xxx

xxx
Image result for hindi porn desi
Image result for hindi porn desi
mari sexi teacher black mail ho gaye
 پھر ایک نئی سٹوری کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہو رہا ہوں ۔۔ اس سٹوری کے تمام واقعات اور حالات حقیقت کے قریب ترین ہیں ، بس آپ لوگوں کیلئے تھوڑا مسالہ شامل کیا گیا ہے اور کرداروں کے نام اور جگہ تبدیل کی گئی ہے۔۔۔ تو آئیے چلتے ہیں کہانی کی طرف۔۔۔۔۔۔۔۔

دوستو میرا نام کاشف نوید ہے اور سب مجھے پیار سے کاشی کہہ کر بلاتے ہیں۔۔۔۔ میں فیصل آباد کا رہائشی ہوں۔۔۔۔آج میں آپ لوگوں کو ساتھ اپنی زندگی کی پہلی سیکس سٹوری شئیر کرنے جا رہا ہوں

یہ ان دنوں کی بات ہے کہ ابھی بقول شاعر جوانی نئی نئی
آئی اور رچ بس کے آئی تھی بس ہر وقت دوستوں کے ساتھ مل کر لڑکیوں کی باتیں کرنا ان کے فگر کے متعلق رائے زنی کرنا ہمارا مشغلہ تھا یہ الگ بات ہے کہ کوئی بھی لڑکی ہم میں سے کسی کو گھاس بھی نہیں ڈالتی تھی۔۔
ہر وقت سیکسی فلمیں دوستوں سے شئیر کرتے تھے اگر کسی سے بھی پتہ چلتا تھا کہ کوئی نئی فلم آئی ہے تو فٹا فٹ یو ایس بی اٹھا کر اس کی طرف چل پڑتا تھا ڈنڈے مانگنے کیلئے اور رات کو سب گھر والوں کے سو جانے کے بعد کمپیوٹر پر یو ایس بی لگا کر سیکس موویز دیکھتا اور بلا ناغہ مٹھ مارتا تھا!! کمپیوٹر مجھے اسی سال پاپا نے لیکر دیا تھا کیونکہ میں میٹرک میں تھا اور سارے سبجیکٹ سائنس کے تھے تو کمپیوٹر پر نوٹس بھی تیار کرتا تھا خاص طور پر کیمسٹری ۔فزکس اور کمپیوٹر سائنس کے نوٹس میں کمپیوٹر پر ہی بناتا تھا تبھی تو پاپا نے مجھے کمپیوٹر لے کر دیا تھا۔۔ بات ابھی تک صرف موویز میں ننگی لڑکیاں دیکھنے کی حد تک ہی تھی آج تک کبھی بھی اصل میں کوئی ننگی لڑکی نہیں دیکھی تھی پھدی مارنا تو دور کی بات ہے لیکن دوستوں سے ان کے معاشقوں کے جھوٹے سچے واقعات سن سن کر میرا بھی دل بہت کرتا تھا کہ کوئی سیکس پارٹنر ہونی چاہیے تا کہ دل کے ارمان پورے کر سکوں۔۔ اسی دوران میرے میٹرک کے پیپرز سر پر آ گئے اور
میں پیپرز کی تیاری کے لئے بہت پریشان تھا تو میری والدہ جو کہ شروع سے ہی پڑھائی کے معاملے میں بہت سخت تھیں انہوں نے مجھے میرے ہی سکول کی اک ٹیچر بانو کے پاس اکیڈمی میں پڑھنے کے لیے ڈال دیا تا کہ پیپرز کی تیاری اچھی طرح ہو سکے۔۔ مس بانو کی عمر پچیس سال تھی لیکن وہ ابھی تک غیر شادی شدہ تھی۔۔ وہ ہر وقت ڈوپٹا پہن کر اچھی طرح سینہ لپیٹ کر اوپر اسکارف پہنے رہتی تھی جس سے اس کے مموں کے سائز کا اندازہ نا ہو پاتا لیکن اس کی گانڈ بڑی مست تھی اور اس کے کولہے باہر کی طرف نکل کر اوپر چڑھے ہوئے تھے مطلب بانو کی سیکسی گانڈ کسی بھی لڑکے کو پہلی نظر میں ہی اٹریکٹ کرنے کیلئے کافی تھی بڑی سیکس اپیل تھی اس گانڈ میں۔
