سال کی کنواری لکڑی. تھوڑی دیر میں میرے چوت میں سے پانی نکلنے لگا. مے سسکاری بھرنے لگی. وہ میری چوت کے پانی کو چاٹ رہا تھا. اب وو میرے اوپر آیا اور میری چچیوں کو لاليپپ کی طرح چوسنے لگا. اس کا ہر انداز نرالا تھا. مجھے یاد آ گیا جب میرے شوہر جوان تھے تب شادی کے بعد وہ بھی اسی طرح جنسی کرتے تھا. چوچی چوستے چوستے وہ اور اوپر چڑھ اور میری اوٹھو کو اپنے اوٹھو سے چوسنے لگا. ادھر نیچے اس کے پھنپھناتے ہوئے لنڈ میری چوت سے رگڑ کھا رہا تھا.میںنے اپنی دونوں ٹاںگو کو اوپر کر کے اج بازو پھیلا کر اپنی چوت کا منہ کھولتے ہوئے راہل کو دعوت دیتے ہوئے کہا راہل، دیر نہ کرو، اور میری چوت میں اپنا لںڈ ڈالوراهل نے اپنے لںڈ کو پکڑا اور میری چوت پر گھسانے کی کوشش کرنے لگا. لیکن بچو یہیں شکست کھا گیا. اسے پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ اصلی سوراخ کدھر ہے. میں نے اس کی پروبلم کو سمجھا اور اس کے لںڈ کو پکڑ کر اپنی چوت کی صحیح سوراخ کے منہ پر رکھ دیا. اس نے سڈاك سے اپنے لںڈ کو میرے چوت میں گھسیڈ دیا. میرا چوت تو دم تن نہیں تھا لیکن اس کے موٹے لںڈ کی وجہ سے سكرا ہو گیا تھا. اس نے پورا لںڈ میری چوت میں اندر تک ڈال دیا. پہلے تو وہ کر اپنے لںڈ سے میرے چوت کے اندر کا احساس لینے لگا. پھر 2 منٹ تک رکنے کے بعد اس نے چدائی شروع کی. اپھپھپھپھف کیا چدائی کی اس نے. میری چوت کی تو حالت خراب کر دی. هےرتگےج بات تو یہ تھی کہ 5 منٹ تک مسلسل چدائی کے بعد بھی اس کے لںڈ سے پانی نہیں نکل رہا تھا. جبکہ میری چوت نے دوسری بار پانی چھوڑنا چال کر دیا. 5 منٹ اور چدائی کرنے کے بعد اس کے دھکے تیز ہونے لگے. اب وو جھڑنے والا تھا.میںنے کہا چوت میں مال مت گرا دےنالےكن اتیجنا میں اس نے کچھ نہیں سنا اور کس کر اپنا لںڈ میرے چوت میں دابا اور مال میرے چوت میں ہی گرانے لگا. میں نے کوشش کی کہ اس کے لںڈ کو کسی طرح سے اپنے چوت سے نکال دوں لیکن اس نے اتنی کس کے میری چوت میں لںڈ ڈال رکھا تھا کہ مے کچھ نہ کر سکی. اور چپ چاپ اس کا مال کو اپنی چوت میں گرنے دیا. 1 منٹ کے بعد اس نے میرے چوت سے لںڈ نکالا تو میں نے دیکھا کہ اسکا لںڈ کا مال میرے چوت میں سے نکل کر میرے گاںڈ کی درار سے بہتے ہوئے بستر پر جا گرا هےپھر دیکھا اب بھی اسکا لںڈ اسی طرح کھڑا ہے. میں نے بھی ابھی تھکی نہیں تھيمےنے اسکے لںڈ کو پکڑ کر کہا شاباش راہل، آپ کمال کے کھلاڑی ہو. مزا آ گیا. میرا ایک اور کام کرو نوو بولا - کیا؟ میں نے کہا میری گاںڈ کی کھجلی مٹا دو نا راجاوو بولا - ٹھیک ہے. کس انداز میں گاںڈ مروايےگي آپ؟ میرے لںڈ کے اوپر بیٹھ کر یا کھڑے کھڑے یا ڈؤگی سٹائیل میں؟ مے مزید حیران نہیں تھی کہ اسے اتنا سب کیسے پتہ. صرف میں نے اتنا کہا - تمہیں کس انداز میں مارنے آتا ہے؟ وہ بولا آج تک تو میں نے کبھی مارا نہیں لیکن انٹرنیٹ پر دیکھ کر جانتا هومےنے کہا - مجھے سب سے اچھا ڈؤگی سٹائیل ہی لگتا ہے. کیوں کہ اس میں درد بھی ہوتا ہے اور درد کا مزہ بھی آتا هےسنے کہا ٹھیک هےسنے مجھے کھڑے کھڑے ہی آگے زمین پر جھک جانے کو کہا. میں نے زمین پر کھڑے ہو کر اپنے ٹاںگو کو سیدھا رکھتے ہوئے آگے بیڈ پر جھک گئی. اس سے میری گاںڈ کا چھید راہل کو صاف صاف نظر آنے لگا. اس نے میری گاںڈ کے چھید میں اوںگلی لگائیں. اس انگلی لگاتے ہی میری گاںڈ، اور چوت سے لے کر چوچی تک سرہن دوڑ گئی. اس نے آہستہ سے میری گاںڈ کے چھید میں انگلی ڈالی اور چاروں طرف گھمایا. اس سے میرے گاںڈ کا چھید کچھ کھل گیا. اب اس نے دونوں ہاتھوں کا انگوٹھا میرے گاںڈ کے چھید میں ڈالا اور اسے پھیلا دیا. مجھے اس کی یہ ہرقت سے بہت مزہ آیا. جب کوئی آپ کے ہر عضو سے محبت کرے تو سیکس کا مزہ ہی الگ ہو جاتا ہے. اب اس نے دونوں انگوٹھوں سے میری گاںڈ کے چھید کو پھیلا کر اپنے لںڈ کو اس کی منہ پر لیتے آیا. 
لیکن اب بھی اسے شک ہو رہا تھا کیوں کہ میرے گاںڈ کا چھید اسکے لںڈ کے موٹائی کے تناسب میں کم ہی چوڑا تھاسنے کہا لگتا ہے کہ میرا لںڈ اس میں نہیں جا پائے گا. زبردستی کرنے پر آپ کے گاںڈ کو نقصان پہنچ سکتا هےمےنے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا میرے گاںڈ کی فکر مت کرو. تم لںڈ ڈالوسنے ایسا ہی کیا. اسنے جور لگا کر اپنا لںڈ میرے گاںڈ کے چھید میں ڈال دیا. اسکا لںڈ میرے شوہر کے لںڈ سے کچھ تو موٹا تھا لیکن میرا گاںڈ بھی کوئی کمزور نہیں تھا. مے دانت پر دانت بیٹھا کر ہر درد سہ گئی. اس نے اپنے پورے لںڈ کو میرے گاںڈ میں ایک بار میں ڈال دیا. اب اس نے میری کمر پر اپنے ہاتھ کی پکڑ مضبوط بنائی اور میرے گاںڈ کی چدائی چال کر دی. مجھے تو جیسے جنت نصیب ہو رہا تھا. ایسا لگ رہا تھا کہ میرے گاںڈ کی برسوں کی کھجلی راہل آج ہی مٹا دے گا. 2 منٹ میں ہی میری گاںڈ کی سوراخ چوڑے ہو گئے. مجھے اتنا آند تو اپنے پتدےو سے بھی کبھی حاصل نہیں ہوا. راہل نے میری کمر پر سے ہاتھ ہٹا کر میری چچیوں کو تھام لیا. ایک طرف وہ میری گاںڈ کی بھاپر چدائی کر رہا تھا دوسری طرف وہ میری چچیوں کو بھی دبا رہا تھا10 منٹ تک وہ اسی طرح سے میری گاںڈ مارتا رہا. 10 منٹ کے بعد اسکا لںڈ سے مال نکلنا شروع ہوا تو اپنا پورا لںڈ میری گاںڈ میں گھسیڈ دیا اور مستحکم ہو کر مال میری گاںڈ میں گرا دیا. جب سارا مال نکل گیا تو اس نے میرے گاںڈ سے اپنا لںڈ نکالا. مے دھیرے دھیرے اپنے گاںڈ کے چھید کو چھوتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی. میرا گاںڈ کا چھید ابھی بھی مکمل طور پر کھلا ہوا تھا. میری گاںڈ سے راہل کا رس نکل کر میری جاںگھوں سے ہوتا ہوا زمین پر گر رہا تھا.میںنے راہل کے لںڈ کو ہاتھ میں لیا اور اسے سہلاتے ہوئے کہا تھینکس راهلپھر میں نے کپڑے سے اپنی گاںڈ اور بر سے نکل رہے مال اور پانی کو پوچھا. راہل میرے بیڈ پر چت ہو کر لیٹ گیا. میں نے کپڑے سے اس کے لںڈ کو بھی صاف کیا پھر کپڑے کو ایک طرف فیںک کر اس کے سینے پر اپنی چوچی دباتے ہوئے اس کے اوپر لیٹ گئی اور اپنی چوت کو اسکے لںڈ میں گھستے ہوئے بولی راہل، آج مزا آ گیا. تمہیں کیسا لگا؟ راہل بولا مجھے بھی اچھا لگامےنے کہا - کل پھر آؤ گے نا؟ وو بولا - هاگھڈي پر نظر ڈالی تو ساڑھے تین بجنے والے تھےراهل نے کہا اب مجھے چلنا چاہئے. 4 بجے شان واپس آ جاتا هےمےنے کہا ایسے کیسے جا سکتے ہو؟ پہلے کافی پیو .مینے اپنے روم کا دروازہ کھولا اور ننگے ہی کچن چلی گئی کیوں کہ میں نے گھر کے سارے کھڑکی اور دروازے پہلے ہی بند کر رکھے تھے. راہل اور اپنے لئے جھٹ سے کافی بنائی اور پھريذ سے تازی مٹھائیاں اور نمکین نکالی. اور کافی اور ناشتا لے کر اپنے بیڈ روم میں واپس آئی. راہل ابھی بھی نںگا ہی بیڈ پر لیٹا ہوا تھا. میں نے اسے اٹھنے کو کہا. تو اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گیا. مے نںگی ہی اس کے گود میں اس کے لنڈ پر بیٹھ گئی اور بولی - تم دوسرا کام کرو مے تمہیں کھلاتی ہوں. مے اسے مٹھائی و نمکین کھلا رہی تھی اور وہ میری چوچی اور چوت کو سہلا رہا تھا. کافی اور ناشتا ختم کرتے کرتے 15 منٹ گزر گئے. ان 15 منٹ میں راہل کا لںڈ پھر سے تنتنا گیا. میں نے اس کے لنڈ کو پکڑ کر اس کی آنکھوں میں دیکھا. اس نے مجھے سوفی کے نیچے زمین پر لٹايا اور میرے چوچی میں اپنا سر ڈالا اور میری چوت میں اپنا لںڈ. اس بار مہلک سپیڈ میں میری چدائی کی. 5 منٹ میں ہی کم سے کم 500 بار اس نے اپنے لںڈ کو میری چوت میں اپنا لںڈ گھسایا اور نکالا. مے تو دوسرے منٹ ہی جھڈ گئی تھی. اس مہلک گےند بازی نے میرے ہوش پھاكھتا کر دیا. 5 منٹ گزرتے گزرتے اس کا اوور ختم ہونے کو آیا. اس نے پھر سے کس کے لںڈ کو میری چوت میں ڈالا اور مال گرانے لگا. اس بار مال گرتے ہی وہ فورا کھڑا ہوا اور باتھ جا کر اپنا لںڈ ساف کیا. تب تک مے یوں ہی بےسدھ زمین پر پڑی رہی. میرے سامنے اس نے اپنے کپڑے پہنے. مے یوں ہی ننگی لیٹی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی. جب اس نے اپنے شرٹ کا آخری بٹن لگایا تو میں کسی طرح کھڑی ہوئی. میرے چوت، چوچی اور گاںڈ تینو میں درد کا احساس ہو رہا تھا. اور بدن بھی ٹوٹ رہا تھا. لیکن یہ درد بھی اتنا ہی مزا دے رہا تھا جتنا کسی شرابی کو ایک بوتل شراب کا نشہ مزا دیتا ہے. مے اٹھ کر الماری کے پاس آئی اور الماری سے 1000 روپے کا 5 نوٹ نکالا اور راہل کی جیب میں رکھنے لگيراهل بولا نہیں نہیں، یہ کس؟ مجھے یہ نہیں چاهےمے اس سے لپٹتے ہوئے بولی یہ میرے محبت کا تحفہ ہے میرے راہل. پلیج انکار مت کرو. یہ تو وہی پیسے ہیں جو تم میرے مکان میں رہنے کا کرایہ دیتے ہو. اب جب تم میرے دل میں بس گئے ہو تو مکان میں رہنے کا کرایہ مے تم سے کیسے لے سکتی ہوں؟ پہلے تو وہ منع کرتا رہا. لیکن جب مے اسے اپنی ننگی گرفت سے چھوڑنے کو راضی نہیں ہوئی تو اس نے پھر کچھ نہیں بولا. میں نے اس کی جیب میں وہ نوٹ رکھے اور اسے اپنی ننگی گرفت سے آزاد کر دیا. 3.55 ہو چکے تھے. راہل جھٹ سے میرے کمرے سے باہر نکل گیا. اور میں اس کے پیچھے پیچھے اسی حالت میں ڈرائنگ روم تک آئی اور گھر کا دروازہ اندر سے بند کیا اور باتھ روم میں جا کر باتھ ٹب میں جا کر پانی میں جو لیٹی اور گزرے ہوئے انددايك لمحوں کو یاد کرتے کرتے کب شام ہو گئی کچھ پتہ ہی نہ چلا اج میری گاںڈ کی کھجلی مٹ چکی تھی. راہل نے اپنا وعدہ نبھایا اور اکثر میری مطابق آ کر میری گاںڈ اؤر چوت کی کھجلی مٹاتا رہتا ہے
Image result for chaina  sex
Image result for chaina  sex
Share:

دیوربھابھی کی رات گزاری

Image result for indian hairy pussy pornImage result for indian hairy pussy porn
Mein Roocha, umr 22 saal aur mein shaadishuda girl hoon. meri shaadishuda life bohat achhi chal rahi hai. mere pati Mumbai mein architect hai aur vo 27 saal ke hai. meri shaadi ko 3 mahine ho chuke hai.

