xxx

xxx

chudai ka new style

Image result for hairy pussyImage result for hairy pussyImage result for hairy pussy
میں لاہور کے ایک پوش علاقے میں رہتا ہوں ۔ یہ بات ہے اس وقت کی جب میں فرسٹ ائیر میں پڑھتا تھا ۔ میرا قد 5 فٹ 10 انچ تھا اور رنگ گورا جسم بہت ہے متناسب کیونکہ میں بلا ناغہ ورزش کرتا تھا۔ اور با قائدگی سے کرکٹ کھیلتا تھا جس وجہ سےمیری سپورٹس مین باڈی تھی ۔ ایک اچھی اور گڈ لکنگ پرسنلٹی تھی ۔ والد صاحب کا اپنا بزنس تھا اس لیے کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں تھی ۔ میرا ایک ہی دوست تھا اُس کا نام شہزاد تھا۔ جو کہ بچبن سے ہی میرے ساتھ پڑھتا تھا اور میں اس کے گھر سے 2 گلیاں چھوڑ کے رہتا تھا ۔ شہزاد کے ہمساے میں ایک فیملی رہتی تھی جو کہ ماں باپ کے علاوہ 3 لڑکیوں اور 2 لڑکوں پے مشتمل تھی ۔ تو ان 3 بہنوں میں سے سیکنڈ لاسٹ لڑکی سے جس کا نام حرا تھا کے ساتھ شہزاد کی بات چیت تھی ۔ حرا کی ایک لڑکی مائیرا کے ساتھ بہت دوستی تھی اور دونوں ایک دوسرے کی رازدار بھی تھی ۔ تو شہزاد کو چونکہ حرا کے ساتھ ملنے میں پرابلم ہوتی تھی اس لیے اُس نے حرا کے مشورے سے مائیرا کے ساتھ میری دوستی کروا دی ۔ چونکہ یہ میری زندگی میں پہلی لڑکی تھی تو بہت مشکل ہوئی مجھے اس سے بات کرنے میں تو شہزاد نے مری مدد کی ۔ یہ سلسہ کچھ سال ایسے ہی چلتا رہا ۔ ہم صرف اچھے دوست تھے اپنی باتیں شئیر کیا کرتے تھے ۔ میں نے کبھی بھی اس کے ساتھ سیکس کرنے کے متعلق نہیں سوچھا تھا ۔ اس دوران میری جاب لگ گئی اور پھر شادی ہوگئی ۔ شادی سے کافی پہلے میرا مائیرا سے تعلق نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا ۔ لیکن شہزاد کا حرا سے تعلق بدستور قائم تھا ۔ 
Image result for indian mature big boobsImage result for indian mature big boobs
میری شادی کے کوئی 2 سال کے بعد شہزاد نے پھر سے مجھے کہا کہ یار وہی مسلہ ہے کہ حرا اکیلی گھر سے نکل نہی سکتی اگر تو مائیرا کے ساتھ دوبارہ بات کر لے تو یہ مسلہ حل ہو سکتا ہے ۔ تب تک میں بھی کافی ہشیار ہو چکا تھا ۔ میں نے بھی سوچا کہ چلو دیکھتے ہیں ۔ شہزاد اپنے گھر میں اکیلا رہتا تھا اور اس دوران حرا لوگ وہ گھر چھوڑ کے کسی اور جگہ شفٹ ہو گئے تھے ۔ ایک دن حرا اور مائیرا ملنے آ گئیں ۔ کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد شہزاد تو حرا کو لے کہ الگ کمرے میں چلا گیا ۔۔ مائیرا کی عمر اس وقت تقریبا 20 سال ہوگی ۔ مائیرا کا رنگ گورا اور فگر بہت ہی سیکسی تھا ۔ 36 کے ممے اور 36 کی ہی گانڈ تھی ۔ جسم بھرا بھرا سا تھا ۔ ( مجھے ویسے بھی بھرے بھرے جسم والی لڑکیاں زیادہ اٹریکٹ کرتی تھی ) ۔ قد کوئی 5 فٹ 3 انچ ہوگا ۔ ہونٹ پنک اور رس سے بھرے ہوئے تھے ۔دل چاہے کہ بس فورا ان کا رس پی لیا جائے ۔ انکھیں گول گول سی تھی اور دیکھنے میں بہت ہی دلکش لگتی تھی ۔ ہم ایک ہی صوفے پے بیٹھے ہوئے تھے۔ پہلے تو مائیرا اور میں نے ایک دوسرے سے بہت گلے شکوے کیے ۔ پھر ہم دونوں بلکل خاموش بیٹھ گئے ۔ وہ سر جھکا کے بیٹھی ہوئی تھی ۔ کچھ دیر ایسے ہی گزر گئی تو میں نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیے لیا اور آہستہ آہستہ اپنے انگوٹھوں سے مائیرا کے ہاتھ کی پچھلی طرف پھیرنے لگا ۔ اس نے مجھے منع نہیں کیا ۔ بلکہ مجھے فیل ہوا کہ اس کو اچھا لگ رہا ہے ۔ پھر میں اس کے مزید قریب ہو گیا کہ میری ران اس کی ران کے ساتھ جڑ گئی ۔ اس نے سر اٹھا کے میری طرف دیکھا لیکن کہا کُچھ نہیں ۔ لیکن اس کے چہرے کا رنگ بدلنا شروع ہو گیا تھا ۔ میں نے اس سے پوچھا کہ مجھے مس کیا تھا تو اس نے اپنا سر ہاں میں ہلایا ۔ پھر میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں معلوم ہے کہ شہزاد اور حرا کیا کر رہے ہیں تو اس نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی ۔ یہ اس نے مجھے بعد میں بتایا کہ حرا اس کو ساری بات بتا چکی تھی کہ وہ اور شہزاد کیا کرتے ہیں ۔ اس سے مجھے حوصلہ ہوا کہ اس کو سب معلوم ہے تو اس کا بھی دل کرتا ہوگا کہ اس کے ساتھ بھی پیار کیا جائے ۔ پھر میں نے اپنا ایک ہاتھ مائیرا کی ران پے رکھا تو اس کے جسم میں ہلچل ہوئی ، لیکن اس نے مجھے روکا نہیں اس سے میرا حوصلہ بڑھ گیا ۔ اس دوران میرے لن نے بھی انگڑائی لے لی تھی اور تھوڑا تھوڑا سر اٹھانا شروع کر دیا تھا ۔ پھر میں نے ایک قدم اور آگے بڑھانے کا سوچا اور مائیرا کے گال پے ایک کس کر لی جو کہ اس کے لیے کسی دھچکے سے کم نہ تھی اس نے فورا مجھے دیکھا اور ہاتھ چھڑانا چااہا لیکن میں نے اس کے ہاتھ مظبوطی سے پکڑ رکھے تھے اس کے ہاتھ گرم ہو چکے تھے ، اور ہلکا ہلکا کانپنا شروع ہو گئی تھی ۔ لیکن اس نے مجھے کہا کچھ نہیں ۔ پھر میں نے اس کے ہونٹوں کا رس پینے کا سوچا اور اس کے ہونٹوں پے کس کر دی اور اوپر والے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں لے کہ چوسنے لگا ۔ پہلے تو اس نے اپنے ہونٹ سختی سے بند کر لیے لیکن جب میں پیچھے نہ ہٹا تو اس کو بھی آہستہ آہستہ مزہ آنا شروع ہو گیا پھر اس نے اپنے ہونٹوں کو کھلا چھوڑ دیا ۔ میں اس کے ہونٹوں کا رس پیتا رہا ۔ پھر میں نے نچلے ہونٹوں کو اپنے قبضے میں لے لیا اور خوب جما کے رس پیا ، مائیرا کی حالت یہ تھی کہ وہ میری کس سے فل گرم ہو چکی تھی اور اب میرا ساتھ دینا شروع کر دیا تھا ۔ جس سے مجھے بہت مزہ آ رہا تھا ۔ میں نےاپنی زبان کو اس کے منہ میں دینا چا تو اس نے اپنا منہ کھول دیا اور میری زبان کو اپنے ہونٹوں میں لے کے چوسنا شروع کر دیا میں مزے کی کہرائی میں اُتر گیا تھا ۔ اس دوران میں نے اپنا ایک ہاتھ مائیرا کے ایک ممے بے رکھ دیا تو وہ ایک لمحے کے لیے رکی لیکن پھر اپنے کام میں لگ گئی ۔ مزے کی شدت سے اس کی آنکھیں بند ہو گئیں تھیں۔ ایک طرف تو میری زبان اس کے منہ میں تھی تو دوسری طرف میں نے اس کے 1 ممے کو دبانا شروع کر دیا 36 سائز کا ایک مما میں کپڑوں کے اوپر سے دبا رہا تھا اور دوسرا ہاتھ میں نے اس کی گردن میں ڈالا ہوا تھا ۔ اس دوران میرا لن فل کھڑا ہو چکا تھا ۔ اور مجھے اگے بڑھنے کو کہہ رہا تھا ۔ پھر میں نے جو ہاتھ اس کی گردن پہ رکھا ہوا تھا اس کو ایک سائیڈ سے قمیض ہٹا کہ اس کے ننگے جسم پے رکھ دیا جس سے اس نے ایک جھر جھری سی لی ۔ اس کا جسم گرم ہو رہا تھا ۔ اس دوران میں نے اس کی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا تھا جس سے وہ بلکل مدہوش ہو چکی تھی ۔ اب میں نے اور آگے بڑھنے کا سوچا اور اپنے ہاتھ کو اس کے ننگے جسم پے پھیرتا ہوا اس کی کمر پے لے گیا اور پھر آہستہ آہستہ اپنا ہاتھ اس کے ممے کے اوپر لے آیا ۔ جو کہ برا میں قید تھے ۔ مائیرا تھوڑی سی کسمسائی اور اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پہ رکھ کے مجھے پکڑ لیا ۔ اور بولی پپو جی نہیں کرو مجھے کچھ کچھ ہورہا ہے۔ میں بھی یہی چاہتا تھا کہ اسے کچھ کچھ ہو تاکہ میرا کام آسان ہو جائے۔ لیکن اب میں رکنے والا نہیں تھا ۔ میں نے قمیض کے اندد سے ہی برا کو نیچے کیا اور اسکا ایک مما ننگا کر دیا اور نپل کو پکڑ لیا جو کہ تن چکا تھا ۔ اب اس کے منہ سے آوازیں نکلنا شروع ہو گئی تھی ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اُف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مم ۔ ۔ ۔ ۔ مم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پپپو ۔ و ۔ ۔ وو ۔ ۔ ۔ وو ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا کر دیا تم نے پپو جیییییی ۔ ۔ ۔ ۔ اور وہ صوفے پے ہی نیم دراز ہو گئی تھی ۔ میں نے اب اس کے منہ کو چھوڑ کے کان پے کس کرنا شروع کر دی اور دوسرے ہاتھ سے قمیض اوپر کرنے لگا۔ مائیرا نے مجھے منع کیا کہ قمیض اوپرنہ کروں لیکن میں نہ رکا۔ اور کہا کہ میں صرف مموں پے پیار کروں گا ۔ وہ کچھ دیر خاموش رہی اورپھر تھوڑا سا اوپر ہو گئی اور میں نے قمیض اوپر کر دی نیچھے اس نے بلیک کلر کا برا پہنا ہوا تھا ۔گورے جسم پے بلیک برا قیامت ڈھا رہا تھا ۔ اس کے 36 سائیز کے ممے میرے سامنے تھے اور میں ان مموں کا رس پینے کے لیے بیتاب تھا ۔ لیکن میں فورا مموں تک نہیں جانا چاہتا تھا۔ اس لیے میں نے پہلے اس کے پیٹ پے اپنی زبان پھیرنی شروع کی جس سے اس کے پیٹ میں ہلچل پیدا ہو گئی جس سے مجھے بہت مزا آیا ۔ اس کی بیلی پے کس کی اپنی زبان بیلی کے سوراخ میں پھیرنے لگا پھر اس کے سارے پیٹ پے اپنی زبان سے نقش و نگار بناتا ہوا منزل پے پہنچ گیا ، اب صورتحال یہ تھی کہ وہ صوفے پے نیم دراز تھی میں اس کی سائیڈ پے بیٹھا ہو ا تھا ۔ اس کا ایک مما ننگا تھا جس کے نپل پے میں نے اپنی زبان رکھ دی تو اس کے جسم نے بھر پور جھر جھری لی اور دوسرے ہاتھ سے میں نے دوسرا مما برا کی قید سے آزاد کر کے نپل کو ہلکا ہلکا مسلنے لگا ۔ میرا لن بھی پینٹ میں پھٹنے کے قریب تھا لیکن میں ابھی کچھ کرنا نہیں چاہتا تھا جب تک کہ وہ ذہنی طور پر تیار نہ ہو جائے ۔ اب میں ایک ہاتھ میں مما لے کے نپل کو مسل رہا تھا اور دوسری طرف دوسرے ممے کو پوری طرح کس کر رہا تھابلکہ کھا رہا تھا۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اس کے ممے ریشم کی طرح نرم اور ملائیم تھے ۔ اب میں نے دوسرے ممے کو منہ میں لیا اور نپل کو دانتوں سے ہلکا سا کاٹ لیا جس سے مائیرا کے منہ سے سسکی نکل گئی سسسسسس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ممممممممممم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کے منہ سے باقائدہ زور و شور سے آوازیں نکل رہی تھیں ۔ اب وہ مجھے کچھ بھی کرنے سے روک نہیں رہی تھی ۔لیکن اس کا سینہ بہت زور سے دھڑک رہا تھا جیسے بہت دور سے بھاگتی ہوئئ آئی ہو ۔ اس دوران میں نے ایک ہاتھ جو دوسرے ممے پہ تھا اس کو وہاں سے ہٹا کہ شلوار پے لے گیا اور اس کی پھدی پے رکھ دیا تو مجھے محسوس ہوا کہ اس کی شلوار گیلی ہوئی وی تھی ۔ اس نے فورا ہی میرے ہاتھ کو پکڑ ا اور اپنی پھدی سے ہٹا دیا ۔ اور اپنے ممے پے ھی رکھ دیا ۔ میں نے بھی زیادہ زور دینا مناسب نہ سمجھا اور اس کے ممے کو ہی دبانا شروع کر دیا ۔ اور دوسرے ممے کو چاٹتا رہا ۔ کبھی ایک ممے کو چاٹتا کبھی دوسرے ممے کو ۔اس دوران اس کا جسم اکڑنا شروع ہو گیا اور ہلکے ہلکے جھٹکے لینی لگ گئی ۔ میں اور زور و شور سے ممے کو چاٹتا رہا اس نے اپنا ہاتھ میرے سر پے سختی سے رکھ لیا اور اپنے ممے پے دبا دیا ۔ اب اس کے منہ سے بے ربط آوازیں نکلنی لگ گئی تھیں تھی آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اُف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مم ۔ ۔ ۔ ۔ مم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اُفففففففففف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مممممممممممم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اہ آہ آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں سمجھ گیا کہ وہ فارغ ہونے والی ہے اس لیے میں نے بھی خوب منہ بھر بھر کے اس کے مموں کا رس پیتا رہا اس کا ہاتھ میں میرے بال تھے جن کو اب وہ پکڑ کے کھینچ رہی تھی جس سے مجھے تھوڑی تکلیف تو ہوئی لیکن سیکس کے دوران یہ تکلیف بھی مزہ دیتی ہے ۔ پھر اس کے جسم نے پہلے تو ہلکے ہلکے جھٹکے لیے اس کی آوازیں مزید تیز ہو گئیں تھیں ۔ ۔اُفففففففففف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مممممممممممم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اہ آہ آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔سسسسسسسسس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور پھراس کے جسم نے ایک زور دار قسم کا جھٹکا لیا اور پھر وہ شانت ہو گئی ۔ بلکل ایسے جیسے وہ 100 میٹر کی ریس میں بھاگی ہو اور فرسٹ آ کہ سکون سے بیٹھ گئی ہو ۔ اس کی انکھیں ابھی تک بند تھیں وہ ابھی تک مزے میں ہی گم تھی میں ابھی اب اس کے مموں پے سر رکھ کے بیٹھا ہوا تھا اور اپنی زبان ممے پے اہستہ آہستہ پھیرنے لگا ۔ میرا لن جو کہ انڈروئیر کی قید میں تھا تقریبا پھٹ چکا تھا ۔ لن اب مجھے دہائی دے رہا تھا کہ میرا بھی کچھ کرلو ظالم ، تو اسی وقت دووازہ بجا ۔ جس سے ہم دونوں فورا ہوش میں آ گئے اپنے کپڑے ٹھیک کیے ۔ لیکن مائیرا کی آنکھیں ابھی تک لال ہو رہی تھیں آنکھیں تو میری بھی لال تھیں وہ تو فارغ ہو چکی تھی لیکن میرا لن ابھی تک فل جوش میں تھا ۔ دروازہ لاک نہیں تھا لیکن پھر بھی شہزاد نے دروازہ ناک کیا خود سے اندر نہیں آیا ۔ خیر میں نے دروازہ کھولا تو شہزاد اور حرا کمرے میں آ گئے ۔ انہوں نے مائیرا اور مجھے دیکھا تو معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھ کے مسکرا دیے لیکن کہا کچھ نہیں پھر وہ دونوں وہاں سے چلے گئے ۔ 
میں فوا واش روم میں گیا اور جا کہ مُٹھ مار کے اپنے لن کو ٹھنڈا کیا ۔ 
Image result for big indian pussyImage result for big indian pussy
Share:

No comments:

Post a Comment

Search This Blog

Powered by Blogger.

Blog Archive

Labels

Recent Posts

Unordered List

  • Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit.
  • Aliquam tincidunt mauris eu risus.
  • Vestibulum auctor dapibus neque.

Pages

Theme Support

Need our help to upload or customize this blogger template? Contact me with details about the theme customization you need.