کبھی کبھی جب باقی سب سٹوڈنٹس چلے جاتے تو بانو اندر جا کر اپنا اسکارف اتار دیتی تھی اور صرف ڈوپٹہ پہنے آ جاتی تھی تو میں کسی نا کسی طرح اس کے مموں کی لکیر تک دیکھ لیتا تھا بڑی خوبصورت کیلویج بنتی تھی لیکن کبھی بھی چاہتے ہوئے بھی اس سے نیچے نہیں دیکھ پایا۔ چونکہ میرے پیپرز آنے والے تھے تو میں تھوڑا زیادہ ٹائم وہاں گزارتا تھا تا کہ سب مضامین اچھی طرح سمجھ سکوں اس لیے میں سب سٹوڈنٹس سے کافی دیر پہلے ہی آ جاتا تھا۔ اسی طرح ایک دن میں جلدی چلا گیا تو مس نے میرے سکول کے سارے ٹیسٹوں کا جائزہ لیا اور انگلش کا ایک مضمون یاد کرنے کو دیا اور مجھے کہا کم۔۔۔ کاشی تم یہاں بیٹھک میں بیٹھ کر انگلش کا مضمون یاد کرو میں تھوڑی دیر میں نہا کے آتی ہوں۔۔۔
یہ سن کے ہی لوڑے صاب نے سلامی دینی شروع کر دی
اس وقت ابھی اور کوئی سٹوڈنٹ نہی آیا تھا جیسے ہی بانو چلی گئی میں سوچنے لگا کہ آج تو لکیر کے نیچے پورے ممے دیکھ کر ہی رہوں گا!! لیکن کیسے یہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ آخر کار ہمت کر کے تقریباً پندرہ منٹ بعد میں بھی چپکے سے باہر نکلا
یہاں واضح کر دوں اس دن بانو کے گھر والے کسی رشتے دار کی شادی میں گئے ہوئے تھے۔۔
میں دبے پاؤں چلتا ہوا واش روم کے پاس پہنچا اندر سے پانی گرنے کی آواز آ رہی تھی میں نے ادھر ادھر دیکھا پر کوئی ترکیب سمجھ نا آئی تو واپس بیٹھک میں چلا آیا بیٹھا سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک بانو کے موبائل پر نظر پڑی جو کے سامنے میز پر پڑا تھا میں نے لپک کر موبائل اٹھا لیأ اور دیکھا تو موبائل پر کوئی پاسورڈ یا سکرین لاک نہیں لگا ہوا تھا گیلری اوپن کی تو اس میں واٹس ایپ فولڈر میں بانو کی تصویر نظر آئی تو اس کو کھولا تو بانو کی ایسی تصویریں نظر آئیں جن میں بانو اپنے ممے شو کر رہی تھی میں نے سوچا لائیو نا سہی تصویر میں ہی سہی چلو بانو کے ممے دیکھنے کی حسرت تو پوری ہوئی بانو کے ممے اندازاً چونتیس سائز کے تھے کیا خوبصورت مغرور گولائیاں تھیں لیکن اس کے نپل تھوڑے بڑے بڑے تھے جن کو دیکھ کے مجھے شک ہوا کے بانو کے ممے کنوارے نہیں ہیں اور دوستو بات وہی ہے نا کہ مضمون بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر جس کے ممے مشکوک ہوں مطلب وہ پہلے ہی چدوا چکی ہےخیر میں نے فٹا فٹ اپنا نمبر بانو کے موبائل میں سیو کر کے اپنے واٹس ایپ پر بانو کی ساری تصویر شئیر کر لیں اور ہسٹری صاف کر کے اپنا نمبر ڈیلیٹ کیا اور موبائل واپس اس کی جگہ پے رکھ دیا۔۔
اتنی دیر میں باقی بچے بھی آگئے اور بانو بھی نہا کر آگئی اور سب پڑھنے لگے میں بھی چپ چاپ تیاری کرنے کی کوشش کرنے لگا پر کہاں کی تیاری بانو کے ممے جیسے نظروں کے سامنے ہی گھوم رہے تھے۔۔