Yeh jo ghatna mein aapko bataane ja rahi hoon vo meri shaadishuda sex life ka experience hai. mein mere pati ke saath Mumbai mein hi rahti hoon aur family mein ham do hi log hai aur shaadi se pehle mera ek boyfriend tha.. lekin hamaare bich mein bas oral sex hua tha. jab mere pati ne mere saath pehli baar sex kiya tab tak mein virgin thi. mein bohat sexy aur sundar girl hoon aur ab mein aapko bor na karty hue sidhe story par aati hoon. meri hamesha se ek ichha thi ki mere pati mujhe khoob jamkar chode aur mein khoob chudai karwaoon aur gaand marwaoon.. lekin meri yeh ichha poori nahi ho pai.

ek din jab raat ko mere pati ghar aaye to unky saath mere devar ji bhi aaye. mere pati aur unky bhai dono hi bohat sundar hai aur achhe dikhte hai. mainne jab dono ko saath mein dekha to meri puraani ichha jaag uthi aur mainne socha ki ye mauka achha hai apni ichha poora karne ka. phir mainne plan banaaya ki mein devar se chudavaoongi.. lekin kaise?

raat mein dinner ke samay mainne bra aur penti utaar di aur sirf apne night gaun mein thi jo ki kaafi dhila aur bade gale ka hai. agar mein ghar mein aise hi rahoon to mere pati ko koi problem nahi thi. lekin mere devar ji ka dhyaan baar baar mere boobs ki taraf aa jaata tha. mere 34-b size ke aam unhen meri taraf badi bhookh ki aankho se dekhne par majboor kar rahe the.

mainne unhe ye karty huye bohat baar pakad liya aur socha ki aaj raat mein hi kuchh plan banaaya jaaye. raat hone par mere pati jaakar so gaye aur mainne apne devar ji ke saath baaten shuroo ki aur baaton baaton me unka haath mere boobs par lagaaya.. bra nahi hone se mere boobs jhat se uchhal gaye aur devar ji thode sharama gaye. mainne muskura kar kaha ki kuchh nahi hota.. mainne bra nahi pehni hai isiliye aisa hua.. yeh sunkar devar ji mujhe ghoorane lage aur unky pajaame mein unka lund khada hone laga.

mainne phir kaha ki kya hua devar ji? kya soch rahe hai aap.. to vo bole kuchh nahi bhaabhi. mainne kaha ki aap mujhe roocha hi kahiye aur aap kya soch rahe hai vo to sab dikh raha hai. yeh sunkar usne mujhse poochha ki kya aap ghar mein bina bra ke rahati hai ab mein samajh gai ki aaj devar ji to phans hi gaye. mainne aaraam se sofay par letakar kaha haan aur ab ghar mein kaise bhi raho kya fark padata hai mein to penti bhi nahi pahanati. yeh bolate hi unka lund tan gaya aur vo mere karib aa gaye.

mainne kaha kya hua? usne kaha ki mein aapake boobs bohat der se dekh raha hoon aur karib se dekhana chaahata hoon. mein kuchh javaab deti usase pehle unhonne apna haath mere gaun me daal diya. gaun mein haath daalate hi unhone mere boobs dabaane shuroo kiye aur nipple par chikoti lene lage. mainne kaha ye kya kar rahe hai.. to unase kaha ab rehny dijiye mujhe bhi pata hai aap kya soch rahi hai aur usne apna pajaama utaar diya aur mere haath me apna lund de diya aur kaha ki mainne bhi andar kuchh nahi pahana hai. unka lund kaafi mota tha aur 8 inch lamba tha.
Image result for chaina  sexImage result for chaina  sex
unky tane huye lund ko dekhkar mujhse nahi raha gaya. mainne apne devar ji ke lund ko sahalaana shuroo kiya aur kaha ki aapko karib se dekhana hai to dekh lijiye par mujhe badale mein kuchh chaahiye. mein uthkar khadi ho gai aur devar ji ke bedroom mein aa gai.. vo mere pichhe aa gaye aur room me aakar mainne apna gaun utaar diya. mere devar ne dono haath se mere boobs ko dabaaya aur paaglo jaise choosne lage..

phir ek haath meri choot par le jaakar usame do finger daal di aur bola oh bhaabhi aap to bohat garm ho gai hai. mainne kaha aapaka lund dekhkar raha hi nahi gaya.. lekin kahin bhaiya aa gaye to? mainne kaha ki vo ab sidha subah uthenge. ye sunte hi usne mujhe bed par dhakel diya aur apne kapray utaar diye aur mujhe apne upar aane ka ishaara kiya.. ham dono 69 position mein the. usne meri choot chaatana shuroo kiya aur ek finger ko meri gaand me daal diya.. lagta hai bhaiya ko gaand kaafi achhi lagti hai.

mainne usaka 8 inch lamba lund choostay huye hhhammm ham kar rahi thi. itane mein usne mujhe uthaaya aur kaha ki aise hi raho.. ham doggy style mein the. usne ek hi jhatake mein meri choot mein apna lund daal diya aur dono haath se mere boobs pakad liye aur jhatake dene shuroo kar diye. 2-3 dhire dhire jhatako ke baad usne zor zor se chodana shuroo kiya.