گھر آ کر میں نے واٹس ایپ کھولا اور ساری تصاویر غور سے دیکھنا شروع کیں سب تصویروں میں ایک بات مشترک تھی کہ وہ ایک ہی وقت میں کھینچی گئی تھیں۔۔۔ کسی تصویر میں بانو اکیلی برا پہنی ہوئی کھڑی تھی اور کسی تصویر میں برا اتار کر اپنے نپل کو بائیں ہاتھ سے پکڑا ہوا تھا سب تصاویر سیلفی کے انداز میں تھیں مطلب یہ تصاویر بانو نے خود بنا کر کسی کو بھیجی ہوئی تھیں ۔۔۔ میں نے اپنے روم میں جا کر کمپیوٹر آن کیا اور ساری تصاویر کمپیوٹر میں بھی سیو کر لیں۔۔ اور سوچنے لگا اب ایسا کیا جائے کہ اپنی لائن سیٹ ہو جائے
اسی طرح دن گزرتے گئے اور میرے پیپرز کی ڈیٹ شیٹ آ گئی اور میں سب کچھ بھول کر پیپرز کی تیاری میں جت گیا اور دن رات ایک کر دیے جس کیوجہ سے میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے ۔۔۔ اب میں پیپرز کے بعد بلکل فری ہو گیا تھا ،، پیپرز دینے کے بعد بانو سے جدا ہونا پڑا اور پھر۔۔۔۔ دوست تھے، سیکسی باتیں تھیں، آہیں تھی اور رات کو سیکسی فلمیں اور مٹھ تھی۔
لڑکی کوئی ہاتھ نہ آئی۔
اور اسی مصروفیت میں 3 ماہ گزر گئے اور رزلٹ کا دن آ گیا۔۔ میں نمایاں نمبرز کے ساتھ دوسری پوزیشن لیکر کامیاب ہو چکا تھا۔۔۔۔
میں مٹھائی لیکر بانو کے گھر گیا اور اس کو اپنا رزلٹ کارڈ دکھایا اور مٹھائی دی تو بانو بہت خوش ہوئی اور مجھے گلے لگا کر مبارک باد دی۔ میرے چودہ طبق روشن ہو گئے کیونکہ گلے لگاتے ہی اچانک اس کے ممے میرے سینے کے ساتھ ایک لمحے کیلئے پریس ہو گئے اور اسی لمحے بانو نے مجھے خود سے جدا کر دیا اور چائے بنانے اندر چلی گئی اور میں بیٹھا خود سے عہد کرنے لگا کہ ابھی ہر صورت میں بانو ہی میری سیکس پارٹنر بنے گی کچھ دیر میں وہ چائے لے آئی اور مجھ سے اگلے پروگرام کے متعلق جاننے لگی تو میں نے بتایا کہ ابھی میں آئی کام کامرس میں داخلہ لوں گا اور اس کیلئے جی سی یونیورسٹی کی پراسپیکٹس لے آؤں گا تو آپ کو دکھاؤں گا تو بانو کہنے لگی کاشی اب میں تمہیں اور نہیں پڑھا سکتی میں نے پوچھا کیوں تو وہ کہنے لگی کیونکہ میں صرف میٹرک تک ٹویشن دیتی ہوں اس کے آگے میرا کوئی تجربہ نہیں ہے تم کسی اچھی سی اکیڈمی میں داخلہ لے لو اور میں مانو تو اندر سے بجھ سا گیا لیکن اب کیا ہو سکتا تھا۔ چائے پی کر شکریہ ادا کیا اور میں واپس اپنے گھر چلا آیا۔!! اگلے چند دنوں میں میرا ایڈمیشن جی سی یونیورسٹی میں ہو گیا اور میں پڑھائی میں دل لگانے لگا کیونکہ ابھی شروعات تھیں نئیں کتابیں تھیں نیا ماحول تھا تو چند دن تو صرف پڑھائی کی طرف ہی دھیان دیا۔۔۔