phir usne mujhe 25 minute tak wese hi choda. mein to ab discharge hoane waliye thi. usne fir apna lund nikaala aur kaha ki jhuk jao.. to mein samajh gai ki vo kya karna chaahata hai usne meri kamar kasakar pakadi aur apna mota lund meri gaand par rakh kar dhakka maara. us ek dhakke mein usaka 8 inch lamba lund meri gaand mein tha aur meri chikh nikal gai. usne ek haath mein mera mu pakad liya aur doosre se mere boobs aur kaha ki aaj aapko aisi jannat milegi jo bhaiya ne aapko kabhi nahi di hogi. mainne kaha haan chodo mujhe jam kar chodo hhhhamm aur usne aglay 15 minute tak meri gaand maari phir lund nikaal kar mujhe palat diya. phir mera sar pakadakar apne lund ke paas laaya.. to mainne usaka lund apne haath mein lekar mu mein daal liya. usaka lund bohat garm ho gaya tha. 2 minute me usne apna viry mere mu par chhod diya. phir mein uthkar bathroom gai aur phir mein apne room mein chali gai.
Image result for indian  xxxImage result for indian  xxx
Share:
Image result for xxx animationImage result for xxx animation
میرے شوہر کا لںڈ میرے چوت میں پھچاپھاچ آ اور جا رہا تھا. مجھے کافی مزا آ رہا تھا. شادی کے 12 سال کے بعد بھی چدائی کا لطف کم نہیں ہوا تھا. یہ تو بڑھتا ہی جا رہا تھا. میرے چوت نے پانی چھوڑ دیا. میرےچوت سے پانی نکل کر میرے گاںڈ ہوتے ہوئے بہہ رہا تھا. لیکن میرے شوہر ابھی بھی قائم تھے. 2 منٹ کے بعد ان کے اوزار نے بھی پانی چھوڑ دیا. وہ پست ہو کر میرے چوچی پر اپنا سر رکھ کر سستانے لگے. میں نے ان کے گاںڈ کو سہلاتے ہوئے کہا راجاجي، ذرا میری گاںڈ کی بھی چدائی کیجئے نا. کتنے دنوں سے گاںڈ کی چدائی نہیں کی ہے اپنےمےرے شوہر هاپھتے ہوئے بولے نہی جان، اب ہمت نہیں ہے. کل تیری گاںڈ کی چدائی ضرور کروں گا مےنے کہا کل رات کو بھی آپ نے یہی کہا تھا. 3 دن سے میرے گاںڈ میں کھجلی ہو رہی ہے. پلیز کچھ کیجئے نمےرے شوہر میرے چوت سے اپنا لںڈ نکالتے ہوئے کہا نہیں بچے، کل ضروری میٹنگ ہے. سو جاؤ. صبح جلدی اٹھنا هےكه کر ہمیشہ کی طرح منہ پھیر کر سو گئے. اور میری گاںڈ کی کھجلی کو مٹانے کے لئے مجھے موم بتی کے سہارے چھوڑ گئے. میں نے بگل سے موم بتی اٹھائی اور اپنے دونوں ٹانگوں کو اوپر کی جس سے میری گاںڈ کا دروازہ کھل گیا. میں نے دھیرے سے موم بتی کو گاںڈ میں ڈالا اور جہاں تک ہو سکتا تھا اندر جانے دیا. لیکن ساتھ ہی ساتھ اس دن کی دوپہر والا واقعہ یاد کرتے ہوئے 10- 12 منٹ تک گاںڈ میں موم بتی ڈال کر گاںڈ کی چدائی کی. تب جا کر گاںڈ کی کھجلی تھوڑی کم ہوئی. تب جا کر تھوڑا دل کو امن ملی. لیکن دوپہر والا واقعہ ابھی بھی میرے دماغ میں گھوم رہی تھی درسل میرا نام مادھوری ہے. میری عمر 38 سال کی ہے. میرے شوہر کا نام دياسه ہے. وہ 42 سال کے ہیں. وہ سرکاری محکمہ میں ملازم ہیں. یوں تو ان کا پوسٹ چھوٹا ہی ہے لیکن بالا کمائی کافی ہے. سے بالا کمائی ہی دہلی کے چھوٹے سے گھر کو بڑے گھر میں تبدیل کر دیا. میرے گھر میں اور کوئی نہیں ہے. میرا مطلب ابھی تک مجھے اولاد نہیں ہوئی ہے. میرے ساس سسر اپنے گاؤں میں رہتے ہیں. یہاں کے مکان میں صرف مے اؤر میرے شوہر رہتے تھے. مکان میں کئی کمرے تھے لیکن رہنے والے صرف ہم دو. کسی شریف آدمی نے میرے شوہر کو مشورہ دیا کہ کیوں نہیں اپنے اس بڑے مکان میں لڑکوں کو رہنے کے لئے کرایہ پر روم دے دیتے ہو. کرایہ بھی اچھا خاصا مل جائے گا. میرے شوہر دياسه کو یہ بات کچھ جچ گئی. انہوں نے جوں ہی اس کے لئے جی ہاں کہا اگلے ہی دن میرے گھر کے نیچے والے فلور پر دو لڑکوں نے مل کر 2 روم لے لیا. دونوں ہی ڈييو میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے. دونوں کافی پرسکون اور پڑھائی میں مگن رہنے والے سٹڈےٹ تھے. ایک کا نام راہل اور دوسرے کا نام شان تھامےرے شوہر مجھے ہر دو دن پر چودتے ہیں. یوں تو مجھے ان چدائی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے. مجھے بھی کافی مزا آتا ہے. لیکن ان میں ایک ہی کمزوری تھی کہ وہ صرف ایک بار میں ایک ہی بار چود سکتے ہیں. ایک بار چودنے کے بعد ان کی طاقت ختم ہو جاتی ہے. یوں تو مجھے بھی ایک بار چدوا لینے پر ستشٹي مل جاتی ہے لیکن میرا ہمیشہ دل چاہتا ہے کہ چدائی اگر چوت اؤر گاںڈ کی ایک بار میں نہ ہو تو مزا ہی نہیں آتا. اس کی عادت بھی میرے شوہر نے ہی مجھے لگائیں تھی. شادی کے بعد وہ میری چوت کو چودنے کے ٹھیک بعد گاںڈ کی چدائی کرتے تھے. شروع میں تو گاںڈ چدائی میں بہت درد ہوتا تھا. لیکن 1 مہینے میں ہی گاںڈ چدائی میں اتنا مزا آنے لگا کہ پوچھو متسچمچ جنت کا احساس ہے گاںڈ چدايلےكن ادھر 2-3 سالوں سے میرے پتدےو کا لںڈ میری چوت مارنے میں ہی پست ہو جاتا ہے. اگر کبھی گاںڈ مارتے ہیں تو چوت کی چدائی نہیں کر پاتے. اب میں یا تو گاںڈ مروا سکتی تھی یا صرف اپنی چوت چدوا سکتی تھی. اس لئے گاںڈ کی چدائی کے لئے موم بتی كاسهارا لینا پڑتا تھاس دن میرے شوہر جب اپنے آفس گئے ہوئے تھے تو میں کسی کام سے نیچے والے فلور پر گئی. دوپہر کے 2 بج رہے تھے. باہر سخت گھٹ و گرمی تھی. جب مے واپس اوپر کی اور جانے لگی تو دیکھا کہ نیچے والے کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا. مجھے لگا کہ کہیں ان دونوں لكڑو نے اپنے کمرے کا دروازہ کھلا چھوڑ کر کہیں چلے تو نہیں گئے. مے ان کے کمرے کی طرف گئی. وہاں جا کر دیکھا راہل صرف انڈرویر پہنے بیٹھا ہوا ہے. جوں ہی مے وہاں پهوچي مے اسے اس حالت میں دیکھ هڈبڈا گئی. کیوں کہ اس نے بھی مجھے دیکھ لیا تھاسنے مجھے دیکھتے ہی کہا کیا ہوا آنٹی جی؟ میں نے اس کے انڈرویر پر سے نظر ہٹاتے ہوئے پوچھا یہ دروازہ کھلا تھا تو مجھے لگا کہ شاید تم لوگ غلطی سے اسے کھلا چھوڑ کر کہیں چلے گئے هوراهل نے کہا وہ کمرے کا دروازہ اس لیے کھلا رکھ چھوڑا ہے کیوں کہ دروازہ کھلا رہنے سے کمرے میں ہوا اچھی آتی تھيمےنے کہا شان نہیں دکھائی دے رہا هےراهل نے کہا وہ ٹیوشن گیا ہے مےنے پھر راہل کے انڈرویر پر نظر ڈالتے ہوئے پچھا- اس طرح کیوں پڑے ہو؟ کم سے کم پینٹ پہن کر رہنا چاہئے نا. کوئی دیکھے گا تو کیا سوچےگا؟ راہل نے کچھ شرماتے ہوئے کہا وہ اٹيجي، بہت گرمی ہے نہ اس لئے تھوڑی ہوا لے رہا تھا. مجھے کیا پتہ کی کوئی لیڈی یہ روم میں آ جائے گی؟ میں نے جلديباذي میں اس کے انڈرویر پر ایک گہری نظر ڈالی اور واپس مڈ گئی. مجھے اس انڈرویر کے اندر اس کے بڑے لںڈ کا اندازہ ہو گیا تھاجب مے اپنے فلور پر آئی تو میری نظر کے سامنے اب راہل کا لںڈ گھوم رہا تھا. رات کو جب گاںڈ میں موم بتی ڈال کر گاںڈ کی چدائی کر رہی تھی تو مجھے پھر سے دوپہر والا واقعہ یاد آ گی اور مجھے لگا کی اگر راہل کا لںڈ اس موم بتی کی جگہ ہوتا تو کتنا مزا اتاگلے دن جب میرے شوہر آفس جا رہے تھے تو بولے - آج میٹنگ ہے. ہو سکتا ہے کی رات کے 9 بجے سے پہلے نہ آ پاو مے بھی اپنے گھریلو كامو میں مصروف ہو گئی. دن کے 1 بجے تک گھر کا سارا کام کاج نمٹا کر آرام کرنے بستر پر چلی گئی. آج بھی اچھی خاصی گرمی تھی. میں نے اپنے سارے کپڑے اتارے اور ننگے ہی بیڈ پر لیٹ گئی. ایک ہاتھ میری چوچی پر تھی اور ایک ہاتھ سے اپنی چوت کے بال کو کھینچ رہی تھی. اچانک مجھے گاںڈ میں کھجلی محسوس ہونے لگی. مجھے راہل کے لںڈ کے بارے میں خیال آ گیا. مجھے لگا کہ اگر کسی طرح سے راہل کے لںڈ سے اپنی گاںڈ مروا لوں تو مزا آ جائے. سوچتے سوچتے مجھے گرمی چڑھ گئی اور بیڈ پر ہی اپنی چوت میں انگلی ڈال کر مٹھ مار لی. لیکن گاںڈ کی کھجلی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی. میں نے رسک لینے کی ٹھان لی اور سوچا پہلے دےكھوگي کی راہل راضی ہوتا ہے کہ نہیں. سوچ کر میں نے 2 بجے کپڑے پہنے اور نیچے والے فلور پر گئی. مجھے پتہ تھا کہ شان ٹیوشن پڑھنے گیا ہوگا. آج نیچے کا کمرے کا دروازہ لگا ہوا تھا. میں نے كواڑي کھٹکھٹایا. اندر سے راہل نکلا اور پرشنواچك نگاہوں سے میری طرف دیکھنے لگامےنے کہا - راہل ذرا اوپر آ کر دیکھو نا، میرا ٹی وی نہیں چل رہا هےراهل نے بغیر کوئی اور سوال ریٹویٹ میرے ساتھ اوپر آ گیا. اوپر جیسے ہی آیا میں نے اپنے گھر کا دروازہ اچھی طرح بند کر لیا. راہل نے ٹی وی آن کیا تو ٹی وی چلنے لگاوو بولا - اٹيجي ٹی وی تو چل رہا هےمے بولی - ارے ہاں یہ تو چلنے لگا. لیکن پتہ نہیں کیوں ابھی تھوڑی دیر پہلے یہ نہیں چل رہا تھاكھےر تم تھوڑی دیر یہیں بیٹھو اور دیکھنا کہ یہ پھر سے بند ہو جاتا ہے کہ نہیں راهل نے جھٹ سے ریموٹ ہاتھ میں لیا اور کرکٹ لگا کر دیکھنے لگادھر مے اپنے شوہر کو فون لگایا اور پچھا کہ شام میں آتے وقت سبزی لائیں گے کہ نہیں؟ شوہر نے جواب دیا - آج شام کو نہیں آ پاؤں گا. کم سے کم 9 باز ہی جائیں گے سن کر مے فکر ہو کر فون رکھ دی مےنے راہل سے کہا - تم جانا نہیں، مے تمہارے لئے کولڈ ڈرنک لاتی ہوں مےنے 2 کولڈ ڈرنک بنایا. اور اس کے سوا جا کر بیٹھ گييور کہا - کولڈ ڈرنک پیو ناسنے کولڈ ڈرنک اٹھایا اور آہستہ آہستہ پینے لگا. مے اسکے لںڈ کے بارے میں سوچ کر اتیجت ہو گئی اور جوروں کی اںگڈائی لی جس سے میرے چوچی باہر کی اور نکل گئے. راہل نے ایک نظر میری چوچی کی ترپھ ڈالی پھر کرکٹ دیکھنے لگامےنے سوچا کہ شروعات کہاں سے کروں؟ میں نے کہا راہل تمہاری عمر کتنی ہے؟ راہل - 22 سالمےنے کہا ایکدم جوان ہو. لیکن مے تو تمہیں بچہ سمجھ رہی تھيراهل صرف تھوڑا مسكرايامےنے پھر کہا اب تو تمہیں شادی کر لینی چاهےراهل بولا بڑا ہو گیا ہوں لیکن شادی کے قابل بڑا نہیں ہوا ہوں اٹيجيمےنے کہا کیوں؟ میں نے تو کل دیکھا تھا تمہارا؟ اچھا خاصا بڑا لگ رہا تھاراهل نے میری طرف حیرت کی انداز سے دیکھا اور کہا کیا دیکھا تھا آپ نے؟ میں نے کہا وہ جو کا تم انڈرویر میں تھے نہ تو میں نے اوپر سے ہی دیکھ کر تمہارے لںگ کا سائیز کا انداز لگا لیا تھا. اچھا بڑا هےراهل کا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا. وہ جلدی جلدی کولڈ ڈرنک پینے لگامےنے اس کا ہاتھ تھام لیے اور کہا هڈبڈاتے کیوں ہو؟ آرام سے پیو نوو بولا اٹيجي، آپ بہت ہی بولڈ هےمےنے کہا راہل، ایک کام کرو نا پلیز. ذرا میرے بیڈ روم میں آؤ نا. ذرا میری ہیلپ کر دو ناراهل بولا - چلےمے اسے لے کر اپنے بیڈ روم میں آ گئی اور دروازہ کو اچھی طرح سے بند کر دیا. پھر اسے اپنے ساتھ اپنے بیڈ پر بٹھایا اور آہستہ سے اس کے لنڈ پر ہاتھ رکھا اوركها- مجھے ایک جگہ کھجلی ہو رہی ہے اور مجھے تمہاری ضرورت ہے. کیا تم میری کھجلی مٹا دو گے؟ راہل کوئی بچہ نہیں تھا. وہ بھی سمجھ گیا تھا کہ میں کیا کہنا چاہتی هوپھر بھی بولا کہاں کھجلی ہو رہی ہے؟ میں نے اس کی آنکھوں میں شہوت کی آگ کو دیکھا اور جھٹ اپنی ساڑی اتار دی. بغیر وقت لگائے اپنا پیٹیکوٹ بھی اتار دی. لگے ہاتھ اپنا بلاج بھی کھول دیا. صرف 30 سیکنڈ میں مے اسکے سامنے برا اور پیںٹی میں تھی. مے اس کا حال دیکھنا چاہتی تھی. وہ ایکٹک میری چوچی کو دیکھ رہا تھا. اب میں نے اور دیر نہیں کی اور اپنی برا بھی اتار دی. اب میری چچييا باہر آزاد تھيمےنے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی چوچی پر رکھ دی. اور کہا - اسے دباو ناوو میری چوچی دبانے لگا. مجھے مزا آنے لگا. میں نے ایک ہاتھ اس کے پتلون پر رکھا. اندر اسکا لںڈ پھنپھنا رہا تھا.میںنے کہا اپنے کپڑے کھولو ناسنے آپ کی شرٹ، پتلون اور انڈرویر اتار دی. اسکا لںڈ 7 انچ سے کم کا نہیں تھا. میں نے اس کے لنڈ کو ہاتھ میں لیا اور سہلانے لگی. اس نے بھی میرے پیںٹی میں ہاتھ ڈالا اور میری چوت کو سہلانے لگا. پھر میری پیںٹی کو میری چوت سے نیچی کھسکا دیا. اب میری چوت وہ صاف صاف دیکھ سکتا تھا. میری چوت دیکھتے ہی اس کے لںڈ میں طوفان مچنے لگا. اس نے مجھے پلنگ پر لٹا دیا اور لگا میری چکنی چوت کو چوسنے. آج کل کے لڑکے ہائی اسکول ہی جنس کے بارے میں اتنا جاننے لگتے ہیں کہ ان کے پاپا لوگ بھی نہ جان جاسکا. اس نے میری چوت میں اپنی جیبھ گھسا دی اور میرے چوت کا نمکین ذائقہ لینے لگا. میری آنکھ بند تھی. کہاں مے 38 سال کی اور کہاں مجھ سے 16 سال چھوٹا صرف 22 سال کا تھا. لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ گویا وہی 38 سال کا ہو اور میں 22 سال کی کنواری لکڑی. تھوڑی دیر میں میرے چوت میں سے پانی نکلنے لگا. مے سسکاری بھرنے لگی. وہ میری چوت کے پانی کو چاٹ رہا تھا. اب وو میرے اوپر آیا اور میری چچیوں کو لاليپپ کی طرح چوسنے لگا. اس کا ہر انداز نرالا تھا. مجھے یاد آ گیا جب میرے شوہر جوان تھے تب شادی کے بعد وہ بھی اسی طرح جنسی کرتے تھا. چوچی چوستے چوستے وہ اور اوپر چڑھ اور میری اوٹھو کو اپنے اوٹھو سے چوسنے لگا. ادھر نیچے اس کے پھنپھناتے ہوئے لنڈ میری چوت سے رگڑ کھا رہا تھا.میںنے اپنی دونوں ٹاںگو کو اوپر کر کے اج بازو پھیلا کر اپنی چوت کا منہ کھولتے ہوئے راہل کو دعوت دیتے ہوئے کہا راہل، دیر نہ کرو، اور میری چوت میں اپنا لںڈ ڈالوراهل نے اپنے لںڈ کو پکڑا اور میری چوت پر گھسانے کی کوشش کرنے لگا. لیکن بچو یہیں شکست کھا گیا. اسے پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ اصلی سوراخ کدھر ہے. میں نے اس کی پروبلم کو سمجھا اور اس کے لںڈ کو پکڑ کر اپنی چوت کی صحیح سوراخ کے منہ پر رکھ دیا. اس نے سڈاك سے اپنے لںڈ کو میرے چوت میں گھسیڈ دیا. میرا چوت تو دم تن نہیں تھا لیکن اس کے موٹے لںڈ کی وجہ سے سكرا ہو گیا تھا. اس نے پورا لںڈ میری چوت میں اندر تک ڈال دیا. پہلے تو وہ کر اپنے لںڈ سے میرے چوت کے اندر کا احساس لینے لگا. پھر 2 منٹ تک رکنے کے بعد اس نے چدائی شروع کی. اپھپھپھپھف کیا چدائی کی اس نے. میری چوت کی تو حالت خراب کر دی. هےرتگےج بات تو یہ تھی کہ 5 منٹ تک مسلسل چدائی کے بعد بھی اس کے لںڈ سے پانی نہیں نکل رہا تھا. جبکہ میری چوت نے دوسری بار پانی چھوڑنا چال کر دیا. 5 منٹ اور چدائی کرنے کے بعد اس کے دھکے تیز ہونے لگے. اب وو جھڑنے والا تھا.میںنے کہا چوت میں مال مت گرا دےنالےكن اتیجنا میں اس نے کچھ نہیں سنا اور کس کر اپنا لںڈ میرے چوت میں دابا اور مال میرے چوت میں ہی گرانے لگا. میں نے کوشش کی کہ اس کے لںڈ کو کسی طرح سے اپنے چوت سے نکال دوں لیکن اس نے اتنی کس کے میری چوت میں لںڈ ڈال رکھا تھا کہ مے کچھ نہ کر سکی. اور چپ چاپ اس کا مال کو اپنی چوت میں گرنے دیا. 1 منٹ کے بعد اس نے میرے چوت سے لںڈ نکالا تو میں نے دیکھا کہ اسکا لںڈ کا مال میرے چوت میں سے نکل کر میرے گاںڈ کی درار سے بہتے ہوئے بستر پر جا گرا هےپھر دیکھا اب بھی اسکا لںڈ اسی طرح کھڑا ہے. میں نے بھی ابھی تھکی نہیں تھيمےنے اسکے لںڈ کو پکڑ کر کہا شاباش راہل، آپ کمال کے کھلاڑی ہو. مزا آ گیا. میرا ایک اور کام کرو نوو بولا - کیا؟ میں نے کہا میری گاںڈ کی کھجلی مٹا دو نا راجاوو بولا - ٹھیک ہے. کس انداز میں گاںڈ مروايےگي آپ؟ میرے لںڈ کے اوپر بیٹھ کر یا کھڑے کھڑے یا ڈؤگی سٹائیل میں؟ مے مزید حیران نہیں تھی کہ اسے اتنا سب کیسے پتہ. صرف میں نے اتنا کہا - تمہیں کس انداز میں مارنے آتا ہے؟ وہ بولا آج تک تو میں نے کبھی مارا نہیں لیکن انٹرنیٹ پر دیکھ کر جانتا هومےنے کہا - مجھے سب سے اچھا ڈؤگی سٹائیل ہی لگتا ہے. کیوں کہ اس میں درد بھی ہوتا ہے اور درد کا مزہ بھی آتا هےسنے کہا ٹھیک هےسنے مجھے کھڑے کھڑے ہی آگے زمین پر جھک جانے کو کہا. میں نے زمین پر کھڑے ہو کر اپنے ٹاںگو کو سیدھا رکھتے ہوئے آگے بیڈ پر جھک گئی. اس سے میری گاںڈ کا چھید راہل کو صاف صاف نظر آنے لگا. اس نے میری گاںڈ کے چھید میں اوںگلی لگائیں. اس انگلی لگاتے ہی میری گاںڈ، اور چوت سے لے کر چوچی تک سرہن دوڑ گئی. اس نے آہستہ سے میری گاںڈ کے چھید میں انگلی ڈالی اور چاروں طرف گھمایا. اس سے میرے گاںڈ کا چھید کچھ کھل گیا. اب اس نے دونوں ہاتھوں کا انگوٹھا میرے گاںڈ کے چھید میں ڈالا اور اسے پھیلا دیا. مجھے اس کی یہ ہرقت سے بہت مزہ آیا. جب کوئی آپ کے ہر عضو سے محبت کرے تو سیکس کا مزہ ہی الگ ہو جاتا ہے. اب اس نے دونوں انگوٹھوں سے میری گاںڈ کے چھید کو پھیلا کر اپنے لںڈ کو اس کی منہ پر لیتے آیا. 
لیکن اب بھی اسے شک ہو رہا تھا کیوں کہ میرے گاںڈ کا چھید اسکے لںڈ کے موٹائی کے تناسب میں کم ہی چوڑا تھاسنے کہا لگتا ہے کہ میرا لںڈ اس میں نہیں جا پائے گا. زبردستی کرنے پر آپ کے گاںڈ کو نقصان پہنچ سکتا هےمےنے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا میرے گاںڈ کی فکر مت کرو. تم لںڈ ڈالوسنے ایسا ہی کیا. اسنے جور لگا کر اپنا لںڈ میرے گاںڈ کے چھید میں ڈال دیا. اسکا لںڈ میرے شوہر کے لںڈ سے کچھ تو موٹا تھا لیکن میرا گاںڈ بھی کوئی کمزور نہیں تھا. مے دانت پر دانت بیٹھا کر ہر درد سہ گئی. اس نے اپنے پورے لںڈ کو میرے گاںڈ میں ایک بار میں ڈال دیا. اب اس نے میری کمر پر اپنے ہاتھ کی پکڑ مضبوط بنائی اور میرے گاںڈ کی چدائی چال کر دی. مجھے تو جیسے جنت نصیب ہو رہا تھا. ایسا لگ رہا تھا کہ میرے گاںڈ کی برسوں کی کھجلی راہل آج ہی مٹا دے گا. 2 منٹ میں ہی میری گاںڈ کی سوراخ چوڑے ہو گئے. مجھے اتنا آند تو اپنے پتدےو سے بھی کبھی حاصل نہیں ہوا. راہل نے میری کمر پر سے ہاتھ ہٹا کر میری چچیوں کو تھام لیا. ایک طرف وہ میری گاںڈ کی بھاپر چدائی کر رہا تھا دوسری طرف وہ میری چچیوں کو بھی دبا رہا تھا10 منٹ تک وہ اسی طرح سے میری گاںڈ مارتا رہا. 10 منٹ کے بعد اسکا لںڈ سے مال نکلنا شروع ہوا تو اپنا پورا لںڈ میری گاںڈ میں گھسیڈ دیا اور مستحکم ہو کر مال میری گاںڈ میں گرا دیا. جب سارا مال نکل گیا تو اس نے میرے گاںڈ سے اپنا لںڈ نکالا. مے دھیرے دھیرے اپنے گاںڈ کے چھید کو چھوتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی. میرا گاںڈ کا چھید ابھی بھی مکمل طور پر کھلا ہوا تھا. میری گاںڈ سے راہل کا رس نکل کر میری جاںگھوں سے ہوتا ہوا زمین پر گر رہا تھا.میںنے راہل کے لںڈ کو ہاتھ میں لیا اور اسے سہلاتے ہوئے کہا تھینکس راهلپھر میں نے کپڑے سے اپنی گاںڈ اور بر سے نکل رہے مال اور پانی کو پوچھا. راہل میرے بیڈ پر چت ہو کر لیٹ گیا. میں نے کپڑے سے اس کے لںڈ کو بھی صاف کیا پھر کپڑے کو ایک طرف فیںک کر اس کے سینے پر اپنی چوچی دباتے ہوئے اس کے اوپر لیٹ گئی اور اپنی چوت کو اسکے لںڈ میں گھستے ہوئے بولی راہل، آج مزا آ گیا. تمہیں کیسا لگا؟ راہل بولا مجھے بھی اچھا لگامےنے کہا - کل پھر آؤ گے نا؟ وو بولا - هاگھڈي پر نظر ڈالی تو ساڑھے تین بجنے والے تھےراهل نے کہا اب مجھے چلنا چاہئے. 4 بجے شان واپس آ جاتا هےمےنے کہا ایسے کیسے جا سکتے ہو؟ پہلے کافی پیو .مینے اپنے روم کا دروازہ کھولا اور ننگے ہی کچن چلی گئی کیوں کہ میں نے گھر کے سارے کھڑکی اور دروازے پہلے ہی بند کر رکھے تھے. راہل اور اپنے لئے جھٹ سے کافی بنائی اور پھريذ سے تازی مٹھائیاں اور نمکین نکالی. اور کافی اور ناشتا لے کر اپنے بیڈ روم میں واپس آئی. راہل ابھی بھی نںگا ہی بیڈ پر لیٹا ہوا تھا. میں نے اسے اٹھنے کو کہا. تو اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گیا. مے نںگی ہی اس کے گود میں اس کے لنڈ پر بیٹھ گئی اور بولی - تم دوسرا کام کرو مے تمہیں کھلاتی ہوں. مے اسے مٹھائی و نمکین کھلا رہی تھی اور وہ میری چوچی اور چوت کو سہلا رہا تھا. کافی اور ناشتا ختم کرتے کرتے 15 منٹ گزر گئے. ان 15 منٹ میں راہل کا لںڈ پھر سے تنتنا گیا. میں نے اس کے لنڈ کو پکڑ کر اس کی آنکھوں میں دیکھا. اس نے مجھے سوفی کے نیچے زمین پر لٹايا اور میرے چوچی میں اپنا سر ڈالا اور میری چوت میں اپنا لںڈ. اس بار مہلک سپیڈ میں میری چدائی کی. 5 منٹ میں ہی کم سے کم 500 بار اس نے اپنے لںڈ کو میری چوت میں اپنا لںڈ گھسایا اور نکالا. مے تو دوسرے منٹ ہی جھڈ گئی تھی. اس مہلک گےند بازی نے میرے ہوش پھاكھتا کر دیا. 5 منٹ گزرتے گزرتے اس کا اوور ختم ہونے کو آیا. اس نے پھر سے کس کے لںڈ کو میری چوت میں ڈالا اور مال گرانے لگا. اس بار مال گرتے ہی وہ فورا کھڑا ہوا اور باتھ جا کر اپنا لںڈ ساف کیا. تب تک مے یوں ہی بےسدھ زمین پر پڑی رہی. میرے سامنے اس نے اپنے کپڑے پہنے. مے یوں ہی ننگی لیٹی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی. جب اس نے اپنے شرٹ کا آخری بٹن لگایا تو میں کسی طرح کھڑی ہوئی. میرے چوت، چوچی اور گاںڈ تینو میں درد کا احساس ہو رہا تھا. اور بدن بھی ٹوٹ رہا تھا. لیکن یہ درد بھی اتنا ہی مزا دے رہا تھا جتنا کسی شرابی کو ایک بوتل شراب کا نشہ مزا دیتا ہے. مے اٹھ کر الماری کے پاس آئی اور الماری سے 1000 روپے کا 5 نوٹ نکالا اور راہل کی جیب میں رکھنے لگيراهل بولا نہیں نہیں، یہ کس؟ مجھے یہ نہیں چاهےمے اس سے لپٹتے ہوئے بولی یہ میرے محبت کا تحفہ ہے میرے راہل. پلیج انکار مت کرو. یہ تو وہی پیسے ہیں جو تم میرے مکان میں رہنے کا کرایہ دیتے ہو. اب جب تم میرے دل میں بس گئے ہو تو مکان میں رہنے کا کرایہ مے تم سے کیسے لے سکتی ہوں؟ پہلے تو وہ منع کرتا رہا. لیکن جب مے اسے اپنی ننگی گرفت سے چھوڑنے کو راضی نہیں ہوئی تو اس نے پھر کچھ نہیں بولا. میں نے اس کی جیب میں وہ نوٹ رکھے اور اسے اپنی ننگی گرفت سے آزاد کر دیا. 3.55 ہو چکے تھے. راہل جھٹ سے میرے کمرے سے باہر نکل گیا. اور میں اس کے پیچھے پیچھے اسی حالت میں ڈرائنگ روم تک آئی اور گھر کا دروازہ اندر سے بند کیا اور باتھ روم میں جا کر باتھ ٹب میں جا کر پانی میں جو لیٹی اور گزرے ہوئے انددايك لمحوں کو یاد کرتے کرتے کب شام ہو گئی کچھ پتہ ہی نہ چلا اج میری گاںڈ کی کھجلی مٹ چکی تھی. راہل نے اپنا وعدہ نبھایا اور اکثر میری مطابق آ کر میری گاںڈ اؤر چوت کی کھجلی مٹاتا رہتا 

Share:

cuson dogi ko chudnay laga

Image result for boy sex with bitchImage result for indian dasi sexImage result for indian dasi sex

میری ممانی جو کہ میری ساس بھی ہیں اپنی بھانجی کی شادی میں شمولیت کیی خاطر
آج صبح کی پہلی بس سے شیخوپورہ گئی تھیں اور میں گھر میں اکیلی رہ گئی ایسا اتفاق
پہلے بھی دو چار بار ہوا تھا جب میں گھر میں اکیلی رہی اس لئے ممانی کو نہ مجھے کوئی
فکر ہوئی ، میرے ماموں جوکہ میرے سُسربھی ہیں ایک سیمنٹ فیکٹری میں سیکورٹی گارڈ ہیں وہ ہفتہ ایتوار کو گھر آتے ہیں اور میرے خاوند بسلسلہ روزگار دبئی میں ہوتے ہیں ۔ ہماری شادی کو دس سال ہو گئے ہیں میں ماں نہیں بن سکی اس وقت میری عمر بتیس سال ہے ۔ میں اور ممانی جان گھر میں رہتی ہیں ۔ ہم فیصل اباد کے ایک مضافاتی گاؤں میں
رہتے ہیں ۔ ۔ تھوڑی سی زمین ہے جو مزارعے کاشت کرتے ہیں دو گائے چندایک بکری کچھ مرغیاں ایک کتیا ہے جس کو ہم پپی کہہ کر بلاتے ہیں ۔ ایک کتا بھی تھا اور ان کی جوڑی تھی مگر ایک رات چوری کی نیت سے کوئی چور ڈاکوآئے مگر ٹائیگر نے ان کو گھر کے قریب نہ پھٹکنے دیا اور وہ جاتے جاتے اس کو گولی مار گئے اور پپی اکیلی رہ گئی ۔ اس ہفتہ جب ماموں آئے تھے تو ممانی جان سے کہہ رہے تھے پپی گرم ( قط آنے) ہونے والی ہے اس کا خیال رکھنا کہیں کسی اوارہ کتے کو نہ مل بیٹھے ۔ ان مویشیوں کی وجہ سے مجھے گھر رہنا پڑا تھا اور ممانی جان کی جمعہ کو واپسی ہے ۔ یہ دو چار دن اکیلا ہی گذارنا ہیں پپی واقعی گرم تھی رہ رہ کر اسے پیشاب آرہا تھا اس کی خاص جگہ بھی لال ہورہی تھی اور گاہے بگاہے بیٹھ کر وہ اسے چاٹنے بھی لگتی تھی ۔ میں نے کوئی خاص توجہ نہ دی اور گھر کے کام کاج کے ساتھ جانوروں کو چارہ وغیرہ ڈالا ۔ ہمسائی ماسی رشیدہ آگئی کچھ دیر وہ رہیں اور گپ شپ میں وقت پاس ہوگیا ۔ ماسی رشیدہ کا گھر ہمارے گھر کے ساتھ ہی ہے اور دوسرا دروازہ ان کا پڑتا ہے ہمارے گھر کے صحن کی دیوار چھ فٹ اونچی ہے کچھ کہنا سننا ہو تو اونچا بول کر ایک دوسرے سے بول لیتے ہیں ۔ دیوار کے آخر میں بیرونی دروازوں کے قریب دیوار گری ہوئی ہے جس کی وجہ ہم اندر اندر ایک دوسرے کے ہاں آسکتے ہیں ممانی جان اور ماسی رشیدہ دونوں بہنیں بنی ہوئی اور بہت دوستی ہے ان دونوں
میں ۔ ماسی رشیدہ کا خاوند آرمی میں ہے اور ایک جوان بیٹا ہے جو کہ ان کے ساتھ رہتا ہے
بیٹےکا نام تو پرویز ہے مگر سب اسے پیجا کہہ کر ہی بلاتے ہیں یعنی اس کا نک نیم پیجا ہے
ماں باپ بہت اچھے ملنسار اور شریف لوگ ہیں مگر پیجا بدنام ہے کوئی اچھی شہرت نہیں رکھتا ۔ مگر ہم لوگوں کو تو اس نے عزت ہی دی جب بھی ملتا مجھے باجی اور ممانی جان کو
خالہ کہہ کر بلاتا کئی بار تو خیال آیا کہ بیچارہ بدنام ہے ورنہ یہ تو شریف ہے ۔ مگر جب کوئی بدنام ہوجائے تو وہ زندگی بھر بدنام ہی رہتا ہے چاہے لاکھ صفائی دیتے رہیں ۔ خیر سردیوں کے دن چھوٹے ہوتے ہیں دیہات میں تو ویسے ہی جلد سُناٹا ہوجاتا ہے ۔ میں سات بجے ہی کھانا وغیرہ کرکے مویشیوں کو اندر باندھ کر اپنے کمرے میں آگئ اور پپی( کتیا )
بھی کمرے لے آئی ۔ مبادہ کوئی آاوارہ کُتا اس کی عزت افزائی نہ کردے ۔ ابھی آٹھ نہ ہوئے
تھے کہ پپی کبھی دروازے کو جاتی اور کبھی میری طرف لپکتی ۔ وہ بے کل سی ہو رہی تھی
Image result for boy sex with dog
Image result for indian dasi sexImage result for indian dasi sexمیں أٹھ کر بیٹھی کہ دیکھوں کیاتکلیف ہے اس کو لالٹین جلائی تو باھر کسی کتے کے 
غرانے
کی آوز آئی میں سمجھ گئی کہ کتی نے کتے کی آواز سنی ہوگی اسی لئے ملنےکو تڑپ ری ہے
سوچا کہ دروازہ کھول کے دیکھوں کتا کدھر سے آیا ہے ابھی دروازہ پورا نہ کُھلا تھا کہ پپی
میری ٹانگوں کے درمیاں سے نکل کر باھر کو لپکی ۔ اور سامنے کھڑے کتے کے ساتھ جاملی
میں نے کتے کو پہچان لیا وہ ماسی رشیدہ کا ہی کتا تھا اوررات کو اکثر ہمارے ہاں آکے پپی سے کھیلت رہتا تھا یعنی دونوں فرینڈز ہی تھے ۔ مجھے تسلی ہوگئی کہ کسی آوارہ کی بجائے اچھی نسل کےکتے سے پپی کا ملاپ اچھے نسلی کتوں کی پیدائش بنے گا۔ پیجا کا کتا بھی بھگاڑی تھا پپی کی طرح یعنی دونوں ایک ہی نسل کے تھے ۔ سردی تھی اس لئے کمرے کے اندر آکےدروازہ بند کردیااور دروازے کی جُھری سے باھر دیکھنے لگی کہ دیکھیں کرتے کیا ہیں ۔ کتی اور کتا ایک دوسرے کوسُونگھ رہے اور اٹکھیلیاں کر رہے تھے کتا اس کی جائے مخصوصہ سونگھنے کی کوشش کرتا تو پپی اپنی دُم دبا لیتی جیسے شرما رہی ہو یا اسے ٹیز کر رہی ہو آخر تھوڑی دیر بعد کُتی کو پیشاب آیا تو کتے کو موقع مل گیا کہ وہ وہاں سونگھ سکے اور اسی دوران کتےنے ایک آدھ بار چاٹ بھی لیا اب پپی کی جھجھک ختم ہوتی جا رہی تھی اور کبھی کھڑی ہو کر کتے کو سونگھنے اور چاٹنے بھی دیتی یہ سب دیکھتے ہوئے میں بھی کچھ محسوس کر رہی تھی ارادے کےبغیر میرا ہاتھ شلوار کے اندر جا کے کھجانے لگا اور میں آنکھیں بند کرکے سواد لینے لگی اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد کتی کتے کو بھی دیکھ لیتی ۔ کتا کتی کےاوپر اپنے
سٹائل میں لگانے کی کوشش میں تھا اور پپی کبھی کھڑی رہتی کبھی آگے یا دائیں بائیں کھسک
کر کتے کےوار پچا رہی تھی ۔ کتے نے اپنی اگلی دونوں ٹانگوں سے پپی کی کمر جکڑ رکھی تھی اور کتیائی میں مصروف تھا ادھر میری کتی شے کو آگ لگی ہوئی تھی میں نے ایک ہاتھ
سے اپنے دونوں گیندوں کو باری باری دبانا شروع کردیا اور دوسرے ہاتھ سے اسے کھجانے
اور مسلنے میں لگی ہوئی تھی اور بھر دیکھا تو کتا پپی کے اندر داخل کرچکا تھا اور پپی
بڑے مزے سے کھڑی سواد لے رہی تھی میری حالت پتلی ہوتی جا رہی تھی میں اپنے ہی ہونٹ کاٹ رہی تھی سردی میں بھی میری پیشانی پسینہ سے بھیگی ہوئی تھی اتنے میں پپی کی ہلکی غراہٹ سُنی آنکھیں کھول کے دیکھا تو وہ دونوں ٹانگہ بن چکے تھے دونوں متضاد رخ اختیار کر چکے تھے اب مجھ سےمزید برداشت نہ ہوسکااور میں چارپائی پر آکر لیٹ گئی اور
مکمل برہنہ ہوکر اپنے آپ سے کھیلنے لگی آٹھ ماہ پہلے میرے خاوند دبئی گئے تھے
اور تین ماہ کے بعد انہوں نے ایک ماہ کے لئے آنا ہے جب بھی موقع ملے خودسے کھیلنے
کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں مگر آج کی بات الگ کہ اکیلی اور جتنا مرضی چاہوں خود
سے کھیل سکتی ہوں ۔ میں مساج کرتے کرتے انگلیوں کا استعمال کرنے لگی اور جلد ہی
پانی چھوڑ بیٹھی ۔ میں غنودگی میں چلی گئی مگر میرا ہاتھ اب بھی وہاں مساج کرتا رہا
اچانک محسوس ہوا باھر کوئی بولا ہے میں نے جلدی سے انگلی باھر نکالی اور شلوار
قمیض پہن کر دوپٹہ لیا اور دروازے کی جُھری سے باھر دیکھا ۔ تو حیران رہ گئی وہ
ماسی رشیدہ کا بیٹا پرویز عرف پیجا پپی کو پکڑے کھڑا تھا