اب فارغ وقت میں اپنے ایک کزن کی دکان پر بیٹھا کرتا تھا جو کہ منیاری کا کام کرتا تھا تا کہ کچھ خرچہ پانی نکال سکوں۔ صبح یونیورسٹی پھر اکیڈمی اور شام میں کزن کی دکان پر اور رات کو وہی پرانی روٹین سیکسی فلمیں اور مٹھ۔!!! لیکن دل سے بانو کے خیال نہیں گئے لیکن کیا کر سکتا تھا کوئی راستہ بھی تو نظر آئے۔ایک دن میں شام کو دکان پر بیٹھا تھا تو ایک لڑکی دکان میں داخل ہوئی ،، دیکھا تو وہ بانو تھی میرا دل بلیوں اچھل گیا کہ ،، تھا جس کا انتظار آ گیا وہ شاہکار ۔۔۔۔ بانو مجھے دکان پر دیکھ کر بہت حیران ہوئی اور مجھ سے پوچھا کاشی کیا سٹڈی چھوڑ دی تو میں نے اسے بتایا کہ نہیں جناب یہ تو پارٹ ٹائم جاب ہے تا کہ اضافی خرچہ نکل سکے بانو نے کہا کہ تمہارے کون سے اضافی خرچے نکل آئے تو بے اختیاری منہ سے نکل گیا کہ جوانی کے بھی کچھ علیحدہ خرچے ہوتے ہیں تو بانو نے مجھے حیرانگی سے دیکھا لیکن منہ سے کچھ نہ بولی اور سامان کی ایک لسٹ مجھے پکڑا دی۔۔۔
جتنی دیر میں سامان نکالتا رہا وہ مسلسل مجھے گھورتی رہی سارا سامان پیک کروانے کے بعد اس نے بل کی ادائیگی کی اور مجھے دیکھتے ہوئے بولی کہ کاشی تم میرا ایک کام کرو گے تو میں نے فٹ سے کہا جی ضرور آپ بتائیں کیا کام ہے تو بانو نے مجھے کچھ پیسے پکڑا کر بولا یہ میرے نمبر پر لوڈ کروا دو اگر میں جاؤں گی تو بعد میں رانگ نمبرز سے بہت کالز آئیں گی ساتھ میں نمبر بھی لکھوا دیا میں نے چپ چاپ پیسے پکڑ لیے اور بانو چلی گئی میں نے سامنے موجود ایک دکان سے اس کے نمبر پر لوڈ کروا دیا لیکن پھر میں اپنے آپ پر ملامت کر نے لگا کہ سالے تیری اتنی گانڈ کیوں پھٹتی ہے اس سے بات کرنے سے آج بھی دل کی بات نا کر سکا کتنے دنوں کے بعد تو وہ سامنے آئی تھی،،، ساری شام میں یہی سوچتا رہا کہ کیسے بات کروں کیا بات کروں لیکن کچھ سمجھ نا آیا رات کو سیکس مووی دیکھتے ہوئے یوں لگا جیسے اس مووی کے کردار میں اور بانو ہیں میں نے فٹا فٹ اپنا ٹراؤزر اتارا اور پہلے سے اکڑے ہوئے لن کو ہاتھ سے سہلانے لگا آج مزہ بھی بہت آ رہا تھا۔۔۔ کچھ ہی دیر میں مووی دیکھتے ہوئے میں اپنا پانی نکال چکا تھا ۔۔۔۔
پھر میں نے موبائل اٹھایا اور ایک میسیج ٹائپ کیا ۔۔۔۔۔ہیلو ۔۔۔۔بانو کیسی ہیں آپ۔۔۔ چند منٹ میں ہی جواب آیا کہ آپ کون ہیں تو میں نے کچھ عشقیہ شاعری والے میسیجز بھیج دیے ، بانو نے پھر پوچھا کہ آپ کون ہیں ، کیوں میسیجز کر رہے ہیں تو میں نے اپنا نام بتا دیا ، بانو کا جواب آیا کہ اب تم بھی شروع ہو گئے ہو،تو میں نے ڈائیریکٹ کال کی اور سلام دعا کے بعد کہا میڈم اس میں شروع ہونے والی کونسی بات ہے ہم لوگ ایک دوسرے کی جان پہچان کے لوگ ہیں ویسے بھی اگر آپ کو برا لگا تو مجھے بتا دیں میں دوبارہ میسیج نہیں کروں گا ، بانو فٹ سے بولی نہیں ایسی بات نہیں ہے چلو چھوڑو تم سناؤ کیسے ہو، کیا مصروفیات ہیں ،،، بس اسی طرح ادھر ادھر کی باتیں کر کے کچھ دیر بعد فون بند کر دیا ۔۔۔ اسی طرح آہستہ آہستہ ہماری فون پر بات ہونا شروع ہو گئی۔اور ہم دونوں ایک دوسرے سے فری ہوتے گئے۔۔۔ اب روانہ ہماری فون پر بات ہوتی تھی آہستہ آہستہ گزرتے دنوں کے ساتھ ہم لوگ باہر بھی ملنے لگے ،، اکثر دوپہر کے کھانے کیلئے کسی ہوٹل میں چلے جاتے تھے،،، اب اگر لڑکا اور لڑکی دوست ہوں اور ان میں سیکس کی بات نہ ہو تو نا ممکن سا لگتا ہے ۔۔۔ اسی طرح ہم لوگ بھی کسنگ کی حد تک آپس میں کھل چکے تھے۔۔۔