2nd part
اچانک محسوس ہوا باھر کوئی بولا ہے میں نے جلدی سے انگلی باھر نکالی اور شلوارقمیض پہن کر دوپٹہ لیا اور دروازے کی جُھری سے باھر دیکھا ۔ تو حیران رہ گئی وہ ماسی رشیدہ کا بیٹا پرویز عرف پیجا پپی کو پکڑے کھڑا تھا
next...
..میں دروازہ کی جھریوں سے دیکھنے لگی کہ پیجا کیا کرنے آیا ہےکیونکہ اس کا کتا تو روز رات کو پپی کے ساتھ رہتا تھا۔ اچانک پیجا پپی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بیٹھ گیا اور پیپی کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرنے لگا وہ پپی کو اپنی طرف کھینچ لیتا اور بھینچ لیتا اس کا کتا قریب ہی بیٹھا گرم بھٹی سے نکلے ہوئے راڈ کو چاٹنے میں مصروف تھا پیجا کا ہاتھ اب پپی کی دم کی طرف بڑھتا اور گردن تک آجاتا پپی کی کتے
سے ملاپ کی وجہ دم کچھ أٹھی ہوئی تھی اور پیجا کا ہاتھ اس خاص جگہ کو چھونے لگا
اور ساتھ ساتھ پیجا پپی کو پیار بھی کرنے لگا اسے بوسہ بھی دیتا اور سینہ سے بھی لگاتا ۔ میں نے دیکھا کہ پپی نے نے اپنی دم اور اوپر کرلی ہے اور ٹانگیں چوڑی کرلی ہیں تب مجھے احساس ہوا کہ پیجا اس کو انگلی کر رہا ہے
مجھے حیرت کے ساتھ غصہ بھی آیا مگر میرا اپنا ہاتھ پھر شلوار کے اندر جا کر مساج کرنے
لگا میں نے اپنی ٹانگیں زرا کھول لیں اور انگلی اندر کرلی ۔ باھر دیکھا تو پیجا برابر مشغول تھا پھر اچانک پیجا اٹھا اور اپنی شلوار کھول لی جو کہ گھٹنے تک گر گئی اور پھر ییٹھ گیا
اب وہ پپی کو دم کی طرف سے اپنی طرف کھینچنے لگا مجھے بہت غصہ آیا اابھی اس نے اپنا پپی کی دم کےنیچے رکھا ہی ہوگا کہ میں نے حیل کی نہ دلیل دروازہ کھول کر باھر آگئی اور غصہ سے بولی ’’ پیجے یہ کیا کر رہے ہو تم ‘‘ ٹہرو میں ماسی رشیدہ کو آواز دیتی ہوں ۔ پیجا میری آواز سن کر گھبرا کر دوڑا تو شلوار ٹانگوں میں پھنس گئی اور وہ منہ کے بل گر پڑا ۔ میں نزدیک جاپہنچی تھی اور اسے ڈانٹنے لگی کہ کمینے یہ کیا حرکت کر رہاتھا تو اگر ابھی ماسی کو بلا لوں تو وہ سر جھکائے خاموش اپنے ہاتھں سے اپنا مال چھپانے کی کوشش کر رہا تھا کہ میں نے اپنی دھمکی دھرائی
نہیں باجی پلیز ایسا مت کرنا وہ گڑگڑا کر بولا ،
خبردار جو مجھے باجی کہا ، میں غصہ سے بولی ۔ أٹھو اپنی شلوار ٹھیک کرو بے شرم
جی باجی وہ اٹھتے ہوئے شرمندگی سے بولا ، جب وہ أٹھ رہا تھا تو اس کی کوشش تھی کہ
وہ ننگا نہ ہو مگر األجھی شلوار کو پہننے کے لئے اسے کھڑا ہونا پڑا اور میری ترسی ہوئی نظریں اس ڈنڈے کی جھلک ہی دیکھ سکیں جس کو دیکھے اور برتے آٹھ ماہ ہونے کو تھے ۔ پیجے کی حالت دیکھ کر میرا دل پسیج گیا کیونکہ شرمندگی سے وہ سر جھکائے کھڑا تھا ۔ میرا موڈ تو نارمل ہوگیا تھا مگر اس سے بناؤٹی غصہ سے بولی بولو ماسی کو بلاؤں یا صبح ا س سے بات کروں ۔، پلیز باجی امی کو نہ بتائیں وہ لجاجت سے بولا میں نے پھر غصہ سے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ مجھے باجی مت کہنا ،تم جیسے کو اپنا بھائی بنانے سے مرجانا پسند کرونگی میں نے غصہ سے کہا ، اب اندر چلو میں آتی ہوں میں رعب جھاڑتی ہوئی بولی ۔ جی باجی کہتے ہوئے میرے کمرے کی طرف بڑھا ۔ اسے شاید احساس نہیں تھا مگر گرنے کی وجہ سے اس کا گُھٹنا زخمی ہوا تھا کیونکہ جب وہ أٹھ رہاا تھا میں نے خون أس کے گھٹنے سے رستا دیکھا تھا ۔ میں دوسرے کمرے جسے ہم رسوئی کہتے ہیں میں گئی اور لالٹین جلا کر پانی گرم کیا اور ساتھ ہی چاہے کے لئے پانی رکھ دیا اور آگ دھیمی کردی ۔ وہیں بینڈیج اور پٹی وغیرہ تھی لے کر میں اپنے کمرے میں آئی تو دیکھا پیجا ابھی کھڑا تھا بیٹھا نہیں تھا ، اب بیٹھ جاؤ جناب تشریف رکھیں میں طنزا بولی جی باجی کہتے ہوئے وہ قریب پڑی کرسی پر بیٹھ گیا۔ میں نے اس کے بائیں گھٹنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پائینچہ اوپر کرلو جب اس نے شلوار خون سے بھیگی دیکھی تب اسے احساس ہوا کہ وہ گرتے ہوئے گھٹنا زخمی کر بیٹھا ہے ۔ أس نے جلدی سے پائینچہ اوپر کھینچا مگر وہ گھٹنے پرجا کر پھنس گیا ۔ باجی آپ رہنے دیں میں گھر جا کر اسے دھو لوں گا وہ
شرمندہ ہوتے ہوئے بولا ، گھر جاکر امی کو کیا بتاؤگے کیوں اور کیسے گرے تھے میں نے چبھتے ہوئےلحجہ میں کہا او پیجے نے سر جُھکا لیا ، اب دو ہی طریقے تھے کہ یا تو پائیچہ کو اس طرح پھاڑا جاتا کہ وہ أدھر(أدھیرا) جاتا یا پھر شلوار نیچے کی جاتی تاکہ گھٹنے کو گرم پانی سے دھونے کے بعد ینڈیج وغیرہ کیا جاتا ۔ اب اس نے مایوسی سے میری طرف دیکھا اور میں انجان بنی کھڑی رہی آخر اس نےکہا کیا کروں باجی ۔ میں زرا غصہ کرتے ہوئے بولی کہ تم کو پہلے بھی کہاا کہ مت کہو مجھے باجی ، ہاں شلوار اتارنی پڑے گی میں نے کہا ۔ وہ بولا یہ نہیں ہو سکتا کیوں نہ میں غسل خانہ میں جاکر خود اس کو بینڈییج کر لوں ۔ میں بولی دیکھ پیجے یہ گھٹنے کا معاملہ ہے ۔ یہ مشکل ہوگی اچانک اس کی سمجھ میں دوسری ترکیب آگئی اور پائنچہ تھوڑا سا
پھاڑ کر کھلا کرلیا اورر اسانی سے پائنچہ اوپر کرلیا اب میں گرم پانی کو لے کر اس کیی ااسکی ٹانگوں کے بیچ ممیں بیٹھ گئی اور روئی سے اس کے گھٹنے پر لگےخون کو صاف کیا جوکہ رسنا بند ہوچکا تھا اس نے ہلکی سے سی کی میں نے کچھ روئی گرم پانی میں ڈبو کر اس کا زخم صاف کیا زخم اتنا زیادہ نہیں تھا اس کے گھٹنے پر ہاتھ لگاتے ہوئے میرے جذبات برانگیختہ ہونے لگے مجھے ااسسے چھو کر کچھ کچھ ہوونے لگا نوجوانن کی ٹانگوں میں بیٹھ کر میں اسے گھٹے اور رانوں کو چھو رہی تھی ، میرا من مچلنے لگا ۔ دل چاہ کہ نوجوان کی ٹانگوں میں رات نکل جائے پھر خیالات کو جھٹک کر جلدی سے تھوڑی سی ہلدی أس پر لگائی اور بینڈیج کردیا ۔میری سوچ پھر مجھ بہکانے لگی میری طلب جاگ أٹھی تھی میرا ذھن شیطانی خیالات بُن رہا تھا اور میں آج کے موقع سے فائدہ أٹھانے کی ترکیب سوچنے لگی ۔ اتنےمیں ، میں جاتا ہوں باجی ، پیجا یہ کہتے ہوئے أٹھ کھڑا ہوا ، میں نے رعب سے کہا بیٹھو چاہے رکھی ہوئی ہے اور اس کا جواب سُنے بنا رسوئی میں چلی گئی ۔ پانی میں گُڑ اور چاہے کی پتی ڈالی اور ایک دو ابال آنے پر دودھ ڈالا اور آگ بالکل دھیمی کردی اور اپنے آپ سے باتیں کرنے لگی کہ سیمو اتنا بڑا رسک نہیں لو گناہ کے ساتھ ساتھ بدنام بھی ہو سکتی ہو مگر بدن کی طلب کچھ اور تھی میاں کے ساتھ سوئے اورجسم کو شانت کئے ایک زمانہ بیت گیا تھا ۔ جس طرح کا آج موقع
ملا ہے ایسا موقع کبھی نہ مل سکے گا ۔ دماغ کچھ کہتا دل اور بدن کچھ اور ترغیب دیتے کہ آج نہیں تو کبھی نہیں ممیری ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ٹانگوں کا سنگم بھٹی کی طرح سُلگ رہا تھا اس کیمدتوں ی طلب پوری کرنے کا آج سنہری موقع ملا تھا ۔ ایک نوجوان جو عمر میں مجھ سے کافی چھوٹا تھا کی صحبت کے لئےمیری گڑیا ضد کرنے پر أتر آئی
پھر بدنامی کا ڈر اور خوف سامنے آ کھڑے ہوتے کہ اگرکچھ ہو گیا تو کس کس کو جواب دوگی کہنےکو تو ماں بننے کے قابل نہ تھی مگر یقین سےکچھ بھی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ گاؤں میں دوچار ایسی مثالیں بھی ہیں کہ عورتوں کو بانجھ قرار دے کر طلاقیں بھی ہوگئیں مگر جب ان کی کسی اور جگہ شادی ہوئی ان سب کی گود ھری ہوگئی ۔ میرے میاں دکھنے اور کرنے میں پورےتھےمجھے ان سے کوئی شکایت نہ تھی جب بھی موقع ملا انہوں نے پوری طرح پیار اور محبت کے ساتھ آسودہ کیا مگر انکاچیک اپ کبھی نہیں ہوا ہوسکتا ہے جراثیم کمزور ہوں ان کے ۔ انہوں نے یا میرے سسرال میں سے کسی نے مجھے طعنہ مارا تھا نہ ہی کبھی ایسا
سوال أٹھا کہ مجھے سبکی ہوئی ہو ۔ مگر مجھے میری اپنی ماں بننے کی خواہش بے چین رکھتی مگر کیا کیا جا سکتا ہے ۔ یہی سوچ اور اسی ڈر کی وجہ سے میں نے فیصلہ کرلیا جب اتنا صبر کرلیا تو تین ماہ اور سہی مگر بدنامی اور رسوائی مول نہیں لوں گی ۔ ۔ ددودھ اببلنے لگا اس سے پہلے کہ چاہے باھر گرتی میں نے برتن کو اتار لیا چاہے تیار ہوچکی تھی مں نے تھوڑا سا گجریلہ جو کہ ہم سردیوں میں ضرور بناتے ہیں گرم کیا دوپیالیوں میں
چاہے ڈال کے میں کمرے میں داخل ہوئی اور پیجے کے سامنے ٹیبل پرپیالی اور گجریلہ رکھا
اور اپنی پیالی لے کر اپنی چارپائی پر آ بیٹھی میں نے پیالی سے ایک گھونٹ چاہے کا لیا اور پیجے کی طرف دیکھا جو سر جھکائے نیچے دیکھ رہا تھا مجھے محسوس ہوا جیسے وہ رو رہا ہو ، میں نے کہا، پیجے چاہے ٹھنڈی ہوجائیگی پی لو ، اس نے جی باجی کہہ کر پیالی منہ سے لگا لی مجھے ٹھنڈک محسوس ہوئی تو میں نے أٹھ کر درازہ بھیڑ دیا اور پھر چارپائی پر بیٹھ کر چاہے پینے لگی پیجے تم گجریلا کیوں نہیں لے رہے میں نے اس سے پوچھا ، جی باجی کہہ کر اس نے چمچ میں گجریلہ لیا تو مجھے حیرت سی ہوئی کہ کیا یہی وہ پیجا ہے جس کے متعلق مشہور ہے کہ بُری سوسائٹی کی بدولت ماسی رشیدہ کابیٹا بھی بُری عادتوں میں مبتلا ہے چوری ڈاکے ریپ نہ جانے کیسے کیسے کاموں میں اس کانام لیا جاتا ہے ۔ مگر مجھے تو بھلے مانس ہی نظرآیا سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اسے کیا سمجھوں جیسے اس کی شہرت ہے یا جو سامنے بیٹھا ہوا ہے اگرچہ أسے غلط حرکت کرتے میں نے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا مگر وہ ایک وقتی بھول بھی ہوسکتی ہے اگر وہ ریپ جیسے کاموں میں مبتلا ہوتا تو ا تو ایک کتیا کے ساتھ کچھ کرنے کی کوشش نہ کرتا۔ بُرا ہوتا تو مجھ اکیلی پر بھی وار کرتا رات کا وقت ایک تنہا عورت ذات اگر وہ کچھ زبردستی کر بھی لیتا تو بھی بدنامی کے ڈر سے زبان نہ کھولتی ۔ مگر یہ بھیگی بلی بن کے میرے سامنے بیٹھا تھا ۔ میں پیجے کو سجھنا چاہتی تھی اور اس کے بارے س جاننا چاہتی تھی اور اب میں اس کو غور سے دیکھنے لگی چھ فٹ کا انیس سالہ گبھرو چوڑی پیشانی گھنے ابرو بادامی آنکھیں لمبا اور
خوبصورت ناک پتلے ہونٹ سانولہ رنگ لئے ہوئے پیجا مجھے کوئی دوسرا نظر آنے لگا
پہلے والا پیجا جس سے آگاہ تھی کہیں کھوگیا اور نئے پیجے نے میرے لئے نیا جنم لیا
پرویز میں نے رسانیت سے اسے بلایا ، اس نے حیرانگی سے مجھے دیکھا اور بولا جی باجی
میں نے پوچھا ، کجھ پوچھوں تو سچ سچ بتاؤگے ،
جی باجی ، اس نے حسب توقع ’’جی باجی ‘‘ کہہ کرجواب دیا
تویہ بتاؤ کہ تم نے یہ گری ہوئی حرکت کیوں کی میں نے پوچھا
اس نے اپنا سر اور جھکا لیا اور تھوڑی دییر بعد بولا ،
بس باجی شیطان سرپر سوار ہو گیا تھا وہ شرمندگی سے خجالت بھرے لحجہ سے یہی کہہ سکا
دیکھو پرویز میرا مقصد تمہیں شرمندہ کرنا نہیں مگر میں جاننا چاہونگی کہ لوگ تو کہتے ہیں
کہ تم ہر بُرے کام میں شامل ہوتے ہو گاؤں میں چوری ڈاکہ زنا بالجبر کے الزامات ہیں
تم پر اور تمہیں ابیسی حرکت کی کیا حاجت تھی کہ کتی کو بھی ۔۔۔۔
باجی پیجے نے سرجھکائے ہی کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے میرے ساتھی ایسے کام کرتے
ہیں جن کی وجہ سے میں بھی بدنام ہوگیا ۔ میری صرف یہ کمزوری ہے کہ چرس پیتا ہوں
جس کی وجہ سے ان کا ساتھی سجھا جاتا ہوں ورنہ ان کے دوسرےکسی کام میں میں نے
کبھی ان کا ساتھ نہیں دیا ،
تو تم نے آج تک کسی لڑکی کے ساتھ زیادتی نہیں کی ، میں نے اس سے پوچھا
نہیں باجی میں نے تو آج تک کسی لڑکی کو چھوا تک نہیں ، پیجا بیچارگی سے بولا
تو کیا کسی لڑکی سے تمہاری دوستی بھی نہیں اب یہ نہ کہنا کہ نہیں کیونکہ مجھے اعتبار
نہیں آئے گا میں مسکرا کر بولی ، پیجا نیچے دیکھ رہا تھا میری مسکراہٹ دیکھے بنا
تڑپ کربولا کہ باجی سچ یہی کہ میری کسی سے بھی دوستی نہیں
اوہ اسی لئے تم ہماری پپی کو ورغلا رہے تھے میں نے چبھتا ہوا سوال کیا مگر پیجے
نے جواب دینے کی بجائے سر جھکا لیا ۔ پرویز میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بتاؤ
کہ تم آج تک کسی لڑکی کے ساتھ نہیں سوئے ، اس نے میری طرف دیکھتےہوئے کہا کہ باجی
میں نے آج تک کسی لڑکی کو چھوا تک نہیں مجھے اس کے لہجے سےاندازہ ہوا ہ وہ سچ بول رہا ہے مجھے نہ جانے کیوں خوشی ہوئی اس کی زبانی یہ سب جان کر ۔مجھے وہ اچھا لگنے
لگا اور میرے جذبات پھر ایک بار بہکنے لگے شیطانی خیالات نے یلغار کردی اتنا خوبصورت
جوان جو کہ کم ازکم مجھ سے بارہ تیرا سال عمر میں چھو ٹا ہوگا ۔ اس کے ساتھ کچھ موج مستی کرنے کے لئے اور اسے کچھ سکھانے کے لئے میرا انگ انگ پکارنےلگا ۔ رسوئی میں
اپنے آپ سے جو عہد کیاتھا اسے بھول جانے کی ترغیب دینے میں میرا دل جسم اور سامنے بیٹھے پیجےکی شخصیت سب ہی شامل ہوگئے میں پیالی میں بقیہ چاہے کو ایک ہی گھونٹ میں
ختم کرکے پیالی أٹھائے اس کی جانب بڑھی ۔۔۔۔۔

رسوئی میں
اپنے آپ سے جو عہد کیاتھا اسے بھول جانے کی ترغیب دینے میں میرا دل جسم اور سامنے بیٹھے پیجےکی شخصیت سب ہی شامل ہوگئے میں پیالی میں بقیہ چاہے کو ایک ہی گھونٹ میں
ختم کرکے پیالی أٹھائے اس کی جانب بڑھی ۔۔۔۔۔
بقیہ حصہ آئندہ ۔ون نائٹ سٹینڈ
میں ہولے ہولے جا کر پیجے کے سامنے ٹیبل پر پیالی رکھی اس نے مجھے دیکھ کر سر جھکا
لیا ، پرویز تو نے گجریلہ تو لیا ہی نہیں یا تمہیں اچھا نہیں لگا میں نے شکات بھرے لحجہ میں اس سے پوچھا نہیں باجی میں نے تو لیا ہے گجریلہ اور مجھے پسند ہے روز گجریلہ کھاتا ہوں جو آپ نے گھر بھجوایا تھا ، امی صبح روز ناشتہ میں دیتی ہیں پیجا جلدی جلدی بولا
پرویز کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ تم مجھے باجی نہ کہو میں نے معنی خیز پیرائے میں أس کو کہا
تو وہ بولا عادت پڑی ہوئی ہے باجی ۔ میں مسکرا دی پھر باجی ،، وہ کھسیانی ھنسی ھنس کے
بولا ’جی باجی ‘ اور میں قہقہہ لگا کر ہنس دی ۔ پیجا شرمندہ سا ہوگیا ۔
میں کولہے مٹکاتی واپس چارپائی پر آکر بیٹھ گئی ۔ اور پیجے کو دیکھنے لگی
باجی میں چلتا ہوں پیجا أٹھتے ہوئے بولا تو میں نے کہا تھوڑی دیر اور بیٹھو میں بھی اکیلی
ہوں رات کافی ہوگئی ہے مگر نیند نہیں آرہی ،۔ جی باجی کہتے ہوئے پیجا پھر کرسی پر بیٹھ گیااور سر جُھکا لیا وہ میری طرف دیکھنے سے اجتناب برت رہاتھا شرمندگی سے یا احترام سے کون جانے ۔ میں نے سردی کے باجود اپنی شال ایک طرف رکھ دی تھی سر پر چنی ایسے
ڈالے کہ دونوں پلو نیچے لٹک کےمیرے جوبن دکھنے میں حائل نہ ہوں ۔
پرویز، وہ چونکا ، میں جب بھی پرویز کہتی وہ حیران سا ہوتا کیونکہ سب اسے پیجا کہہ کر بلاتے تھے حتی کہ اس کی امی بھی ۔ اس نے چونک کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہا جی باجی تم کو میرانام معلوم ہے میں نے پوچھا ، جی سیما باجی ، وہ بولا ، نہیں جناب میرانام سیما باجی نہیں سیماب نازیہ ہے ۔ تم مجھے سیما کہہ سکتے ہو میری مسکراہٹ میں ترغیبانہ عنصر بھی ظاھر تھا ۔ جی باج کہہ کر وہ اٹک گیا اور پھر سر جھکا لیا۔تھوڑی دیر خاموشی رہی پھر میں بولی
پرویز اتنی لمبی رات ہے کوئی بات کرو ۔جی آپ کریں باتیں اس نے میری طرف دیکھا تو میں
نے ایک توبہ شکن انگڑائی لی اور بولی کہ مجھے تم سے کچھ پوچھنا ہے تم اگر وعہدہ کرو کہ سچ سچ بولوگے تو پھر سوال کرتی ہوں ورنہ رہنے دیتے ہیں میں نے اس کی نظروں کو
اپنے جوبن پر ٹکا دیکھ کر کہا ، جی آپ پوچھیں وہ بولا ، جو بھی مرضی ہو پوچھ لوں سچ سچ بولوگے ، میں نے تاکیدا کہا تو پیجا بولا جی پرامز ،
دیکھ پرویز کل تک ہم ایک دوسرے کےبارے کچھ بھی نہیں جانتے تھے ، معلوم نہیں ایسا کیوں
ہوا کہ عجیب واقعہ پیش آگیا کہ کچھ ایسی باتیں بھی ہوگئیں کہ جو نہیں ہونی چاہئیں تھیں ، مگر ہونی تو ہو کر رہتی ہے کہ ،پپی کا قط آنا ، تمہارے کتے کا أس کامددگار ہونا ۔۔۔ اتفاق سےمیرا اکیلی اورتنہا ہونا ، اور پھر تمہارا شام کے بعد ہمارے صحن میں ۔۔۔۔۔۔۔
میرا مطلب کہ ہم ایک دوسرے کی کچھ کمزوریوں سے آگاہ ہو چکے ہیں اور جو ایک پردہ
شام تک ہمارے درمیان تھا وہ تم نے اورتمہارے کتے نے گرادیا ہے ۔ میں نے لمبی تمہید
باندھتے ہوئے بات شروع کی ، پیجا شرمندگی اور بیچارگی سےصرف سوری باجی کہہ سکا
نہیں سوری کی ضرورت نہیں میرے خیال میں ایک طرح سے اچھا ہی ہوا اتنا کہہ کر
میں نے پیجےکی طرف دیکھا جو میری بات بڑے تجسس سے سن رہا تھا مگر وہ خاموش رہا
میں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا ،کہ ہم ہمسائے ہوتے ہوئے اجنبی تھے مگر اب
جو پردہ پڑا ہوا تھا وہ نہیں رہا، کیوں کیا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں ۔ میں نے استفشارا پوچھا
جی ایسا تو ہے آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں پیجے نے تصدیق کی ۔
تمہارا کیا خیال ہےکہ ہم کھل کے بات کرسکتے ہیں پرویز؟
جی ہاں ، وہ بولا ، پرویز یوں سمجھو ہم دوست ہیں اور ایک دوسرےکو سمجھے بنا
اچھی دوستی نہیں ہوسکتی کیوں تم کیا کہو گے اس بارے، میں نے اسکی آنکھوں میں
دیکھتے ہوئے کہا ، جی درست خیال ہے آپ کا أس نے کہتے ہوئے پھر سر ُجھکا لیا
چاہے پیئو گے، بنالاؤں میں نے پوچھا تو پرویز نے منع کردیا ۔چلو ٹھیک ہے میرے
کچھ سوالات ہیں ان کا جواب دینا ہوگا میرے دوست میں نےمُسکراتے ہوئے کہا
جی ، پیجا بولا تو میں نے پوچھا
کیاتم روز رات کو ہمارے صحن میں آتے ہو ، نہیں آج پہلی بار ہی غلطی ہوئی وہ خجالت
سے بولا ۔ پھر آج کس لئے مگر کیوں تم نے دیوار پھلانگی ، میں نے پوچھا
پیجےنےکُرسی پر پہلو بدلا اور بولا جی وہ کتی اور کتا پھنسے ہوئے تھے ان کو دیکھنے
کو آگیا سوری کہتے ہوئے اس نے پھر سرجھکا لیا اور پھربولا دیوار ٹوٹی ہوئی تھی
جب اپنا دروازہ بند کرنے آیا تو وہاں سے یہ دونوں نظر آرہے تھے ،
مگر یہ توکافی دیر سے مگن تھے اور تم اس وقت آئے جب یہ فارغ بھی ہوگئے میں نے
بات ٹوکتے ہوئےکہا ، جی میں ان کو شروع ہی سے دیکھ رہا تھا دروازے کے پاس کھڑے
ہوکر ۔ اس نے کہا، اوہ تو تم ان کے تمام کھیل کے گواہ ہو میں نے معنی خیز ہنسی ہنستے
ہوئے کہا اور وہ نیچے دیکھنے لگا ۔ پیجے تم نے کیا دیکھا مجھے بھی بتاؤ میں نے پوچھا
تو وہ خاموش رہا ، دیکھو پرویز تم نے وعہدہ کیا تھا یہ تو بتانا ہوگا اور اس نے بیچارگی سے میری طرف دیکھا ، جی اور پھر چُپ ، پرویز ایک بات بتاؤں میں خود سب کچھ دیکھ رہی تھی
مگر تم سے بھی سننا چاہونگی ، وہ بولا جب کتا۔ ٹائیگر کو کھولا تو وہ سیدھاآپ کے گھر
آگیا مگر پپی شاید اندر تھی ٹائیگر کچھ مایوس ہوا مگر دروازہ کھلا اور پپی باھر آگئی
پھر یہ ملنے لگے اور میں کھڑا دیکھتا رہا وہ اتنا کہہ کر مجھے دیکھنے لگا ، تو تم نےجب
ان کو ملتے ملاتے دیکھا تو کیا محسوس کیا میں نے سوال کیا ، جی بس کہہ کر وہ خاموش
ہوگیا مگر میں نے دوبارہ پوچھا وہ کچھ نہ بولا تو میں نے بولا دیکھ پرویز میں تمہیں دوست
سمجھتی ہوں اور اپنی حالت بتارہی ہوں امید ہے یہ بات تم کسی سے بھی نہ کہو گے خود سے بھی نہیں
، جب میں نےجھریوں سے دیکھا ان کو اکٹھے تو میں گیلی ہوگئی تھی
اور اب شرماؤ نہیں بتاؤ تمیں کیا محسوس ہوا ،
جی مجھے گرمی لگنے لگی تھی اور ہوشیاری بھی آگئی تھی وہ کچھ گھبراتے ہوئے بولا
یہ ہوشیاری کیا ہوتی ہے ؟، میں نے دلچسپی لیتے ہوئے پوچھا تو أس نے سر جھکا لیا
پیجے میں نے کچھ پوچھا ہےمیں نے مخمور لہحجے میں کہا ۔ جی یہ مردانہ بات ہے
آپ کو سمجھ نہیں آئیگی وہ سرجھکائے بولا ، ارے پرویز تم جانتے ہو دس سال سے میں
شادی شدہ ہوں وہ کونسا مردانہ راز ہے جو مجھ کو نہ سمجھ آئے تم شاید شرما رہےہو
دیکھو جب ان کو پیار محبت کرتےدیکھ کے میں گیلی ہوئی تو میں نے اک ہاتھ ٹانگوں
کے درمیان میں رکھ لیا تھا ، دیکھو میں عورت ذات ہو کر نہیں شرما رہی تو تم مرد ہوکر
سج بولتے کیوں ہچکچا رہے ہو میں نے کہا ، جی جب مرد کا کھڑا ہوجائے تو أسے
ہوشیاری بولتے ہیں وہ سر جھکائے بولا ، میں نے کا مرد کا کھڑاہوجائے مجھے سمجھ
نہیں میں نے چسکا لیتے ہوئے کہا ، جی مرد کا ٹانگوں کے بیچ لٹکتا ہوا لٹوہوشیار ہو کر
کھڑا ہوجانا ہوشیاری کہلاتا ہے ۔ أس نے تشریح کی تو مجھے ہنسی آگئی ۔ اوہ اب سمجھی
تم مردانہ اوزار کی بات کر رہے ہو میں بولی تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا اور پھر پوچھا
تو تم نےلٹو کو ہوشیار دیکھ کر کیا کیا ، میں پُر اشتیاق لحجے میں بولی ، کچھ نہیں وہ بولا
میں نے کہا تم نے سچ کا وعہدہ کیا تھا سچ بولا کیا تم نے چھوا نہیں تھا ، جی چھوا تھا
وہ چھوئ موئی ہوتے ہوئے بولا ۔ تم نے اس کو باھر بھی تو نکالا ہوگا اور کیا کیا میں
نے پوچھا تو تو وہ بولا ٹھیک ہے میں بتاتا ہوں میں نےکہا یہ ہوئی ناں بات مردوں والی اور ہنس دی وہ اب راستے پر آرہا تھا، جی ان کو دیکھ کر مجھے ہوشیاری آگئی اور میں اس کوہاتھ
میں دبانے لگا جب ٹائیگر اند رکرنے کی کوشش کر رہا تھا تو میں برداشت نہ کرسکا
اور اسے باھر نکال لیا اور ہاتھ میں مُٹھانے لگا پھر جب دونوں پھنس گئے تو میں فارغ ہوگیا
میں نے بات ٹوکتے ہوئے پوچھا، فارغ ہونے کا مطلب؟ تو وہ بولا جی میں نے اپنی طاقت
پیشاب کے راستے نکال دی ۔ اور نلکے سے ہاتھ دھو کر پھر دروازے کے پاس آیا تو وہ دونوں
ایک دوسرے کو چاٹ رہے تھے میں پھر ان کو دیکھنے لگا، میں نے پھر لقمہ دیا کیا اب بھی
تمیں ہوشیاری آئی ہوئی ہے تو اس نے کچھ کہے بنا سر جھکا لیا ، میں سمجھ گئی اس کا کھڑا
ہے ، اچھا تو پھر فارغ ہونےکے بعد تم ہمارے صحن میں کیاکرنے آئے ،میں نے استفشار کیا
تو وہ خجالت سے بولا شیطان نے ورغلا لیا تھا اور غلطی کرنے لگا تھا اس کے ساتھ ہی
اس کی آواز بھرا گئی تھی ۔ مجھے اس پر ترس آگیا اور میں نے کہا پرویز ادھر آؤ میرے پاس
وہ بیٹھا رہا ، میں نے پھر اواز دی پرویز تم نے سُنا نہیں تماری دوست تمہیں بلا رہی ہے
وہ أٹھا اور میری چارپائی کی طرف چلا میری نظر اس کی ہوشیاری پر تھی شلوار
قیص کو ٹینٹ کی صورت میں أٹھائے ہوئے تھی وہ میرے قریب آیا تو اس کا ہاتھ پکڑ کراسے اپنے قریب بٹھا لیااس کے بیٹھتے ہی اس کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور آستہ آیستہ دبانے لگی
پپی پر تم پیار سے ہاتھ پھیر رہے تھے وہ تو ٹھیک ہے مگر اس کی دم کے نیچے
اس کی گُڈو کو بھی تم چھو رہے تھے ، کیوں سج ہے ناں ، جی مجھے نرم اور گرم
اچھی لگی تھی اس نے بتایا، اجھا یہ کہتے ہوئے میں نے اس کا ہاتھ اپنی شلوار
میں لے گئی ، اس نے ہاتھ کھینچنے کی کوشش کی مگر میں نے اس کو اپنی گُڈو
پر رکھ کر دبائے رکھا ، مجھے یوں محسوس ہوا جیسے مدتوں بعد گُڈو کو راحت
کا احساس ہوا ہو۔ میری ایک ٹھنڈی آہ نکل گئی اور میں بولی ، پپی کو جیسے کیا
تھا ایسے ہی میری گُڈو پر نوازش کردو ، اور خود اس کا ہاتھ اوپر سے نیچے اور نیچے
سے اوپر کریک پر پھیرا اور اپنا ہاتھ باھ نکال کر آنکھیں بند کرلیں ۔ وہ گُڈو کے دانےسے
لےکر کریک کے آخر تک مساج کرنے لگا اور پھر اس نے درمیانی انگلی کریک کےاندر کردی میں شدت جذبات میں أف کہتے ہوئےاس سے لپٹ گئی ۔ ہم دونوں کی ٹانگیں چارپائی سے نیچے تھیں اور ہم پہلو بہ پہلو بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے شلوار کے اوپر سے أسکے مُنے
پر ہاتھ رکھا تووہ لوہے کا راڈ بنا ہوا تھا اور گرم اور سخت منے کو ہاتھ میں لے کرمجھے چین آگیاجیسے کوئی گم شدہ خزانہ مل گیا ہو ۔ پیجے کیسی لگ رہی ہے میری گُڈو نرم اور
گرم ہے کہ نہیں میں نشے کی سی حالت میں منے کو دباتے بولی ، اس کا انگھوٹھا دانے
پر اور انگلی کریک میں تھی اور وہ بڑے رومان سے بولا آج پہلی بار ایسی نرم و گداز
غار نصیب ہوئی جس میں بسیرا کرلینے کا من چاہتا ہے میں نے کہا یہ غار تمہاری ہے جس
وقت من چاہے سستانے کے لئے آجانا کوئی منع نہ کرے گا میرے پیجو کو یہ کہتے ہوئے
میں نے ہونٹ اس کی طرف کئے تو اس نے آگے ہو کر انہیں چوم لیا میں نے اس کی گردن
میں ہاتھ ڈال کے نیچے جھکایا اور اس کا نچلا ہونٹ ہونٹوں میں لے کر چوسنےلگی اوردوسرے ہاتھ سے اس کا ازار بند کھول کر اس کا مُنا باھر نکال لیا ( منا پیار سےبولا ہے چھوٹا نہیں تھا وہ) اچھا خاصا تگڑا ٹول تھا جو مجھے بائی چانس ہی نصیب ہوگیا تھا ۔ اس کا ٹوپا حیران کن
شیپ کا تھا موٹا بھی لمبا بھی ۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو منہ سے نکال کے کہا پیجے
پپی نے کوئی کپڑا پنا ہوا تھا کیا ؟ نہیں تو پیجا بولا ۔ تو میری شلوار اتار کیوں نہیں دیتے تم
میں نے شاکی ہوکے کہا یہ سنتے ہی میری شلوار نیچے کھسکا کر اس نے اتار دی اور
میں نے شلوار سے آذاد ہوتے ہی ٹانگیں کھول دیں اور منا کو چومنے لگی اس کے ٹوپے
کو زبان سے رگڑتے ہوئے مجھے احساس ہوا کہ میرے پیجے کی گود میں جھکنےکی بدولت میری گُڈو پیجا کی ہاتھ سےمحروم ہو گئی ہے ۔ میں نے سر أٹھاتے ہوئے پیجے سے کہا مجھے
لیٹنا ہے میں چارپائی پر لیٹ گئی اور پیجے سے اپنےساتھ لیٹنےکا اشارہ کیا ۔ وہ لیٹنے لگا
تو میں نے أٹھ کر اس کی شلوار کھیچ کر اتار دی اور اپنی قمیض بھی اتار دی میں نیچے
کچھ نہیں پہنتی میں بالکل برھنہ حالت میں پیٹھ کے بل چارپائی پر لیٹی اور رضائی اوپر لےلی