اب آہستہ آہستہ ہماری باتوں میں سیکس کا عنصر بھی شامل ہونے لگا لیکن وہ بھی صرف زبانی حد تک۔۔میں بھی زرا آرام سکون سے ٹھنڈی کر کے کھانا چاہتا تھا۔۔۔
ایک دن میں کالج میں تھا تو بانو کی کال آئی، میں نے کاٹ کر میسیج پر بتایا کہ اس وقت کلاس میں ہوں اور لیکچر چل رہا ہے اس نے پوچھا لیکچر کب ختم ہو گا تو میں نے بتایا ابھی بیس منٹ میں ختم ہو جائے گا،پھر اس کا جواب آیا کہ جیسے ہی لیکچر ختم ہو مجھے کال کرنا میں نے اوکے کا میسیج کر دیا ، لیکچر ختم ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی اور حال احوال کے بعد پوچھا کہ آپ نے خیریت سے کال کی تھی تو اس نے کہا کہ ہاں خیریت ہی ہے دراصل مجھے تم سے کچھ کام تھا کیا تم تھوڑی دیر کیلئے گھر آ سکتے ہو تو میں نے جواب دیا کہ اوکے کالج ٹائم ختم ہو چکا ہے بس تھوڑی دیر میں گھر جا کر کپڑے بدل کے آتا ہوں۔۔۔کالج کے بعد گھر گیا، کپڑے بدلے اور دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد میں بانو کی طرف چل دیا، اطلاعی گھنٹی بجانے پر بانو نے ہی دروازہ کھولا اور مجھے اندر جانے کا راستہ دیا اور ہم لوگ سیدھا بیٹھک میں چلے گئے۔۔۔۔
بانو نے کہا کہ کاشی مجھے ایک ہیلپ چاہیے میں بہت بری طرح سے پھنس گئی ہوں۔۔۔میں نے سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ کشمکش میں مبتلا نظر آئی کہ جیسے کچھ کہنا چاہ رہی ہو لیکن کہہ نہیں پا رہی تو میں نے کہا بانو جی آپ بلکل پریشان مت ہوں اور مجھے سکون سے بتائیں کہ کیا مسئلہ ہوا ہے تو بانو نے ایک گہرا سانس لیا جیسے اس نے دل میں کوئی فیصلہ کر لیا ہو ۔۔۔۔ پھر بانو گویا ہوئی ۔۔۔۔ کاشی پ پتہ نہیں تم کچھ کر بھی پاؤ گے یا نہیں لیکن میرے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔۔۔ بانو پھر چپ ہو گئی اور اس کے ہونٹ کپکپانے لگے ،، میں چپ چاپ اسے دیکھتا رہا چند لمحوں بعد وہ بولی کاشی۔۔۔مجھے ایک شخص بلیک میل کر رہا ہے میری کچھ قابلِ اعتراض تصاویر اس کے موبائل میں ہیں۔۔۔ پلیز کسی بھی طرح میری اس سے جان چھڑوا دو،، تمھارا یہ احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گی۔۔۔ میں شاک کی کیفیت میں بیٹھا اس کا منہ دیکھتا رہا ۔۔۔۔پھر میں نے کہا میڈم مجھے ساری بات تفصیل سے بتائیں،یہ بہت ضروری ہے،چند لمحے چپ رہنے کے بعد بانو نے کہنا شروع کیا ۔۔۔تم سر زاہد کو جانتے ہو نا وہ سکول میں آرٹ ٹیچر تھے ۔۔ تو میں نے کہا جی بہت اچھی طرح جانتا ہوں
تو بانو بتانے لگی دراصل میں اور زاہد ایک دوسرے کو بہت پسند کرنے لگے تھے اور بری طرح سے ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے تھے، ہوا کچھ یوں کہ میں روزانہ چھٹی کے بعد اسکول کی اکیڈمی میں ہی نہم کلاس کا ایک گھنٹے کا لیکچر لیتی تھی پھر گھر آتی تھی ۔۔۔ زاہد بھی وہیں ہوتا تھا، آنے بہانے ہم لوگ اوپر والے فلور پر چلے جاتے تھے اور کسنگ وغیرہ کرتے تھے میں تو اس کی محبت کے نشے میں سرشار ہر قدم اس کے ساتھ آگی بڑھتی چلی جا رہی تھی ۔۔۔۔ پہلے پہل صرف کسنگ کرتے تھے کبھی ہم لوگ باہر گھومنے جاتے تھے تو راستے میں گاڑی روک کر خوب کسنگ کرتے تھے۔۔۔اور زیادہ تر سکول میں ہی یہ کام ہوتا تھا پھر ایک دن وہ مجھے اپنے گھر لے گیا اس کے گھر میں کوئی نہیں تھا وہاں ہم لوگوں نے خوب مزہ کیا لیکن کبھی بھی اس نے میرے ساتھ کوئی زبردستی کرنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔
وہ دراصل میرا عتماد جیتنا چاہتا تھا پھر میں کئی دفعہ اس کے ساتھ اس کے گھر میں گئی اور ہم لوگوں نے خوب انجوائے کیا۔۔۔ زاہد چونکہ زیادہ تر لیٹ گھر جاتا تھا تو اس نے اپنے گھر کے باہر سے سیڑھیاں اٹھا کر اوپر والے فلور پر اپنا کمرہ تیار کیا ہوا تھا جس وجہ سے گھر میں کسی کو بھی خبر نہیں ہوتی تھی کہ کون آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے چنانچہ مجھے بھی آنے جانے میں کوئی پرابلم نہیں ہوتی تھی ۔۔۔ ہم لوگ درجہ بدرجہ آگے بڑھ رہے تھے اور ایک دن ہم لوگوں نے اس کے موبائل میں ایک پورن مووی دیکھی جس میں ایک لڑکا لڑکی کو چود رہا تھا میرے جسم میں عجیب سی سنسناہٹ ہونے لگی اور جسم تپنے لگا میری ٹانگوں کے درمیان جیسے آگ لگ گئی ہو زاہد نے میری حالت محسوس کی تو مجھے اپنے ساتھ لپٹا لیا اور ساتھ ہی کس کرنا شروع کر دی اور آہستہ سے میرے کپڑے اتار دیے اور ہم لوگ پیا پیار کا یہ کھیل کھیلتے ہوئے اتنا آگے بڑھے کہ راستے کی سب دیواریں بہہ گئیں اور ہم دونوں نے سیکس کر لیا اس دن مجھے بہت تکلیف ہوئی لیکن میں سوچتی تھی کہ چلو میں اپنی محبت کے ساتھ ہی تو یہ سب کچھ کر رہی ہوں اس لیے سب کچھ برداشت کر گئی پھر ہم لوگ اکثر ہی سیکس کرنے لگے ،، مجھے بھی بہت مزہ آتا تھا ، کبھی وہ شہر سے باہر ہوتا تو مجھے اپنی ننگی تصاویر بنا کر بھیجنے کو کہتا اور میں بلا چوں چراں اس کی ہر بات پر عمل کرتی گئی۔۔۔چھ مہینے گزرنے کے بعد میں نے اس کو شادی کا کہنا شروع کر دیا لیکن جب بھی شادی کی بات ہوتی وہ کچھ نا کچھ کہہ کر ٹال دیتا ،، اگر میں اصرار کرتی تو وہ ناراض ہو جاتا ،،، اور اسی طرح تین مہینے اور گزر گئے۔۔۔ ایک دن میں اس کے ساتھ اس کے گھر گئی۔۔۔ ہم نے خوب انجوائے کیا اور سیکس کے درمیان زاہد اپنے موبائل پر ہماری چدائی کی تصاویر بھی مختلف زاویوں سے بناتا رہا تھا، لگاتار ایک گھنٹہ سیکس کرنے کے بعد ہم تھک گئے اور مجھے بھوک محسوس ہوئی تو میں نے زاہد کو بھوک کے بارے میں بتلایا ، زاہد نے فٹا فٹ اٹھ کر کپڑے پہنے اور باہر دس منٹ کے فاصلے پر موجود ایک ہوٹل کی طرف کچھ کھانے پینے کا سامان لانے چل دیا اور کمرے کو باہر سے لاک کر دیا۔۔۔ جاتے وقت وہ اپنا موبائل چارجنگ پر لگا ہوا بھول گیا ۔۔میں نے ایسے ہی وقت گزاری کیلئے اس کا موبائل اٹھایا موبائل پر کوئی بھی پاسورڈ نہیں لگا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے واٹس ایپ کو کھولا تو اس سرِ فہرست ہی کسی شہباز کا نام نظر آیا تو میں نے اس کو اوپن کیا تو ایک دم میری آنکھوں میں اندھیرا سا چھا گیا مجھے لگا کہ آسمان مجھ پر ٹوٹ کے گر پڑا ہو ،، وہاں میری ننگی تصاویر موجود تھیں جو کہ زاہد نے اپنے دوست کو بھیجی تھیں۔۔ساتھ میں بڑے فخریہ طور پر لکھا تھا کہ آج کی چدائی کی تازہ داستان۔۔۔۔
مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ زاہد میرے ساتھ ایسا کرے گا۔۔۔ میں نے زاہد کے موبائل کو ریسٹ آپشن پر سیٹ کر دیا اور بیٹھ کر رونے لگی اور مجھے اب احساس ہوا کہ میں اتنی اندھی ہو چکی تھی کہ مجھے کچھ بھی غلط نہیں لگ رہا تھا ، اتنے میں باہر کا لاک کھلا اور زاہد کھانے کے سامان کے شاپر اٹھائے اندر داخل ہوا اور اور کمرے کی سچویشن دیکھ کر بوکھلا گیا اس کا موبائل میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا،، زاہد بھاگ کر میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا ہوا یہ میرے موبائل کے ساتھ کیا کر رہی ہو اور رو کیوں رہی ہو تو میں غصے سے اٹھ کھڑی ہوئی اور اس کو ساری باتیں بتائیں اور کہا کہ نیچ اور غلیظ انسان میں نے تم سے پیار کیا، اپنا آپ تم پر وار دیا اور اس کا صلہ مجھے تم نے یہ دیا۔۔۔ بے غیرتی کی انتہاہ ہے یہ، اب میں یہاں ایک منٹ نہیں رکنے والی اور ہاں میں نے تمھارا موبائل ہی ریسیٹ کر دیا ہے ۔۔۔زاہد نے مجھے منانے اور روکنے کی بہت کوشش کی پر میں وہاں سے اپنے گھر چلی آئی۔۔۔
اگلے چند دن تو زاہد مجھے منانے کی کوشش کرتا رہا ، وہ کال کرتا میں اس کی کال اگنور کر دیتی ، اس کے میسیج آتے تو میں پڑھ کر ڈیلیٹ کر دیتی لیکن اس کو کوئی جواب نہیں دیا۔۔ پھر ابھی کل ہی اس نے مجھے میسیج کیا کہ کچھ بھیج رہا ہوں چیک کر لینا میں نے چیک کیا تو یہ وہی تصویریں تھی جو کہ میں اپنے ہاتھ سے ڈیلیٹ کر چکی تھی۔۔۔ میں نے اسے کال کر کے پوچھا کہ اب کیا مسئلہ ہے کیوں میری زندگی برباد کر رہے ہو کیا چاہتے ہو تم تو وہ بڑی کمینگی سے مسکرایا اور بولا کہ بانو کچھ خاص نہیں بس پرانے تعلقات کی تجدید ہونی چاہیے میرے انکار کرنے پر اس کی طنزیہ ہنسی سنائی دی اور اس نے کہا بانو کرنا تو تمہیں پڑے گا ہی ورنہ تمہاری تصاویر انٹرنیٹ پر ڈال دوں گا اور ہر شہر ہر گلی کا بچہ بچہ اسے دیکھے گا،، کوئی بعید نہیں کہ یہ تصاویر تمہارے ہی گھر کے بچے اور تمہارے بھائی بھی دیکھ لیں۔۔ میں سر سے پاؤں تک کانپ گئی اور اس کو کہا کہ مجھے کچھ دن کا ٹائم دو تا کہ میں اپنے آپ کو اس بات کیلئے تیار کر سکوں تو وہ راضی ہو گیا اور سات دن کا ٹائم دیا ہے۔۔۔۔اپنی ساری بپتا سنا کر بانو زار و قطار رونے لگی ,,, اور میں جو کہ شاک کی کیفیت میں بیٹھا اس کی باتیں سن رہا تھا اٹھ کر اس کے پاس چلا گیا اور اس کو چپ کروانے لگا ۔۔۔ اچانک بانو نے اپنے بازو میرے گلے میں ڈال دیے اور کہنے لگی کاشی میری مدد کرو ورنہ بہت برا ہو جائے گا بدلے میں تم جو بولے گے وہ میں تمھارے لیے کرنے کو تیار ہوں تو میں نے سرسراتی ہوئی آواز میں پوچھا کہ ۔۔۔ کچھ بھی ۔۔۔ تو میرا مطلب سمجھتے ہوئے بانو اور زور سے مجھ سے چمٹ گئی مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ وہ جان بوجھ کر میرے گلے لگی ہے اور اپنے ممے میرے ساتھ پریس کر، کر کے مجھے تھوڑی ایڈوانس رشوت لگا رہی ہے تو میں نے بھی اس کو زور سے اپنے ساتھ لپٹا لیا۔۔ اور آہستہ سے اس کی ٹھوڑی کو پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اس کے منہ پر جھکتے ہوئے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیے۔۔۔ اور ایک لمبی کس کی ۔۔ میں کچھ اور آگے بڑھتا لیکن بانو کی پریشانی کا خیال کر کے پیچھے ہٹ گیا ۔۔۔۔ پھر میں نے بانو سے کہا کہ میں جی جان سے آپ کے مسئلے کا کوئی حل نکالوں گا بس آپ اپنا وعدہ یاد رکھنا تو بانو نے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا ۔۔۔ پھر ایک دم بات کی تہہ تک پہنچ گئی اور آگے بڑھ کر میرے گلے لگ گئی اور اپنے ہونٹوں سے میرے ہونٹوں کو لاک کر دیا چند منٹ کی کسنگ کے بعد بانو نے مجھے چھوڑا اور کہنے لگی کاشی تم میرا کام کر دو پھر تم جیسے کہو گے میں تیار رہوں گی۔۔۔ پھر میں وہاں سے گھر چلا آیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں کیسے اس مسئلے کو حل کیا جائے ۔۔
Share:

1 comment:

  1. kis kis larki aunty baji bhabhi nurse collage girl school girl darzan housewife ledy teacher ledy doctor apni phodi mia real mia lun lana chati hia to muj ko call or sms kar sakati hia only leady any girl only girls 03065864795

    ReplyDelete

Search This Blog

Powered by Blogger.

Blog Archive

Labels

Recent Posts

Unordered List

  • Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit.
  • Aliquam tincidunt mauris eu risus.
  • Vestibulum auctor dapibus neque.

Pages

Theme Support

Need our help to upload or customize this blogger template? Contact me with details about the theme customization you need.