پیجا کو میں نے لیٹنے کا شارہ کیا اور اسکے لیٹنے سے پہلے اوپر أٹھ کر اس کی شلوار
نیچے کردی ۔ اس کا مُنا بڑی شان سے سر أٹھائے جھوم رہا تھا میں اس کی أٹھان اس کے ٹوپے کا بانکپن دیکھ کر رہ نہ سکی میں نے اسے ہاتھ میں بھر لیا اور أس کو دائیں بائیں اوپر نیچے کرکے محظوظ ہونے لگی اسکے ٹوپے کو بے اختیار پیار کرتے ہوئے میں نے اوپر سے اسکی جڑ تک جڑ سے اسکی نچلی رگ کو چاٹ کرخراج عقیدت پیش کیا میری گڈوی پیجا کے ہاتھ اور انگلی سے پہلے ہی پانی پانی ہو رہی تھی ۔ أسے دکھ کر بہنے لگی تھی اور اس کے لب اسے کے استقبال کے لئے تھرکنےلگے تھے ۔ گڈوی کے اندر اتنی گرمی تھی سب کچھ گرم ہوچکا تھا میں نے بڑھ کر پیجے کو اپنے اوپر کھینچ لیا اور اسکی بالوں بھری چھاتی سے لگ گئی پیجا کی ججھک دور ہوتی جارہی تھی ۔اور اس نے لیٹ کر مجھے بھینچ لیا ۔ میں نےاس کےچہرے گردن پر بوسوں کی یلغار کردی اس کا منا اب میری رانوں سے ٹکرانے لگا میں نے اسےٹانگوں میں لینے کے لئے ٹانگیں کھول دیں اوروہ اپنی مستی میں ٹانگوں میں سر پٹخنے لگا ۔ پیجے نے پیش قدمی کرتے ہوئے میرےلبوں پر اپنے ہونٹ رکھ دئیے اور میں زبان کی نوک سےاس کےہونٹوں کو چھیڑنے لگی پیجے نے میری زبان کو اپنی سےزبان سے ٹچ کیا میں اس کی زبان چوسنے لگی۔ بعد مدت کے ایک رات ملی تھی اور میں اسے یاد رکھنے والی راتوں میں سے ایک رات بنا دینا چاہتی تھی ۔ نیچے منا ادھر ادھر سر مار رہا تھا میں نے اسے ایک ہاتھ میں لے لیا اور دبانے لگی اس کا ٹوپے سے رس ٹپک رہا تھا اسے انگلی سے صاف کرکے انگی اپنی زبان پر رکھ دی اف کیا ترش ذائقہ تھا اس نےپیاس مزید بڑھادی میں نے پیجے کا ایک ہاتھ پکڑکر اپنی گڈوی پر رکھ دیا اور دوسرا ہاتھ اپنی گولائیوں پر ۔ پیجے کو بھری بھری گولائیاں شاید اچھی لگیں اس نے مجھے چت لٹاکر اپنے ہونٹ گولائیوں کے ڈوڈوں پررکھ دئیے کبھی ایک ڈوڈے کو وہ چومتا تو کبھی دوسرے ڈوڈے کو چوستا ۔ میں شاید مزے کے جزیرے میں آگئی تھی سواد کا دیوتا شاید بعد ایک مدت مہربان ہو چکا تھا ۔ میں غنودگی کے عالم میں اپنا سب کچھ پرویزپر لٹا دینا چاہتی تھی ۔ میں نے پیجے کے سر کے بالوں کو پکڑ کر پیجا کے منہ گڈوی کے پاس جا رکھا ۔ پیجا سمجھ گیا اس نے اپنے ہونٹ گڈوی کے منہ سے لگا دئیے میرے منہ سے أف ظالم نکلا اور میرے سانسوں کی رفتار دگنی ہوگئی میں اپنے دل کے دھڑکنے کی آواز سننے
لگی ۔ میں نے اٹھ کر پیجے کا سر اٹھا کر اس کے ہونٹ پر لگا اپنا ہی رس چوسنے لگی میں
میں أٹھ کر بیٹھ گئی اور پیجے سے کہا پیجا جانتے ہو یہ موقع ہمیں کیسے ملا ، وہ چپ رہا
شاید میری بات نہ سمجھ سکا تھا۔ میں نے اس کے منے سے کھیلتے ہوئے کہا جیسے تم اب
تک کسی لڑکی سےواقف تک نہ تھے اسی طرح میں بھی مرد کے لئے ترس گئی تھی اور ہم جو اس وقت ایک ہی چارپائی پر مادر زاد برہنہ ہیں تو یہ کتے اور کتیا کی وجہ سے ، ہمیں ان کا ممنون ہونا چاہئیے ، جی باجی صحیح کہا آپ نے ، پھر باجی میں نے پیجا کی چٹکی لیتے ہوئے اب بھی باجی کہا ۔ پیجےکہہ سیما ۔ سیما پیجا جھجک کے بولا چل کہہ سیمو ، اس نے کہا سیمو میں نے جواب دیا جی کراں پیجو ۔ میں نے مسکرا کر جواب د یا ۔ اور اسے بولا کہ آئندہ اکیلے میں تم سیمو بولنا اور میں تمہیں پیجو بولاؤں گی ، اس نے سیمو کہہ کر سر ہاں میں ہلادیا
اچھا تو ہم کیابات کررہے تھے پیجو ، وہ کہ ہمیں کتے کتی کا ممنون ہونا چاہئیے ، ہاں ان کو
خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہمیں کم از کم ایک بار تو ان جیسا ہی کرنا چاہئیے ،
ٹھیک ہے سیمو پیجو بولا تو میں کتیا بن گئی تو پیجو پیجھے سے میری ٹانگوں میں آگیا ۔ اب اس کا خیال تھا کہ سٹارٹ ہوجائے مگر میں بولی پیجو پہلےسونگھو تو سہی ، اوہ صیح ہےباجی ، پھر باجی ارے تم سیمو کیوں نہیں کہتے ، اوہ سوری سیمو اور جھک کر میری گڈوی کو سونگھنے لگ گیا ، میں نے کہا اب اسے تھوڑا سا زبان سے چاٹو ، اس نے کا کیا یہ ضروری ہے تو میں نے کہا کتا ایسا کرتا ہے ۔ میں کتیا ہوں اور تو کتا ۔ ٹھیک ہے سمجھے میں نے تصحیح کی ، جی سمجھ گیا سیمو اور اپنی زبان میری گڈوی سے لگا دی ، اف میری گڈوی پہلے ہی بہہ رہی تھی اب اس کی زبان نے اک طوفاں أٹھا دیا میں نے اپنا نچلا ہونٹ دانتوں میں لے لیا اور مزے کے خمار میں اوول فوول بکنے لگی پیجو کو شاید ذائقہ اچھا لگا وہ بڑے شوق سےچسکاریاں لینے لگا اس کی زبان کو مزید برداشت کرنے کی مجھ میں ہمت نہ رہی تھی ۔ میں نے ہاتھ پیچھے کر کےاسے بالوں سے پکڑکرکھینچا تو میری ٹانگوں میں وہ گھٹنوں کے بل کھڑا ہوگیا جبکہ میں تو کتیا بنی ہوئی تھی ۔ میں نےسرگھما کر پوچھا پیجو تجھے گھٹنے پر درد تو نہیں ہورہا ایسے کھڑے ہوئے ، اوہ نہیں جی وہ تھوڑا اوپر ہے زخم ۔ وہ بولا ۔ چلو ٹھیک ہے میں نےکہا چل اب کتیائی شروع کریں ، جی کہہ کر اس نے اپنا لٹو میری گڈوی پر رکھ دیا ۔ میری گڈوی نہ جانے کب سے اس ٹچ کو ترس رہی تھی میں نے سکوں کا سانس لیا اور پیجو سے بولی ، تمہیں پتا تو ہے کتا کتیا کیسے کرتے ہیں ، پہلے دس پندرہ بارہ اوپر سے تھوڑا دبانا اور سکن سے سکن کو ٹکرانا ہے اندر نہیں کرنا جیسے کتا اپنا باھر نکالنے کےلئے باربار کتیا کو ٹچ کرتا ہے ،
جی سمجھ گیا ، وہ اوپر رکھ کے دباتا اور ھٹالیتا میں نے اسے روکا ، اور کہا کہ پیجو تم دونوں ہاتھ میری کمر میں ڈال لو اوراپنے راڈکو خود سر پیٹنے دو دس بار کی کوشش سے وہ پھسل کے رسوئی میں ہوگا ۔ اس نے ایسے ہی کیا جب بھی اسکا راڈ میری گڈوی کو لگتا تو گڈوی اسے لینےکے لئے بےتابی سےاپنے لب کھول دیتی مگرمسافر گبھی ایک طرف جا نکلتا
اور کبھی دوسری جانب کبھی ادھر پھسل جاتا کبھی ادھر۔ آخر گڈوی کی سُنی گئیی اور منا پھسل کر گڈوی میں جا اٹکا ، پیجا شاید اب صبر کھو بیٹھا تھا اس نے زور سے جو پسٹم دبایا تو منا آخرجا ٹکرایا دوسرے کونے پر۔ میرے انگ انگ میں مزہ کی لہر دوڑ گئی اور میں نہال ہوگئی منا ٹارگٹ کو کھجا رہا تھا مجھے مزا اور سواد کے ساتھ ساتھ ایسے خوشی ہو رہی تھی جیسے اچانک کوئی پردیسی گھر آگیا ہ جس کی رات دن انتظار رہتی ہو پیجو کا لٹونے میری گُڈوی بھردی تھی محسوس ہونے لگا جیسے مکمل ہونے جا رہی ہوں ۔ میں نے پیجو سے کہا لمبے سٹرک نہیں لگائے بلکہ کتے کی طرح اندر ہی چوٹ مارے یعنی پیچھے زیادہ نہ کھینچے ، میں جانتی تھی یہ پیجو کے لئے مشکل ہوگا اور مجھے بھی دو چار کرارے سے دھکوں کی اشد ضرورت تھی ہم نے ایسے کرنا جیسے کتا کتی کرتے ہیں پیجو مجھے کمر سے پکڑے جلدی جلدی چھوٹے سٹروک مارنے لگا اور میں مزے کی جانب جانےلگی مجھے لگا کہ میری جان نکل رہی ہےاور پیجو کا کھجاتا لٹو سیدھا صحیح ٹارگٹ سے ٹکرا رہا تھا میں نہال بے حال ہوتے آخر منزل ہوگئی میں نے آج شاید منزل سر کرلی تھی میں نے اب پیچھےکی طرف زور لگانا شروع کردیا اور پیجو نےبھی ڈکراتے ہوئے اپنا مواد سواد سمیت میری گڈوی میں ڈال کرہانپتے ہوئےمجھ پرہی گر گیا ۔ میں ٹانگیں سیدھی کرکے پیٹ کے بل ہی لیٹ گئی اور پیجو بھی مجھ پر لیٹ گیا ۔ ابھی تک اس کا لٹو میری گڈوی کے اندر ہی تھا اور مجھے اس کے آہستہ آہستہ سکڑنےکا احساس ہو رہاتھا ۔ تھوڑی ہی دیر میں میری گڈوی سے وہ بچھڑ کرباھر نکل گیا

کچھ دیر کےلئے میں مدھوش ہوگئی پیجوکے اوپر لیٹے ہونے کی وجہ سے مجھے بہت اچھا
محسوس ہو رہا تھا ۔ میرا جسم میٹھی میٹھی تھکن سے چُور ہو رہاتھا شام سے اب تک
ایک ٹینشن کشمکش اور اخرکار کُتیائی عمل سے گذرنے کے بعد یہ حال تو ہونا تھا ۔ مگر
اس میٹھی سی تھکن کی نہ جانے کب سے ترسی ہوئی تھی اور اب اچانک ایسی خوشی
ملی کہ سب کمیاں پوری ہو گئیں اور آئند مستقبل میں ایسی خوشیوں کاسوچ کر میں نہال
ہوتی رہی ۔ میں آہستہ آہستہ پیجے کے نیچے سے نکلی وہ بھی شاید غنودگی میں تھا۔
اور آہستہ سے کروٹ لےکر پیٹھ کے بل لیٹ گیا اس کو دیکھ کر بے ساختہ مجھے پیار
آگیا ۔ میں اسے چومنے لگی اس کی پیشانی سے لے کر اس کے نپل تک اوروہ أٹھ گیا
اور نشیلی نظروں سے مجھے گھورنے لگا اچانک اس نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا
Image result for indian dasi sexImage result for indian dasi sex

Share:

Search This Blog

Powered by Blogger.

Blog Archive

Labels

Recent Posts

Unordered List

  • Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit.
  • Aliquam tincidunt mauris eu risus.
  • Vestibulum auctor dapibus neque.

Pages

Theme Support

Need our help to upload or customize this blogger template? Contact me with details about the theme customization you need.